ڈیوڈ ہلبرٹ
اصطلاح | term |
---|---|
ہلبرٹ فضا |
Hilbert Space |
ڈیوڈ ہلبرٹ
[ترمیم]ڈیوڈ ہلبرٹ ایک مشہور جرمن ریاضی دان تھا۔ اُس نے ریاضی کی بہت سی شاخوں میں کام کیا اور بہت سے بنیادی قوانین دریافت کیے۔ اُس نے ہلبرٹ فضا (Hilbert Space) کے اصول بھی وضع کیے ۔[1] وہ دالہ تحلیل (Functional Analysis) کے بانیوں میں سے تھا۔
زندگی
[ترمیم]ہلبرٹ 23 جنوری 1862ء کو پیدا ہوا۔ وہ اپنے والدین، اوٹو اور ماریہ ہلبرٹ کی پہلی اولاد تھا۔ 1880ء میں اُس نے گریجویشن کی اور 1885ء میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ 1892ء میں اُس نے کیتھی سے شادی کی۔ 1895ء میں اُس نے فیلکس کلین کی دعوت پر جامعہ گوٹنگن محکمہ ریاضی کے سربراہ کی حیثیت سے شامل ہوا، جو اُس وقت دنیا میں ریاضی کی تحقیق کا سب سے بہترین ادارہ تھا اور مرتے دم تک وہیں رہا۔ اُس کے 75 پی ایچ ڈی کے شاگرد تھے۔ ہلبرٹ 1902ء سے 1939ء تک ریاضی کے ایک معروف جرمن جریدے Mathematische Annalen کا مدیر رہا ہے۔ اُس کا 14 فروری 1943ء کو انتقال ہو گیا۔
ہلبرٹ کے مشہور 23 مسائل
[ترمیم]انٹرنیشنل کانگریش آف میتھ میٹکس کے 1900ء کے پیرس کے اجلاس میں ہلبرٹ نے ریاضی کے 23 غیر حل شدہ مسائل پیش کیے۔ یہ مسائل عموما نہایت کامیاب اور گہرے تالیف کیے ہوئے غیر حل شدہ مسائل شمار ہوتے ہیں۔ اس دوران ہلبرٹ نے یہ کہا
"ہم میں سے کون نہیں ہے جو آنے والی صدیوں میں مستقبل سے، جو ہم سے پوشیدہ ہے، سا ئنس میں ہونے والی پیش رفت اور اس کے خفیہ رازوں سے پردہ اُٹھانا چاہتا ہو؟ آنے والی سائنسی پیش رفت اور اس کے رازوں کو آنے والی صدیوں میں دیکھنا چاہتا ہو۔[2]"
اُس نے دس مسائل اجلاس میں پیش کیے، جو اجلاس میں شائع ہوئے۔ بعد کی اشاعت میں ھلبرٹ نے اس میں توسع کی اور ہم اُسے آج ہلبرٹ کے 23 مسائل کے نام سے جانتے ہیں۔ ان میں سے کچھ مسائل بہت جلد ہی حل ہو گئے مگر کچھ پر پوری بیسوی صدی میں بحث ہوتی رہی اور کچھ آج بھی ریاضی دانوں کے لیے چیلنچ بنے ہوئے ہیں۔
طبیعیات
[ترمیم]1912ء تک ہلبرٹ خالص ریاضی دان تھا۔ جب اُس نے بون جانے کا ارادہ کیا تو اُس نے طبیعیات کو نہایت دلچسپی سے پڑھنا شروع کیا۔ اُس نے اپنے لیے ایک طبیعیات کے استاد کا بھی بندوبست کیا۔ 1907ء تک البرٹ آئنسٹائن کشش ثقل کے اصول کا بنیادی کام کر چکا تھا،مگر 8 سالوں تک اُسے ان اصول کو مکمل کرنے میں مشکلات ہوتی رہیں۔ 1915ء میں ہلبرٹ عمومی اضافیت (General Relativity) میں کافی دلچسپی لے رہا تھا اس لیے اُس نے آئنسٹائن کو دعوت دی اور ایک ہفتے تک اُسے اس مضمون پر لیکچر دیے۔[3] Einstein received an enthusiastic reception at Göttingen.[4] آئنسٹائن کو اندازہ ہوا کہ ہلبرٹ بھی اُنہی میدانی مساوات (Field equations) پر کام کر رہا ہے۔ نومبر 1915 میں آئنسٹائن نے کئی پرچے اس مضمون پر شائع کیے۔ اسی دوران ہلبرٹ نے بھی اسی موضوع پر ایک پرچہ لکھا مگر اُن مساوات کا سہرا آئنسٹائن کو ہی دیا اور اُن کی زندگی میں کبھی بھی اس بات پر جھگڑا نہیں ہوا۔
اس نے مقداریہ میکانیکات (Quantum mechanics) کی ریاضی پر بھی بہت کام کیا۔ اپنے طبیعیات کے کام کے دوران اس نے اس بات پر کام کیا کے طبیعیات کے لیے ریاضی اتنی ہی ٹھوس، منطقی اور سخت اصولوں پر ہو جس طرح ریاضی ہوتی ہے۔ طبیعیات دان اگرچہ بہت اعلی درجے کی ریاضی اپنے کام میں استعمال کرتے ہیں، مگر وہ استعمال کرتے ہوئے کچھ لاپرواہ ہو جاتے ہیں۔ ہلبرٹ جیسے بلند پایہ ریاضی دان کے لیے یہ نہ صرف بدصورت تھا بلکہ سمجھنے میں بھی مشکل تھا۔
ہلبرٹ منصوبہ
[ترمیم]ہلبرٹ نے 1920ء میں ایک تحقیقاتی منصوبے کی تجویز دی جو بعد میں ہلبرٹ منصوبہ کے نام سے مشہور ہوا۔ وہ چاہتا تھا کہ ریاضی کو ٹھوس اور منطقی (Logical) بنیادوں پر اخذ کیا جائے۔ اُسے یقین تھا کہ اگر ریاضی کی تمام شاخیں درستی سے چنے ہوئے متناہی مسلمات (Axioms) سے اخذ کی جائے تو یہ کام ہو سکتا ہے۔
یہ منصوبہ آج بھی سب سے مشہور فلسفہ ریاضی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
گوڈل کا کام
[ترمیم]ہلبرٹ اور دوسرے ریاضی دان کے اصول واضح کرنے پر کام کر رہے تھے۔ کرٹ گوڈل ایک جرمن ریاضی دان نے یہ دکھایا کہ کوئی بھی غیر متضاد نظام (Non-contradictory System) اپنے ہی مسلمات (Axioms) سے مکمل نہیں ہو سکتا۔ اُس نے 1931ء کے نظریہ نامکمل (Incompleteness Theorem) میں یہ ثابت کیا کہ ہلبرٹ کا منصوبہ ناممکن ہے۔
اقتباسات
[ترمیم]ہمیں ضرور جاننا ہے، ہم جان جائیں گے۔ : 1930ء
ڈیوڈ ہلبرٹ کا یہ مشہور قول جو اُس نے اپنی ریٹائرمنٹ کے دن خطاب کرے ہوئے کہا تھا، اُس کی قبر پر لکھا ہوا ہے۔
کوئی ہمیں اُس جنت سے نہیں نکالے گا جو جورج کنٹور نے بنائی ہے۔
ریاضی کی کوئی ذات نہیں ہے کوئی جغرافیائی سرحد نہیں ہے۔ ریاضی کی ثقافتی دنیا میں صرف ایک ملک ہے۔
اگر میں ہزار سال تک سوتا رہوں تو جاگنے کے بعد میرا پہلا سوال ہو گا کہ کیا ریمان کا مفروضہ حل ہو گیا ہے۔
ریاضی قدرتی مظاہر کے درست علم کی بنیاد ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "David Hilbert"۔ Encyclopedia Britannica۔ 2007۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 ستمبر 2007
- ↑ "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 30 مئی 2009 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2015
- ↑ Sauer 1999, Folsing 1998, Isaacson 2007:212
- ↑ Isaacson 2007:213
بیرونی روابط
[ترمیم]- Hilbert Bernays Projectآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ags.uni-sb.de (Error: unknown archive URL)
- Hilbert's 23 Problems Address
- Hilbert's Program
- Hilbert's radio speech recorded in Königsberg 1930 (in German)آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ math.sfsu.edu (Error: unknown archive URL), with English translationآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ math.sfsu.edu (Error: unknown archive URL)
- 'From Hilbert's Problems to the Future'آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ gresham.ac.uk (Error: unknown archive URL), lecture by Professor Robin Wilson, گریشہام کالج, 27 February 2008 (available in text, audio and video formats).
- Wolfram MathWorld – Hilbert'Constant