ارسطو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ارسطو
(قدیم یونانی میں: Ἀριστοτέλης)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 384 ق مء[2][3][4][5][1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاگیرا[1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 322 ق مء[2][3][4][6][1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات آنتوں کی بیماری[7]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن استاگیرا[8][9][10]  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت[11]،  خود کشی[6]  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ایتھنز (366 ق.م–347 ق.م)
ایتھنز (335 ق.م–323 ق.م)[12]  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل یونانی [11]  ویکی ڈیٹا پر (P172) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استعمال ہاتھ بایاں  ویکی ڈیٹا پر (P552) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ ہکلاہٹ
مرگی[13]  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ پاتھیاس[11]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ساتھی ہرپیلس[11]  ویکی ڈیٹا پر (P451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد نیکوماچس[11]،  پاتھیاس  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد نیکوماچس[11]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
اریمنستی[14]،  اریمنیستھس[14]  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی اکادمی[11]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ افلاطون[15][11]  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص سکندر اعظم[11]،  ثاوفرسطس[11][16][17]،  ارسطکاس[18]،  مینو  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہر حیاتیات[11]،  ماہر کونیات[11]،  منطقی[11]،  ماہر حیوانیات[11]،  ادبی نقاد[11]،  ریاضی دان[11]،  ماہر حیاتی اخلاقیات[11]،  ماہر علمیات[11]،  سیاسی فلسفی[11]،  جامع العلوم[11]،  زبان کا فلسفی[11]،  مصنف[19][11][20][21]،  فلسفی[22][11][23]،  ماہر فلکیات[11]،  جغرافیہ دان[11]،  معلم[24][11]،  اتالیق[25][26][27][11]،  ماہر علم الوجود،  طبیعیات دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان قدیم یونانی[11][28]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ[11]،  قدرتی فلسفہ  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں سیاست،  طبیعیات،  بوطیقا،  ایتھنز کا آئین  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر افلاطون[11]،  سقراط،  ہیراکلیطس،  بارامانیاس،  دی مقراطیس،  اناکسی میندر،  ایپیکور،  بقراط،  امپی دوکلیز  ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک مشائیت[11]  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ارسطو (انگریزی: Aristotle) (یونانی: Ἀριστοτέλης Aristotélēs، تلفظ [aristotélɛːs]; یونانی تلفظ: آرستوتیلیس؛ 384–322 ق م) یونان کے ممتاز فلسفی، مفکر، جامع العلوم، اور ماہر منطق تھے، جنھوں نے افلاطون جیسے استاد کی صحبت پائی اور سکندر اعظم کے استاد رہے۔ وہ فلسفے میں مشائی مکاتب فکر کے بانی ہیں- انھوں نے فلسفے کے ساتھ ساتھ کئی مضامین پر کتابیں لکھیں جن میں طبیعیات، حیاتیات، حیوانیات، شاعری، ڈراما، موسیقی، نفسیات، معاشیات، لسانیات، سیاسیات اور ارضیات شامل ہیں۔ ارسطو نے اپنے سے پہلے موجود فلسفیانہ نظریات کا ایک پیچیدہ اور جامع نچوڑ پیش کیا۔ یہ ان کی تعلیمات ہی تھی جن سے مغرب نے اپنا فکری لغت اور تحقیق کرنے کا طریقہ حاصل کیا۔ جس کے نتیجے میں ان کے فلسفہ کا ہر مغربی علم پر ایک منفرد اثر موجود ہے اور آج بھی مباحثوں کا موضوع بنا ہوا ہے۔

ان کی زندگی کے بارے میں بہت کم معلومات موجود ہے۔ ارسطو شمالی یونان کے شہر استاگیرا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد نیکوماچس کا انتقال ہو گیا جب ابھی ارسطو بچے تھے۔ سترہ یا اٹھارہ سال کی عمر میں انھوں نے افلاطون کی اکادمی میں داخلہ لیا اور وہاں سینتیس سال کی عمر تک تعلیم حاصل کی۔ افلاطون کی وفات کے کچھ وقت بعد آپ نے ایتھنز چھوڑا اور مقدونیہ کے فلپ دوم کی گزارش پر اس کے بیٹے سکندر اعظم کو تعلیم دی۔

حیات[ترمیم]

ارسطو کی زندگی کے بارے میں بہت کم جانا جاتا ہے۔ ارسطو شمالی یونان کے شہر اسٹگیرا میں پیدا ہوا تھا۔ اس کے والد نیکوماس کا انتقال اس وقت ہوا جب ارسطو بچپن میں تھا اور اس کی پرورش ایک سرپرست نے کی۔ سترہ یا اٹھارہ سال کی عمر میں وہ ایتھنز میں پلوٹو کی اکیڈمی میں شامل ہوا اور سینتیس سال (سن c 347 قبل مسیح) کی عمر تک وہیں رہا۔ افلاطون کی وفات کے فورا بعد ہی، ارسطو نے ایتھنز چھوڑ دیا اور، میسیڈون کے فلپ دوم کی درخواست پر، 343 قبل مسیح میں سکندر اعظم کی عظیم تعلیم کا درس لیا۔ اس نے لائسیم میں ایک لائبریری قائم کیجس نے اس کو پاپائرس اسکرول پر اپنی سیکڑوں کتابیں تیار کرنے میں مدد فراہم کی۔ اگرچہ ارسطو نے اشاعت کے لیے بہت سارے خوبصورت مقالے اور مکالمے لکھے، لیکن اس کی اصل پیداوار کا صرف ایک تہائی حصہ ہی بچا ہے، اس میں سے کسی نے اشاعت کا ارادہ نہیں کیا۔ طبعی سائنس کے بارے میں ارسطو کے خیالات نے قرون وسطی کے اسکالرشپ کو گہرا شکل دی۔ ان کا اثر مرحوم نوادرات اور ابتدائی قرون وسطی سے نشا۔ ثانیہ تک پھیل گیا اور جب تک کلاسیکی میکانکس جیسے روشن خیالی اور نظریات تک نظامی طور پر تبدیل نہیں ہوئے۔ ارسطو کے کچھ علمی مشاہدے ان کی حیاتیات میں پائے گئے، جیسے آکٹپس کے ہیکٹوکوٹیل (تولیدی) بازو پر، 19 ویں صدی تک انکار نہیں کیا گیا تھا۔ اس کی تخلیقات میں منطق کا ابتدائی پہلا باقاعدہ مطالعہ ہے، جس کا مطالعہ قرون وسطی کے علما جیسے پیٹر ایبلارڈ اور جان باریڈان نے کیا تھا۔۔ منطق پر ارسطو کا اثر 19 ویں صدی تک بھی جاری رہا۔ وہ متاثر اسلامی فکر کے دوران مشرق وسطی کے ساتھ ساتھ عیسائی الہیات، خاص طور پر Neoplatonism کے ابتدائی کلیسیا اور علمی کی روایت کیتھولک چرچ۔ ارسطو قرون وسطی کے مسلم اسکالروں میں "پہلا استاد" کے طور پر اور تھامس ایکناس جیسے قرون وسطی کے عیسائیوں میں محض "دی فلاسفر" کی حیثیت سے مشہور تھا۔ اس کی اخلاقیات، کے جدید آمد کے ساتھ ہمیشہ بااثر، حاصل کی تجدید دلچسپی

علمی مساعی[ترمیم]

ارسطو (دائیں) اور افلاطون (بائیں)

فلسفہ کے علاوہ جو چیز ارسطو کو سابق فلاسفہ سے ممتاز کرتی ہے وہ اس کا عملی طبیعیات، ہیئت اور حیاتیات میں ملکہ تھا۔ وہ پہلا عالم تھا جس نے علمی اصطلاحات وضع کیں۔ منطق کو باقاعدہ علم کا درجہ دیا۔ اور سیاست و معاشرت کے لیے باضابطہ اصول ترتیب دیے۔ اس کی قائم کردہ اکیڈمی عرصہ دراز تک مرکز علم و فن رہی۔

بنیادی نظریات[ترمیم]

  • خدا ایک نادیدہ مقناطیسی قوت ہے جو ہر شے کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ حرکت دراصل اسی کشش کا نتیجہ ہے جو زندگی کا موجب ہے۔
  • خدا بے نیاز ہے۔ وہ اپنی نمود و نمائش سے مبرا اور جنت جہنم، نیکی بدی سے منزا ہے۔
  • انسان کا شرف و اختصاص، اس کی قوت، عقل اور فکر میں مضمر ہے۔
  • کامل انسان اشرف المخلوق بن جاتا ہے اور منتشر و شریر ہو تو ارزل المخلوق۔
  • اعتدال بہترین راستہ ہے۔
  • عورت فطرتاً مرد سے ذہنی و جسمانی طور پر پست ہے۔

اہم تصانیف[ترمیم]

ارسطو صرف فلسفی ہی نہ تھا، بلکہ وہ علم طب، علم حیوانات، ریاضی، علم ہيئت، سیاسیات، مابعدالطبیعیات اور علم اخلاقیات پر قدیم حکما کے مابیں مستند اور صاحب الرائے عالم مانا جاتا ہے۔ اس کی کتب و تحقیقی رسائل کی تعداد ہزار سے اوپر ہے، جن میں سے اہم یہ ہیں۔

  • المقولات
  • الاخلاق
  • مابعدالطبیعیہ
  • العبارۃ
  • الب رہان
  • الجدل
  • الخطابہ
  • الشعر
  • النفس
  • الحیوان
  • الحس و المحسوس
  • بوطیقا

بیرونی روابط[ترمیم]

http://aristotle.thefreelibrary.com

http://www.non-contradiction.com

http://www.utm.edu/research/iep/a/aristotl.htmآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ utm.edu (Error: unknown archive URL)

http://www.greek-literature-online.com/aristotle%7B%7Bwayback%7Curl=http://www.greek-literature-online.com/aristotle[مردہ ربط] |date=20060909032536}}

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ت ٹ Aristotle — اخذ شدہ بتاریخ: 25 اگست 2018
  2. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/118650130  — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  3. ^ ا ب مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/ — عنوان : Краткая литературная энциклопедия
  4. ^ ا ب مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/ — مصنف: ارتھر بری — عنوان : A Short History of Astronomy — ناشر: جون مرے
  5. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/ — عنوان : Aristoteles
  6. ^ ا ب مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/ — عنوان : Аристотель — اقتباس: Он бежал с большею частью учеников своих в Халкиду, что на острове Эвбее, к родственникам своим по матери, и вскоре потом, в 322 г. до Р. X. отравил себя, как говорят, не желая отправиться в Афины, по требованию Ареопага.
  7. Aristotle — اخذ شدہ بتاریخ: 25 اگست 2018
  8. Arithmetizations of Syllogistic à la Leibniz — شائع شدہ از: 30 مئی 2012
  9. Isocrates and Aristotle on Rhetoric
  10. Isocrates and Aristotle on Rhetoric — عنوان : Aristoteles — اقتباس: Демофил обвинил Аристотеля в ἀσέβεια; тот бежал в евбейский город Халкиду (в 223 или 222 г.) и там умер.
  11. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ Aristotle — اخذ شدہ بتاریخ: 25 اگست 2018
  12. Aristotle — اخذ شدہ بتاریخ: 25 اگست 2018
  13. عنوان : Did all those famous people really have epilepsy? — جلد: 6 — صفحہ: 115-39 — شمارہ: 2 — https://dx.doi.org/10.1016/J.YEBEH.2004.11.011https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/15710295
  14. عنوان : Arimnestos 7
  15. http://webspace.ship.edu/cgboer/athenians.html
  16. Aristotle — عنوان : Theophrastus
  17. Aristotle — عنوان : Теофраст
  18. Aristotle — عنوان : Аристоксен
  19. Animal social behaviour — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2020
  20. Animal social behaviour
  21. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library — عنوان : Library of the World's Best Literature
  22. Stanford Encyclopedia of Philosophy — ناشر: جامعہ سٹنفورڈ
  23. BeWeb person ID: https://www.beweb.chiesacattolica.it/persone/persona/1238/ — اخذ شدہ بتاریخ: 12 فروری 2021
  24. Why do English state school summer holidays start in late July, thereby ensuring that children miss the longest days and the best chance of good weather? — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2020
  25. Reconsiderations about Greek homosexualities. — جلد: 49 — صفحہ: 13-61 — شمارہ: 3-4 — https://dx.doi.org/10.1300/J082V49N03_02https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/16338889
  26. Craterus and the Use of Inscriptions in Ancient Scholarship — جلد: 129 — صفحہ: 43 — https://dx.doi.org/10.2307/284424
  27. Philip II
  28. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/6023267