بھارت کا مرکزی بجٹ برائے 2020ء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
2020ء (2020ء) بھارت کا مرکزی بجٹ
2020 کے لیے بھارت کا کیندریہ بجٹ
تاریخ پیشکش1 فروری 2020ء
عرض گزارنرملا سیتارمن، وزیر مالیات
کہاںبھارتی پارلیمان
پارلیمنٹسترہویں (لوک سبھا)
جماعتبھارتیہ جنتا پارٹی
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ
‹ 2019
2021 ›

بھارت کا مرکزی بجٹ برائے 2020ء-2021ء وزیر مالیات بھارت نرملا سیتارمن نے 1 فروری 2020ء کو بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں میں پیش کیا۔ یہ نریندر مودی کی زیر قیادت قومی جمہوری اتحاد کی دوسری حکومت کا دوسرا بجٹ ہے۔[1][2] بجٹ سے قبل 31 جنوری 2010ء کو معاشی سروے 2019ء2010ء پیش کیا گیا تھا۔[3] بجٹ کی تقریر سے قبل وزیر خزانہ نے 15ویں فائنانس کمیشن کی رپورٹ پیش کی۔

نرملا سیتا رمن نے اپنی بجٹ کی تقریر میں کشمیر پر ایک نظم بھی سنائی۔ انھوں نے تمل زبان کا ایک شعر بھی پڑھا۔[4][5]

تاریخ[ترمیم]

مرکزی بجٹ بھارت کی سالانہ رپورٹ ہے جس میں حکومت کی آمد و صرف کا تخمینہ پیش کیا جاتا ہے۔ آئین ہند کی دفعہ 112 کے مطابق حکومت پر لازم ہے کہ وہ ہر سال بجٹ پیش کرے۔[6] 18 فروری 1960ء کو بھارت کا پہلا بجٹ پیش کیا گیا تھا۔

پس منظر[ترمیم]

یہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا جا رہا ہے جب ملک معاشی تنزلی سے دو چار ہے اور جی ڈی پی 5 فیصد کے ساتھ گذشتہ 5 برس کے سب سے نچلے درجہ پر ہے۔[7] شہریت ترمیمی بل 2019ء اور مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ویسٹرن ایسیٹ مینجمینٹ کمپنی نے کچھ حکومتی معاہدے بھی ختم کردئے ہیں جس کی وجہ سے ملک کی معاشیات کو نقصان ہو رہا ہے۔[8][9] بھارت میں سرمایہ کاری کرنے والہ بیرونی کمپنیوں نے چین اور ملائیشیا میں سرماری کرنے کے اشارے دیے ہیں۔[9] وزیر اعظم بھارت نریندر مودی نے میری سرکار (ویبسائٹ) عوام کو بجٹ کے لیے مشورے دینے کی دعوت دی تھی۔[10]

اہم نکات[ترمیم]

مرکزی بجٹ میں تعلیم کے لیے99,300 کروڑ (امریکی $14 بلین) مختص کیا گیا۔[11] درج فہرست طبقات و درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے 138,700 کروڑ (امریکی $19 بلین) مختص کیا گیا۔[11] دفاعی پینشن کے لیے 13,000 کروڑ (امریکی $1.8 بلین) جبکہ جموں و کشمیر کے لیے 30,757 کروڑ (امریکی $4.3 بلین) اور لداخ کے لیے 5,958 کروڑ (امریکی $840 ملین) مختص کیے گئے۔[12] جی-20 چوٹی کانفرنس کے لیے 100 کروڑ (امریکی $14 ملین) [12] اور معذوری کی فلاح و بہبود کے لیے 9,500 کروڑ (امریکی $1.3 بلین) دیے گئے۔[11][12]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Shantanu Nandan Sharma، Suman Layak (2020-01-13)۔ "What FM Nirmala Sitharaman could do in Budget 2020 to boost demand and revive economy"۔ The Economic Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2020 
  2. Sandeep Singh (12 جنوری 2020)۔ "Budget For The Common Man: Key Income Tax Changes Announced In Past Budgets"۔ NDTV۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2020 
  3. "Economic Survey 2020 to be presented in both Houses today as Budget session begins"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ 31 جنوری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2020 
  4. The Hindu Net Desk (2020-02-01)۔ "Budget 2020 | When Thiruvalluvar met Modi"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2020 
  5. "Budget 2020"۔ Business Standard India۔ 13 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2020 
  6. "What is IL&FS crisis?"۔ Business Standard India۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جنوری 2020 
  7. ^ ا ب "This $453 billion fund manager cuts India bet on CAA and Kashmir"۔ The Economic Times۔ Bloomberg Livemint۔ 2020-01-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2020 
  8. Meghnad S (10 جنوری 2020)۔ "Dear prime minister, here's my suggestion for Budget 2020: Scrap the citizenship law"۔ Newslaundry۔ 18 اکتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2020 
  9. ^ ا ب پ
  10. ^ ا ب پ Bloomberg (1 فروری 2020)۔ "Union Budget 2020: Winners and losers – Times of India"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2020