جورج کنٹور
اصطلاح | term |
---|---|
نظریۂ طاقم |
Set Theory |
جورج کنٹور ایک جرمن ریاضی دان اور نظریۂ طاقم کا موجد تھا جو ریاضی کا ایک بنیادی نظریہ (Fundamental Theory) ہے۔ وہ 3 مارچ 1845ء کو روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں پیدا ہوا۔
جورج کنٹور کا کام
[ترمیم]اُس نے ثابت کیا کہ حقیقی اعداد (Real Numbers) کی تعداد قدرتی اعداد (Natural Numbers) سے زیادہ ہوتی ہے۔ اُس کے اس نظریے کو ثابت کرنے کے طریقے نہ لامتناہی کے لامتناہی (Infinity of Infinities) کے وجود کا بھی بتایا۔ اُس نے دو طرح کے عدد بھی بتائے مقداری (Cardinal) اور ترتیبی (Ordinal) اور اُن کے حساب کا طریقہ بھی واضح کیا۔ کنٹور کا زیادہ تر کام فلسفیانہ تھا اور خود اُسے بھی اس کا پتہ تھا۔
اُس کا کام اتنا زیادہ خلاف عقل اور چونکا دینے والا تھا کہ اسے اس زمانے کے بہت سے ریاضی دانوں سے بہت زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈیوڈ ھلبرٹ نے کنٹور کے کام کی بہت حمایت کی اُس کا یہ مشہور جملہ کنٹور کے کام کی حمایت میں کافی مشہور ہوا۔
کوئی ہمیں اُس جنت سے نہیں نکالے گا جو جورج کنٹور نے بنائی ہے۔
نظریۂ طاقم
[ترمیم]کنٹور کا 1874ء سے 1884ء کا کیا ہوا کام نظریۂ طاقم (Set Theory) کا ماخذ بنا۔ اُس سے پہلے طاقم (Set) بہت بنیادی تصور سمجھا جاتا تھا۔ کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ طاقم (Set) کوئی اہم چیز بھی ہو سکتے ہیں۔ کنٹور سے پہلے صرف دو طرح کے طاقم (Set) ہوتے تھے۔ متناہی طاقم (Finite Set) اور لامتناہی طاقم (Infinite Set)۔ کنٹور نے یہ ثابت کر کے کہ لامتناہی (Infinite) طرح کے لامنتاہی طاقم (Infinite Set) ہو سکتے ہیں یہ بتیا کہ طاقم (Set) کوئی معمولی چیز نہیں ہیں اور انھیں مزید تفصیل سے پڑھے جانے کی ضرورت ہے۔ نظریۂ طاقم (Set Theory) کے بنیادی تصورات آج ریاضی میں ہر جگہ استعمال ہوتے ہیں۔
نظریۂ عدد
[ترمیم]کنٹور نے اپنے پہلے 10 مقالے نظریۂ عدد (Number Theory) پر لکھے تھے۔ 1869ء میں ایک غیر حل شدہ اور بہت ہی مشکل مسئلہ
دالہ (Function) کی تکونیاتی سلسلہ (Trigonometric Series) میں انفرادی شکل
حل کرتے ہوئے وہ تحلیل (Analysis) کی طرف متوجہ ہوا۔
انتقال
[ترمیم]کنٹور 1913ء میں ریٹایر ہو گیااور بہت غریبی کی زندگی گزارنے لگا۔ 6 جنوری 1918ء کو اُس کا جرمنی میں انتقال ہو گیا۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]ویکی ذخائر پر جورج کنٹور سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |