ہنری میئرس ایلیٹ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہنری میئرس ایلیٹ
(انگریزی میں: Henry Miers Elliot ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1 مارچ 1808ء[1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویسٹ منسٹر،  لندن،  متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 20 دسمبر 1853ء (45 سال)[8]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راس امید  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد جان ایلیٹ[9]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ونچسٹر کالج
نیو کالج، اوکسفرڈ  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مورخ،  نوآبادیاتی منتظم،  مصنف[10]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سر ہنری میئرس ایلیٹ (انگریزی: Henry Miers Elliot) ہندوستان میں تعینات برطانوی سول سرونٹ، مستشرق، ہندوستانی تاریخ کے ماہر تھے۔ وہ یکم مارچ 1808ء [11] میں ویسٹ منسٹر، لندن، مملکت متحدہ میں پیدا ہوئے۔ وہ جان ایلیٹ کے پندرہ بچوں میں سے تیسرے نمبر کی اولاد تھے۔ ابتدائی تعلیم ونچسٹر اور اعلیٰ تعلیم نیو کالج، اوکسفرڈ سے حاصل کی۔ پھر مقابلے کا امتحان پاس کر کے انڈین سول سروس میں شامل ہو گئے۔ انھوں نے اپنے ابتدائی کیریئر میں بریلی اور مرشد آبادکے کلیکٹر، دہلی کے پولیٹکل ایجنٹ کے اسسٹنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد ان کی تعیناتی شمال مغربی سرحدی صوبہ (موجودہ صوبہ خیبر پختونخوا ہو گئی۔ یہاں انھوں نے مختلف محکموں میں خدمات سر انجام دیں۔ دورانِ ملازمت مطالعہ سے اپنے علم میں اضافہ کرتے رہے۔ ایلیٹ نے لاتعداد تحقیقی مضامین اور کتابیں تحریر کیں۔ 1845ء میں انھوں نے انڈین جوڈیشل اور روینیو اصطلاحات کی لغت تیار کی۔ان کتاب Biographical Index to the Historian of Muhammadan India ان کی سب سے اہم کتاب ہے۔ اس میں ایلیٹ نے 231 عربی اور فارسی مورخین کی کتابوں کا تنقیدی جائزہ لیا ہے جن میں ہندوستان کی تاریخ پر مواد شامل ہے۔[12] اس کتاب کی پہلی جلد ان کی حیات میں 1849ء میں کلکتہ سے شائع ہوئی۔ ان کی ہندوستان کی تاریخ پر مشتمل تحریروں کوجان ڈائوسن نے آٹھ جلدوں میں History of India As Told by its Historian (ہندوستان کی تاریخ، اس کے اپنے مؤرخین کی زبانی—محمدی دور) کے نام سے سے ترتیب دے کر 1866ء سے 1877ء کے درمیان میں شائع کرائیں۔ یہ کتاب آج ہندوستان بشمول سندھ اسلامی تاریخ کے سلسلے میں اہم کتاب سمجھی جاتی ہے۔ بعد کے مورخین اس کتاب کے حوالے اپنی کتابوں میں بطور مآخذ درج کرتے آ رہے ہیں۔[13]

وفات[ترمیم]

سر ہنری میئرس ایلیٹ 20 دسمبر 1853ء کو پنتالیس برس کی عمر میں راس امید، موجودہ جنوبی افریقہ میں وفات پا گئے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/120842424 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. British Museum person or institution ID: https://collection.britishmuseum.org/resource/?uri=http%3A%2F%2Fcollection.britishmuseum.org%2Fid%2Fperson-institution%2F9704 — بنام: Sir Henry Miers Elliot — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — خالق: برٹش میوزیم
  3. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w65m82pd — بنام: Henry Miers Elliot — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/1479372 — بنام: H. M. Sir Elliot — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. Archive Site Trinity College Cambridge ID: https://archives.trin.cam.ac.uk/index.php/elliot-sir-henry-miers-1808-1853-administrator-in-india-and-historian — بنام: Sir Henry Miers Elliot
  6. Vatican Library VcBA ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=8034&url_prefix=https://opac.vatlib.it/auth/detail/&id=495/116665 — بنام: Henry Miers Elliot
  7. بنام: Henry Elliot — اوکسفرڈ بائیوگرافی انڈیکس نمبر: https://www.oxforddnb.com/view/article/8663 — عنوان : Oxford Dictionary of National Biography — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس
  8. بنام: Henry Miers Elliot — Persons of Indian Studies ID: https://whowaswho-indology.info/1801/ — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  9. مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی
  10. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library — عنوان : Library of the World's Best Literature
  11. Charles Robert Wilson (1896)۔ List of Inscriptions on Tombs or Monuments in Bengal (PDF)۔ Calcutta۔ صفحہ: 3 
  12. مختیار احمد ملاح، مغربی سندھ شناسی (سندھی)، محکمہ ثقافت و سیاحت حکومت سندھ، اگست 2013ء، ص 200
  13. مغربی سندھ شناسی (سندھی)، ص 201