نظام شمسی کے چٹانی سیاروں پر پانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

چٹانی سیاروں زہرہ، مریخ اور زمین کے پڑوسی چاند پر پانی کی ابتدا و ارتقا ایک دوسرے سے الگ انداز میں ہوئی ہے جبکہ اس کا اصل ماخذ اب بھی نامعلوم ہی ہے۔ مزید براں چٹانی بونا سیارہ سیریس کی سطح پر بھی پانی کی برف کی موجودگی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

پانی کے ذخیرے [ترمیم]

مریخ[ترمیم]

مریخ مہم کے جی آر ایس نے سیاروی پیمانے پر سطح پر ہائیڈروجن کی خاصی مقدار کا مشاہدہ کیا۔ مقادیر پیما سے پانی کی کمیت کا اندازہ بتاتا ہے کہ جب آزاد کاربن ڈائی آکسائڈ قطبین کے قریب سطح کے پاس لگ بھگ تمام کی تمام پانی پر مشتمل ہے جس کو باریک سفوف کی پرت نے ڈھانکا ہوا ہے۔ اس کی تصدیق مارسس سے کیے ہوئے مشاہدات نے بھی کردی جس میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ 1.6×106مکعب کلومیٹر پانی جنوبی قطبی علاقے میں موجود ہے۔ یہ پانی اتنا ہے کہ سیاروی پیمانے پر 11 میٹر پانی کی تہ بچھ سکتی ہے۔ دونوں قطبین پر مزید مشاہدات بتاتے ہیں کہ کل سیاروی پیمانے پر پانی کی 30 میٹر کی پرت بن سکتی ہے۔ مریخ مہم کے این ایس کے مشاہدات نے نچلی حد لگ بھگ 14 سینٹی میٹر کی بتائی ہے۔ ارضی شکلہ کے ثبوت ارضیاتی تاریخ میں کافی بڑی پانی کی مقدار کا بتاتے ہیں، جس میں سیاروی پیمانے پر پانی کی تہ کی گہرائی 500 میٹر تک کی ہے۔ موجودہ کرۂ فضائی میں موجود پانی اگرچہ آب گذر کے لیے کافی اہم ہے تاہم اس کی اہمیت سیاروی پیمانے پر پانی کی تہ کے لحاظ سے نہ ہونے کے برابر (0.00039 انچ)ہے۔ کیونکہ عام طور پر پایا جانے والا کرۂ فضائی کا سطحی دباؤ پانی کے تہرے نقطے سے کم ہے، مائع پانی سطح پر اس وقت تک غیر مستحکم رہے گا جب تک اس کی مقدار کثیر نہ ہو۔ مزید براں اوسطاً سیاروی درجہ حرارت لگ بھگ 220کیلون کے قریب ہے جو زیادہ تر نمکیات کے گداختنی نقطہ انجماد سے نیچے ہے۔ موازنے کے لیے دو ایم ای آر کی سائٹ پر یومیہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت لگ بھگ 290 کیلون رہا ہے۔

عطارد، چاند اور زمین [ترمیم]

حالیہ خلائی جہازوں سے کیے جانے والے کافی مشاہدات نے چاند پر کافی مقدار میں پانی کے ہونے کی تصدیق کی ہے۔ لگتا نہیں کہ عطارد میں قابل مشاہدہ پانی کی مقدار موجود ہے، قیاس ہے کہ اس کی وجہ عظیم تصادم رہا ہوگا۔ اس کے برعکس زمین کا آبی کرہ پانی کی لگ بھگ 1.46×1021 کلوگرام مقدار رکھتا ہے جبکہ رسوبی چٹانوں میں لگ بھگ 0.21×1010 کلوگرام پانی موجود ہے جس کی وجہ سے پانی کا قشر ارض کا کل ذخیرہ لگ بھگ 1.67×1010 کلوگرام ہو گیا ہے۔ غلاف میں پانی کا ذخیرہ بری طرح سے 0.5×1010–4×1010 کلوگرام تک محدود ہے۔ لہٰذا زمین پر پانی کی کل مقدار کا محتاط اندازہ زمین کی کل کمیت (لگ بھگ 6×1010 کلوگرام ) کا 0.04 فیصد ہے۔

زہرہ [ترمیم]

موجودہ زہرہ کے کرۂ فضائی میں پانی بطور گیس لگ بھگ 200 ملی گرام فی کلوگرام کی ہے اور دباؤ و درجہ حرارت اس کی سطح پر پانی کو قائم نہیں رکھ سکتا۔ اس بات سے قطع نظر یہ قیاس کرتے ہوئے کہ ابتدائے آفرینش میں زہرہ کے پانی کا D/H تناسب زمین کے ویانا معیاری اوسط سمندری پانی کے 1.6×10−4 جیسا تھا، حالیہ D/H ہم جا کا تناسب زہرہ کے کرۂ فضائی کا 1.9×10−2 جو زمین کے ×120 برابر ہے، اس سے یہ معلوم چلتا ہے کہ مریخ پر پانی کی خاصی بڑی مقدار موجود تھی۔ ہرچند کہ چٹانی اور زہرائی D/H تناسب کی وجہ سے زہرہ کے ارضیاتی پانی کا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم اس کی کمیت زمین کے آبی کرہ کا0.3 فیصد ہو سکتی ہے۔ زہرہ پر ڈیوٹیریئم کی سطح پر لگائے گئے تخمینہ جات بتاتے ہیں کہ سیارے نے 4 میٹر سے لے کر زمین کے ایک سمندر کے درمیان تک کا پانی ضائع کر دیا ہے۔

زمین و مریخ پر پانی کا اضافہ [ترمیم]

D/H ہم جائی تناسب چٹانی سیاروں کی سطح پر پانی کے ماخذ کو جاننے کے لیے بنیادی مسئلہ ہے۔ سیاروی D/H تناسب کا موازنہ دوسرے کاربن دار سنگ شہاب اور دم دار ستاروں سے کرنے کی بدولت پانی کے ماخذ کے بارے میں سرسری کا معلوم کیا جا سکتا ہے۔ پانی کے اضافے کی قید کو تعین کرنے کے لیے سب سے بہترین کرۂ فضائی میں موجود پانی ہے، کیونکہ کرۂ فضائی کا D/H تناسب ہائیڈروجن کے ترجیحی طور پر تیزی سے ضائع ہونے کا سبب ہو سکتا ہے تاوقتیکہ یہ سطحی پانی کے ساتھ ہم جائی میزان میں موجود ہو۔ زمین کا وی ایس ایم او ڈبلیو D/H تناسب 1.6×10−4 کا ہے اور تصادمی نمونے بتاتے ہیں کہ دم دار ستاروں کا قشری پانی میں حصّہ 10 فیصد سے کم ہے۔ بہرحال زیادہ تر پانی عطارد جیسے حجم کے نوزائیدہ سیاروں سے حاصل کیا جا سکتا تھا جو سیارچوں کی پٹی سے 2.5 AU دور پیدا ہوئے ہوں گے۔ مریخ کا اصل D/H تناسب وی ایس ایم او ڈبلیو کی قدر ×(1.9+/-0.25) ہے جس کا اندازہ کرۂ فضائی اور مریخی شہابیوں(مثلاً QUE 94201)کے معجونی D/H حصّوں میں سے کیا جا سکتا ہے۔ زیادہ D/H اور تصادمی نمونے (جو زمین سے کافی حد تک مختلف ہیں کیونکہ مریخ کی کمیت کافی کم ہے) ایک ایسے نمونے کا بتاتے ہیں جہاں مریخ نے زمین کے آبی کرہ کا کل 6 فیصد سے لے کر 27 فیصد تک جمع کیا تھا جو اصل ×1.6 اور ×1.2 ایس ایم او ڈبلیو کی قدر کے D/H کے درمیان ہے۔ اول الذکر بڑھوتری لگ بھگ سیارچوی اور دم دار ستاروں کی امداد کے ہی برابر ہے، جبکہ بعد الذکر صرف سیارچوی امداد سے میل کھاتی ہے۔ اس کے مطابق سیاروی پانی کی سطح 0.6–2.7 کلومیٹر تک ہوگی۔ حالیہ کرۂ فضائی کا×5.5 ایس ایم او ڈبلیو تناسب کا D/H تناسب قدیمی1.6 ایس ایم او ڈبلیو تناسب بتاتا ہے کہ لگ بھگ 50 میٹر پانی شمسی ہواؤں کی وجہ سے خلاء میں فرار ہو کر ضائع ہو گیا۔

ہرچند کہ اس کی تصدیق D/H تناسب سے ہوتی ہے تاہم دم دار ستاروں اور سیارچوں کی زمین اور مریخ کی سطح پر پانی کا اضافہ ایک اہم انتباہ کرتا ہے :

  1. مریخی شہابیوں میں بلند D/H تناسب تعصبی نمونے کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ مریخ میں کبھی قشر کا بازیافت عمل وقوع پزیر ہی نہیں ہوا ہو۔
  2. زمین کے قدیمی اوپری غلاف میں 187O اور 188O کے لگائے گئے اندازے ہم جائی تناسب کو 0.129 سے بڑھا دیتے ہیں، یہ کاربن دار سنگ شہاب سے کافی زیادہ ہیں، تاہم نابیدہ عام سنگ شہاب کے جیسے ہی ہیں۔ اس کی وجہ سے نوزائیدہ سیاروی بناوٹ کاربن دار سنگ شہاب جیسی ہی ہوگی جس نے زمین کو پانی فراہم کیا تھا۔
  3. زمین کے کرۂ فضائی میں موجود نیون کا حصّہ اس سے کہیں زیادہ ہے جو اس وقت ہونا چاہیے تھا جب تمام کمیاب گیسیں اور پانی نوزائیدہ سیاروں سے کاربن دار سنگ شہاب کے ساتھ جمع ہوا تھا۔

دم دار ستاروں اور سیارچوں کے ذریعہ پانی منتقل ہونے کا متبادل ایک دوسرا طریقہ ہے جس میں پانی کی بڑھوتری بذریعہ فیزیز ور پشن اس دور میں ہوئی تھی جب شمسی سحابیہ سے چٹانی سیارے بن رہے تھے۔ یہ مفروضہ شمسی پرت دار قرص کے 3AU کے اندر لگ بھگ زمین کی کمیت کے دو گنا پانی کے بخارات حر حرکی اندازے سے مطابقت رکھتا ہے، یہ پانی کی کمیت زمین کے 50 آبی کروں کو (زمین پر پانی کا سب سے زیادہ اندازہ) فی چٹانی سیارہ بنانے کے لیے درکار پانی سے 40 گنا زیادہ ہے۔ اس کے باوجود سحابیہ میں موجود پانی کی بھاپ ہو سکتا ہے کہ پرت دار قرص کے ماحول کے بلند درجہ حرارت کی وجہ سے ضائع ہو گئی ہو، یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ پانی فیزیز ور پشن کے ذریعہ جمع ہو کر 500کیلون کے درجہ حرارت پرتین زمینوں کے لگ بھگ آبی کرہ کو قائم رکھ سکے۔ یہ جذبی نمونہ اثر دار طریقے سے 187O اور 188Oہم جائی تناسب میں پانی کے بعیدانہ ماخذ کے تفاوت کو نظر انداز کر دیتا ہے۔ بہرحال سحابی D/H تناسب کے حالیہ بہترین طیف بینی تخمینہ جات برجیسی اور زحل کے کرۂ فضائی کی CH4 کے ساتھ صرف 2.1×10−5، یہ زمین کے وی ایس ایم او ڈبلیو تناسب سے 8 گنا کم ہے۔ یہ بات اب تک نہیں معلوم کہ اس طرح کی تفاوت کس طرح سے ہو سکتی ہے بشرطیکہ پانی کے جمع ہونے کی فیزیز ور پشن زمین کے لیے بالخصوص اور چٹانی سیاروں کے لیے بالعموم حقیقت میں غالب تھی۔

حوالہ جات[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]