مندرجات کا رخ کریں

انٹرنیٹ سنسر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
انٹرنیٹ سنسرشپ کی ڈگری ممالک کے درمیان مختلف ہوتی ہے۔ جمہوریتوں میں عام طور پر اعتدال پسند سنسرشپ ہوتی ہے، جو شہریوں کو معلومات تک رسائی اور عوامی مباحثوں میں حصہ لینے کی اجازت دیتی ہے، حالانکہ کچھ جائز پابندیاں ہیں۔ اس کے برعکس، مطلق العنان حکومتیں بیانیہ کو کنٹرول کرنے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی پر سخت پابندیاں عائد کرتی ہیں۔ وہ سنسرشپ کو مواصلات کو محدود کرنے اور سیاسی اور سماجی مسائل پر بحث کو روکنے کے لیے بطور آلہ استعمال کرتے ہیں، خاص طور پر انتخابات یا احتجاج جیسے اہم واقعات کے دوران۔

انٹرنیٹی مراقبت سے مراد انٹرنیٹ پر معلومات کی طباعت یا حصول پر تظبیط یا بیخ کنی ہے۔ اس کے قانونی پہلو عام مراقبت سے ملتے جلتے ہیں۔

انٹرنیٹی مراقبت مغربی ممالک میں خاصی عام ہے جہاں اسے قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسی سختی سے عملدرآمد کرواتے کہ مراقبی کو چیں کی اجازت بھی نہیں ہوتی۔[1][2] امریکا میں ویکی لیکس کے موقع پڑھنے اور اس پر تبصرہ لکھنے پر امریکی طلبہ اور فوجیوں کو امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے اپنا نقصان کرنے کی دھمکی دی گئی۔[3] امریکی محکمہ گھربار تحفظ مواقع جال پر حقوق طبع کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر گرفتاریاں بھی مکمل کرتا ہے۔[4]

کینیڈا میں ایسے حبالہ مواقع بند کرنے کا انتظام ہے جن پر کم عمر فحاشی دکھانے کا الزام ہو۔[5] اس کے علاوہ حقوق طبع کا سہارا لیتے ہوئے تلاش کندہ موقع (جیسا کہ آئیسو ہنٹ) پر بھی بندشیں لگائی جا چکی ہیں۔[6] کینڈائی سرکار نے فلسطینی سفارتکار کو ایک منظرہ کا ربط ٹوٹر پر لکھنے پر ملک بدر کر دیا۔[7]

برطانیہ میں دو افراد کو فیسبک پر اگست 2011ء میں دنگا فساد پر اکسانے کے الزام میں چار سال قید کی سزا سنائی گئی۔[8][9] اس کا مقصد انٹرنیٹ پر بذریعہ خوف مراقبت کرانا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم نے جالبیی سماجی ابلاغ پر پابندیوں کے حق میں دلائل دیے۔[10]

چین جیسے بڑے ممالک میں بھی انٹرنیٹی مراقبت نافذ کی جاتی ہے۔

بعض اسلامی ممالک میں سرکار کی طرف سے ایسے ادارے قائم ہیں جو عوامی شکایت پر قابل اعتراض مواد رکھنے والے صفحات تک رسائی مشکل بنا دیتے ہیں۔[11] پاکستان میں عدالتی حکم پر بعض حبالہ صفحات پر پابندی لگانے کے واقعات ہوئے ہیں۔ ایسے واقعات پر مغربی اخبار نویس اور عوام بڑا شور و غوغا کرتے پائے جاتے ہیں۔[12]

تیسری دنیا کے ممالک حبالہ صفحات تک رسائی کو مشکل بنانے کی حد تک مراقبت کی قدرت رکھتے ہیں جبکہ امریکا اور برطانیہ جیسے بڑے مغربی ممالک حبالہ مواقع ہی بند کرا دیتے ہیں۔[13][14]

امریکی حکومت دوسرے ممالک پر سفارتی دباؤ ڈال کر مراقبت قوانین منظور کرواتی ہے۔ ایسے ممالک میں ہسپانیہ جیسے مغربی ممالک بھی شامل ہیں۔[15] امریکی حکومت فکری راہزنی کا الزام لگا کر بغیر عدالت کے انٹرنیٹی مواقع بند کروا دیتی ہے،[16]

  1. ٹورنٹ فریک، 16 جولائی 2010ء، "U.S. Authorities Shut Down WordPress Host With 73,000 Blogs "
  2. وائرڈ، 16 جولائی 2010ء، "Blog Platform Shut Down As FBI Probes al-Qaeda Posts"
  3. سلیش ڈاٹ، 3 دسمبر 2010ء، "YRO"
  4. "Man Arrested For Linking To Online Videos"۔ سلیش ڈاٹ موقو۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-13
  5. مائیکل گیسٹ، 24 نومبر 2006ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ michaelgeist.ca (Error: unknown archive URL) "Project Cleanfeed Canada"
  6. مائیکل گِیسٹ (12 فروری 2011ء)۔ "Geist: Is the best copyright law the old one?"۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-02-13
  7. کمپبل کلارک (16 اکتوبر 2011ء)۔ "Palestinian envoy is asked to leave Ottawa after controversial tweet"۔ گلوب اور میل۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ
  8. "Four years in jail for failed attempts to incite looting on Facebook"۔ انڈپنڈنت۔ 17 اگست 2011ء۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-08-17
  9. "Man jailed for four months for a Facebook riot invite"۔ دی انکوائرر۔ 23 اگست 2011ء۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-08-23
  10. آئیور ٹاسل (11 اگست 2011ء)۔ "Panicked over social media, Mr. Cameron joins company of autocrats"۔ دی گلوب اور میل۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-08-11
  11. گارجین، 30 جون 2009ء، "Saudia Arabia leads Arab regimes in internet censorship"
  12. سلیش ڈاٹ، 25 جون 2010ء، "pakistan"
  13. یاہو خبریں، 5 نومبر 2010ء، "Britain urges action over extremist U.S. website"
  14. "U.S. Government Shuts Down 84,000 Websites, 'By Mistake'"۔ TorrentFreak۔ 16 فروری 2011۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-02-16
  15. ڈیوڈ نیل (6 جنوری 2012ء)۔ "US pressured Spain into internet censorship law"۔ انکوائرر۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-06
  16. "U.S. shuts down file-sharing website Megaupload.com"۔ گلوب اور میل۔ 19 جنوری 2012ء۔ مورخہ 2012-01-20 کو اصل سے آرکائیو شدہ

سانچہ:انٹرنیٹی مراقبت بلحاظ ملک سانچہ:جالبینی مراقبت بلحاظ ملک