اروندھتی رائے
اروندھتی رائے | |
---|---|
(انگریزی میں: Arundhati Roy) | |
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 24 نومبر 1961ء (64 سال)[1][2][3][4] شیلانگ [5] |
شہریت | ![]() |
شریک حیات | پرادیپ کرشہن [6] |
والدہ | میری رائے |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دہلی یونیورسٹی |
پیشہ | ناول نگار [7]، [[:مصنف|مصنفہ]] [5]، منظر نویس [5]، مضمون نگار ، سیاسی کارکن [8]، [[:اداکار|ادکارہ]] [8]، [[:صحافی|صحافی]] ، فلم اداکارہ [5]، فعالیت پسند [5] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [9] |
شعبۂ عمل | مضمون ، فعالیت پسندی [10]، حقوق نسواں [10]، اداکاری [10]، ادبی سرگرمی [10]، نثر [10] |
کارہائے نمایاں | سسکتے لوگ |
اعزازات | |
نامزدگیاں | |
دستخط | |
![]() |
|
![]() |
IMDB پر صفحہ |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
سوزننا اروندھتی رائے (پیدائش 24 نومبر 1961ء)[15] بھارتی مصنفہ ہیں جو اپنی شاہکار ناول سسکتے لوگ کے لیے جانی جاتی ہیں۔ اس ناول کے لیے ان کو 1997ء میں مین بکر پرائز اعزاز سے نوازا گیا اور یہ کتاب کسی بھی بھارتی کی سب سے زیادہ بکنے والی کتاب بن گئی تھی۔ وہ ایک سیاسی فعال پسند بھی ہیں جو انسانی حقوق اور ماحولیاتی شعور کے لیے کام کرتی ہیں۔ [16]
ابتدائی حالات زندگی
[ترمیم]اروندھتی رائے کی پیدائش شیلانگ، میگھالیہ، بھارت میں ہوئی۔ [17] ۔ ان کی والدہ میری رائے ایک ملیالی نسل کی مار توما مسیحی مذہب کو ماننے والی اور عورتوں کے حقوق کے لیے سرگرم تھیں۔ ان کا تعلق کیرلا سے تھا۔اروندھتی رائے سے والد ایک بنگالی ہندو تھے اور کولکاتا میں چائے کی کھیتی میں مینیجر تھے۔ رائے محض دو سال کی تھیں جب انے والدین کا طلاق ہو گیا اور وہ اپنے بھائی کے ساتھ کیرلا میں آ بسیں۔ [18] ایک وقت تک ان کا خاندان نانا کے یہاں اوٹی، تمل ناڈو میں رہا پھر جب وہ پانچ سال کی تھیں تب کیرلا واپس چلی گئیں جہاں ان کی والدہ نے اپنا ایک اسکول کھول لیا تھا۔ [18]
ذاتی زندگی
[ترمیم]رائے دہلی آگئیں اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اربن افیرز میں ان کو ایک عہدہ مل گیا۔ [18] 1984ء میں ان کی ملاقات ایک آزاد فلم ساز پردیپ کرشن سے ہوئی جنھوں نے رائے کو اپنی انعام یافتہ فلم ماسے صاحب میں گودر کا رول دیا۔ بعد میں دونوں نے شادی کرلی۔ [19] ان دونوں تحریک آزادی پر ایک ٹی وی سلسلہ میں ساتھ کام کیا اور دو فلمیں بھی ساتھ میں کیں۔ بعد میں دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔ [18]
ان کی ناول دی گاڈ آف اسمال تھنگز (سسکتے لوگ) کی کامیابی کے بعد ان کی معاشی حالت سدھر گئی۔ اس کی اشاعت 1997ء میں ہوئی تھی۔ بھارت کے نامی خبر رساں ٹی وی میڈیا گروپ این ڈی ٹی وی کے صدر پرینوئے رائے کی کزن ہیں۔ [20] اور فی الحال دہلی میں مقیم ہیں۔ [18]
ابتدائی عملی زندگی: سکرین پلے
[ترمیم]ابتداءا رائے نے ٹی وی اور فلموں میں کام کیا۔ انھوں نے ان وچ اینی گرز اٹ دوز ہنز 1989ء فلم میں منظرنامہ لکھا۔ یہ فلم فن تعمیر کے طالب علم کے تجربوں پر مبنی تھی اور اس میں رائے نے بھی کردار نبھایا تھا۔ ان کی دوسری فلم الیکٹرک مون 1992ء تھی۔ [21] دونوں ان کے شوہر نے ڈائریکٹ کیں۔ رائے کو اول الذکر فلم کے لیے 1988ء میں نیشنل فلم اوارڈ فار بیسٹ اسکرین پلے سے نوازا گیا۔ [22] 1994ء میں ان کو اس وقت خوب شہرت ملی جب انھوں نے پھولن دیوی کی زندگی پر مبنی شیکھر کپور کی فلم بنڈت کوین کی تنقید کی۔ [21] انھوں نے اپنے تنقید نامے کو ‘‘بھارت میں عصمت دری کی عظیم چال‘‘ کا نام دیا اور ایک زندہ عورت کی عصمت دری کو اس کی اجازت کے بغیر اس طرح دکھائے جانے پر سوال اٹھایا اور کپور پر دیوی پر استحصال کا الزام بھی لگا دیا۔ [23][24][25]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/115693424 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Arundhati-Roy — بنام: Arundhati Roy — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/1050500 — بنام: Arundhati Roy — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بنام: Arundhati Roy — FemBio ID: https://www.fembio.org/biographie.php/frau/frauendatenbank?fem_id=23745 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/115693424 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 جون 2024
- ↑ عنوان : The International Who's Who of Women 2006 — ناشر: روٹلیج — ISBN 978-1-85743-325-8
- ↑ https://www.hindustantimes.com/books/arundhati-roy-and-mohsin-hamid-among-five-finalists-for-top-us-book-critics-award/story-uu4DxNkbYvUuZRIyarrIQI.html
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo2002111818 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 دسمبر 2022
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb131959009 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo2002111818 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
- ↑ https://sydneypeacefoundation.org.au/sydney-peace-prize/
- ↑ https://thebookerprizes.com/fiction/backlist/1997
- ↑ https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/man-booker-prize-2017-mohsin-hamid-paul-auster-make-it-to-the-shortlist-arundhati-roy-misses-out/articleshow/60496576.cms
- ↑ https://thebookerprizes.com/the-booker-library/books/ministry-of-utmost-happiness — اخذ شدہ بتاریخ: 20 اکتوبر 2022
- ↑ "Arundhati Roy"۔ Encyclopædia Britannica۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-05-12
- ↑ Dhanusha Gokulan (11 نومبر 2012)۔ "'Fairy princess' to 'instinctive critic'"۔ خلیج ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-11-02[مردہ ربط]
- ↑ "Arundhati Roy, 1959–"۔ The South Asian Literary Recordings Project۔ کتب خانہ کانگریس، New Delhi Office۔ 15 نومبر 2002۔ 2009-04-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-04-06
{{حوالہ ویب}}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت) - ^ ا ب پ ت ٹ Siddhartha Deb, "Arundhati Roy, the Not-So-Reluctant Renegade آرکائیو شدہ 21 اپریل 2016 بذریعہ وے بیک مشین"، The New York Times، 5 مارچ 2014. Accessed 5 مارچ 2014.
- ↑ Massey Sahib آئی ایم ڈی بی پر (بزبان انگریزی)
- ↑ Nayare Ali (14 جولائی 2002)۔ "There's something about Mary"۔ Times of India۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-05-12
- ^ ا ب "Arundhati Roy, Author-Activist" آرکائیو شدہ 24 نومبر 2010 بذریعہ وے بیک مشین، India Today۔ Retrieved 16 جون 2013
- ↑ "36th National Film Awards (PDF)" (PDF)۔ Directorate of Film Festivals۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-02-25
- ↑ The Great Indian Rape-Trick آرکائیو شدہ 14 اپریل 2016 بذریعہ وے بیک مشین @ SAWNET -The South Asian Women's NETwork. Retrieved 25 نومبر 2011.
- ↑ "Arundhati Roy: A 'small hero'"۔ BBC News۔ 6 مارچ 2002
- ↑ Randeep Ramesh (17 فروری 2007)۔ "Live to tell"۔ The Guardian۔ London۔ 2009-05-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-04-06
{{حوالہ خبر}}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت)
- 1961ء کی پیدائشیں
- 24 نومبر کی پیدائشیں
- ٹائم 100
- اروندھتی رائے
- 20ویں صدی کے بھارت کے مضمون نگار
- اکیسویں صدی کی بھارتی مصنفات
- اکیسویں صدی کے بھارتی افسانہ نگار
- اکیسویں صدی کے بھارتی مصنفین
- بقید حیات شخصیات
- بنگالی شخصیات
- بیسویں صدی کی بھارتی مصنفات
- بیسویں صدی کے بھارتی غیر افسانوی مصنفین
- بیسویں صدی کے بھارتی مصنفین
- بیسویں صدی کے ہندوستانی ناول نگار
- بھارت کے انگریزی مصنفین
- بھارتی افسانہ نگار خواتین
- بھارتی خواتین مضمون نگار
- بھارتی خواتین منظر نویس
- بھارتی خواتین ناول نگار
- بھارتی سیاسی مصنفات
- بھارتی سیاسی مصنفین
- بھارتی فعالیت پسند خواتین
- ساہتیہ اکیڈمی اعزاز یافتگان برائے انگریزی ادب
- ضلع کوٹایم کی شخصیات
- کیرلا کی مصنفات
- کیرلا کے فعالیت پسند
- کیرلا کے مصنفین
- کیرلا کے منظر نویس
- کیرلا کے ناول نگار
- مخالفین قوم پرستی
- ملیالی شخصیات
- میگھالیہ کی مصنفات
- میگھالیہ کے مصنفین
- میگھالیہ کے منظر نویس
- میگھالیہ کے ناول نگار
- ٹیلی ویژن مصنفات
- اکیسویں صدی کے بھارتی ناول نگار
- ضد سامراجیت
- ثقافتی ناقدین
- آزادئ اظہار کے فعالیت پسند
- بھارتی فعالیت پسند
- جنگ مخالف بھارتی فعالیت پسند
- جوہری ہتھیار مخالف بھارتی فعالیت پسند
- بھارتی ماحولیاتی مصنفین
- بھارتی ماہرین ماحولیات
- بھارتی تاریخی ناول نگار
- بھارتی فعالیت پسند برائے انسانی حقوق
- بھارتی امن پسند
- بھارتی غیر افسانوی مصنفات
- معاشرتی ناقدین
- عالمگیریت متعلقہ مصنفین
- نسائیت و امن پسند