پی آئی اے فلائیٹ 661 (PK661/PIA661)، پاکستان کی قومی ہوائی کمپنی کی چترال سے اسلام آباد کی طرف محو پرواز تھا۔ 7 دسمبر 2016ء کو طیارہ اسلام آباد آتے وقت حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔[2][4][5] سرکاری ذرائع کے مطابق اس پرواز میں 42 مسافر، ایک گراؤنڈ انجینئر اور عملے کے 5 افراد موجود تھے۔[3] اس حادثے میں جہاز پر موجود تمام 48 افراد ہلاک ہوئے جن میں معروف شخصیت جنید جمشید اور وہاڑی سے تعلق رکھنے والا چترال میں تعینات بہادر اور مخلض آفیسر ڈی سی او چترال اسامہ وڑائچ، ان کی اہلیہ اور بیٹی بھی شامل ہے۔[2]
یہ حادثہ جس طیارے کو پیش آیا وہ ایک اے ٹی آر 42-500 تھا، جو اے پی-بی ایچ او اندراج شدہ تھا۔[1] یہ 2007ء میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے حوالے کیا گیا اور 2007ء میں اس کی پہلی پرواز تھی۔ طیارے کا سیریل نمبر 663 تھا اور اس کا نام جسن ابدال تھا۔ 2009ء میں اسی طیارے کو لاہور ہواؤئی اڈے پر اترتے وقت حادثہ پیش آیا تھا جس سے اسے نقصان پہنچا۔ تاہم مرمت کے بعد دوبارہ استعمال ہونے لگا۔[6][7]
دوسری بار ستمبر 15، 2014ء کو فلائیٹ PK-452 جو سکردو سے اسلام آباد (پاکستان) 60 افراد کے ساتھ جا رہی تھی، اسی اثنا میں حادثہ پیش آیا۔ سکردو سے روانگی کے بعد 14 ہزار فٹ کی بلندی پر طیارے کے بائیں انجن کا ایک کمپریسر بے کار ہو گیا اور آگ لگ گئی، جہاز کے عملہ نے انجن کو بند کر دیا اور واپس سکردو ہی میں طیارے کو بحفاظت اتار لیا۔[8]