"مختار ثقفی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت|}}
{{خانہ معلومات شخصیت|}}
'''مختار ثقفی''' تاریخِ اسلامی کے ان چند حکمرانوں میں سے ایک ہیں، انھوں نے [[خلافت امویہ|بنو امیہ]] کے خلاف تلوار اٹھائی اور کربلا میں [[حسین ابن علی]] کی شہادت کا بدلہ لیا اور سینکڑوں قاتلانِ حسین کو قتل کیا۔ جس میں شمر بھی شامل تھا جس نے امام حسین کا سر جسم سے علٰیحدہ کر کے نیزے پر [[دمشق]] بھجوایا تھا اور حرملہ بھی جس نے امام حسین کے چھ ماہ کے بیٹے [[علی اصغر]] کو تیر سے شہید کیا تھا۔<ref>http://old.tvshia.com/urdu/index.php/articles/محرم-الحرام/1093-غیرت-تاریخ،مختار-ثقفی</ref> اوہ محبان اہلِ بیت سے تھے۔ مثلاً جب امیر مختار نے عمر سعد اور ابنِ زیاد کے سر امام زین العابدین علیہ السلام کو بھیجے تو انہوں نے امیر مختار کے حق میں دعائے خیر کی۔ اسی طرح امام [[محمد باقر]] علیہ السلام نے بعض نکتہ چینوں کو کہا کہ مختار کو گالی نہ دو کیونکہ اس نے ہمارے قاتلوں کو قتل کیا اور ہمارے خون کا قصاص لیا۔
'''مختار ثقفی''' تاریخِ اسلامی کے ان چند حکمرانوں میں سے ایک ہیں، انھوں نے [[خلافت امویہ|بنو امیہ]] کے خلاف تلوار اٹھائی اور کربلا میں [[حسین ابن علی]] کی شہادت کا بدلہ لیا اور سینکڑوں قاتلانِ حسین کو قتل کیا۔ جس میں شمر بھی شامل تھا جس نے امام حسین کا سر جسم سے علٰیحدہ کر کے نیزے پر [[دمشق]] بھجوایا تھا اور حرملہ بھی جس نے امام حسین کے چھ ماہ کے بیٹے [[علی اصغر]] کو تیر سے شہید کیا تھا۔<ref>{{Cite web |url=http://old.tvshia.com/urdu/index.php/articles/%D9%85%D8%AD%D8%B1%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%85/1093-%D8%BA%DB%8C%D8%B1%D8%AA-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE%D8%8C%D9%85%D8%AE%D8%AA%D8%A7%D8%B1-%D8%AB%D9%82%D9%81%DB%8C |title=آرکائیو کاپی |access-date=2016-09-28 |archive-date=2017-10-08 |archive-url=https://web.archive.org/web/20171008073524/http://old.tvshia.com/urdu/index.php/articles/%D9%85%D8%AD%D8%B1%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%85/1093-%D8%BA%DB%8C%D8%B1%D8%AA-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE%D8%8C%D9%85%D8%AE%D8%AA%D8%A7%D8%B1-%D8%AB%D9%82%D9%81%DB%8C |url-status=dead }}</ref> اوہ محبان اہلِ بیت سے تھے۔ مثلاً جب امیر مختار نے عمر سعد اور ابنِ زیاد کے سر امام زین العابدین علیہ السلام کو بھیجے تو انہوں نے امیر مختار کے حق میں دعائے خیر کی۔ اسی طرح امام [[محمد باقر]] علیہ السلام نے بعض نکتہ چینوں کو کہا کہ مختار کو گالی نہ دو کیونکہ اس نے ہمارے قاتلوں کو قتل کیا اور ہمارے خون کا قصاص لیا۔


== ابتدائی حالات ==
== ابتدائی حالات ==
سطر 15: سطر 15:


== وفات ==
== وفات ==
مختار ثقفی کی [[عبداللہ ابن زبیر|عبداللہ بن زبیر]] سے شدید اختلافات کے باعث جنگ ہوئی۔ ادھر بنو امیہ کا اقتدار ان کی نواسہِ رسول ﷺ سے دشمنی اور ان کے خون سے ہاتھ رنگے ہونے کے سبب ان سے چھن گیا اور مختار کی دشمنی میں بنی امیہ کو ان کے خلاف نت نئی خود ساختہ باتیں مشہور کر دیں۔<ref>http://download.uloomeislami.net/bookslibrary/1090/page/304</ref> عبد اللہ ابن زبیر کے بھائی مصعب بن زبیر کے حکم پر مختار ثقفی کو 687ء میں مسجد کوفہ میں قتل کر دیا گیا۔ یہ 15 رمضان 67ھ کا واقعہ ہے۔<ref>تاریخ ابوالفداء</ref> اس کے بعد مختار ثقفی کے خاندان کو قتل کر دیا گیا۔ جس میں ان کی ایک بیوی عمرہ بنت بشیر بن نعمان انصاری (بشیر عبید اللہ [[ابن زیاد]] سے پہلے کوفہ کے گورنر تھے) بھی شامل تھیں۔ جو مدائن میں رہتی تھیں ان کو مصعب بن زبیر کے حکم پر قتل کیا گیا<ref>تاریخ مسعودی</ref> مگر کوفہ میں رہنے والی بیوی ناریہ بنت سمرہ بن جندب کو مصعب بن زبیر نے معاف کر دیا ۔
مختار ثقفی کی [[عبداللہ ابن زبیر|عبداللہ بن زبیر]] سے شدید اختلافات کے باعث جنگ ہوئی۔ ادھر بنو امیہ کا اقتدار ان کی نواسہِ رسول ﷺ سے دشمنی اور ان کے خون سے ہاتھ رنگے ہونے کے سبب ان سے چھن گیا اور مختار کی دشمنی میں بنی امیہ کو ان کے خلاف نت نئی خود ساختہ باتیں مشہور کر دیں۔<ref>http://download.uloomeislami.net/bookslibrary/1090/page/304{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> عبد اللہ ابن زبیر کے بھائی مصعب بن زبیر کے حکم پر مختار ثقفی کو 687ء میں مسجد کوفہ میں قتل کر دیا گیا۔ یہ 15 رمضان 67ھ کا واقعہ ہے۔<ref>تاریخ ابوالفداء</ref> اس کے بعد مختار ثقفی کے خاندان کو قتل کر دیا گیا۔ جس میں ان کی ایک بیوی عمرہ بنت بشیر بن نعمان انصاری (بشیر عبید اللہ [[ابن زیاد]] سے پہلے کوفہ کے گورنر تھے) بھی شامل تھیں۔ جو مدائن میں رہتی تھیں ان کو مصعب بن زبیر کے حکم پر قتل کیا گیا<ref>تاریخ مسعودی</ref> مگر کوفہ میں رہنے والی بیوی ناریہ بنت سمرہ بن جندب کو مصعب بن زبیر نے معاف کر دیا ۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 17:47، 18 جنوری 2021ء

مختار ثقفی
(عربی میں: المختار الثقفي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 622ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طائف   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 3 اپریل 687ء (64–65 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات لڑائی میں مارا گیا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مسجد کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات لڑائی میں ہلاک   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش طائف
مدینہ منورہ
کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد ابو عبید بن مسعود ثقفی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ عسکری قائد ،  والی ،  انقلابی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری خلافت راشدہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاخ خلافت راشدہ کی فوج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں جنگ صفین ،  محاصرہ مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مختار ثقفی تاریخِ اسلامی کے ان چند حکمرانوں میں سے ایک ہیں، انھوں نے بنو امیہ کے خلاف تلوار اٹھائی اور کربلا میں حسین ابن علی کی شہادت کا بدلہ لیا اور سینکڑوں قاتلانِ حسین کو قتل کیا۔ جس میں شمر بھی شامل تھا جس نے امام حسین کا سر جسم سے علٰیحدہ کر کے نیزے پر دمشق بھجوایا تھا اور حرملہ بھی جس نے امام حسین کے چھ ماہ کے بیٹے علی اصغر کو تیر سے شہید کیا تھا۔[1] اوہ محبان اہلِ بیت سے تھے۔ مثلاً جب امیر مختار نے عمر سعد اور ابنِ زیاد کے سر امام زین العابدین علیہ السلام کو بھیجے تو انہوں نے امیر مختار کے حق میں دعائے خیر کی۔ اسی طرح امام محمد باقر علیہ السلام نے بعض نکتہ چینوں کو کہا کہ مختار کو گالی نہ دو کیونکہ اس نے ہمارے قاتلوں کو قتل کیا اور ہمارے خون کا قصاص لیا۔

ابتدائی حالات

مختار ثقفی یکم ہجری میں طائف میں پیدا ہوئے مگر پرورش مدینہ میں ہوئی۔ نام مختار اور کنیت ابواسحاق تھی۔ تعلق بنی ہوازن کے قبیلہ ثقیف سے تھا۔ اسی لیے انہیں مختار ثقفی بھی کہا جاتا ہے۔[2] ان کے والد کا نام ابو عبید ہ ثقفی تھا جنہیں حضرت عمر نے عراق کی ایک مہم میں سپہ سالار بنا کر بھیجا تھا جہاں وہ شہید ہو گئے۔ مختار ثقفی کے بچپن میں ایک بار حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے آپ کو کھیلتے ہوئے دیکھا تو شفقت سے آپ کے سر پر ہاتھ پھیرا اور انہیں زیرک و دانا کہ کر پیار فرمایا اور فرمایا یہ میرے حسین کے قاتلوں سے انتقام لے گا ۔

واقعات

آپ عبید اللہ ابنِ زیاد کی قید میں اہلبیت سے محبت کے جرم میں قید رہے جس طرح امام حسین کی شہادت کے وقت بیشتر محبانِ علی کو قید میں بند کر دیا گیا تھا- تاریخ میں قیدیوں کی یہ تعداد کئی لاکھ لکھی ہوئی ہے، یعنی کوفے کے اہلبیت سے محبت کرنے والوں کو قید کرکے عبید اللہ ابنِ زیاد نے ایسے دین فروش افراد کے سپرد کوفہ کر دیا جنہوں نے امام حسین کے بھیجے ہوئے اپنے خاص سفیر اور تایا زاد بھائی مسلم بن عقیل کو یک و تنہا کر دیا اور یوں انہیں حالتِ مظلومیت میں شہید کر دیا گیا۔ مختار باہر کے واقعات سے بے خبر اس بات کی توقع لگائے ہوئے تھے کہ ہمارے آقا حسین کی آمد کے ساتھ ہی یہ سختیاں ختم ہوجائیں گی اور امام حسین کو ان کا جائز حقِ خلافت جو معاویہ کی روایتی اُموّی مکاری اور دغا بازی کے سبب امام حسن کی حکومت سے دستبرداری کا سبب بنا امام حسین کو مل جائے گی۔ مگر جب امیر ِ مختار کو امام حسین رض کے عالمِ مظلومیت میں شھید ہونے کی خبر ملی پھر آپ کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتی اہلیبیت سے محبت نے آپ کو مجبور کیا کے قاتلوں کے ناپاک وجود سے زمین کو پاک کر دیں۔۔ ابنِ زیاد خواہش کے باوجود ممکنہ سیاسی و دیگر وجوہ کی بنا پر انہیں قتل نہ کرا سکا۔ مختار ثقفی عبداللہ بن عمر کی بہن کے شوہر تھے اور ان کی اپنی بہن کی شادی حضرت عبد اللہ بن عمر کے ساتھ ہوئی تھی۔ قید سے رہا ہونے اور واقعاتِ کربلا سے آگاہی کے بعد امیر مختار نے قسم کھائی کہ قاتلانِ شہدائے کربلا کا بدلہ لیں گا۔ پہلے مختار ثقفی نے عبد اللہ بن زبیر کے خروج میں ان کا ساتھ دیا مگر جب عبد اللہ بن زبیر نے حجاز میں اپنی خلافت قائم کر لی تو ان سے اختلافات پیدا ہو گئے اور وہ مدینہ سے کوفہ چلے گئے۔ وہاں اپنی تحریک کو منظم کیا اور 685ء میں خروج کیا۔[3] اس وقت ان کے ساتھ ابراہیم بن مالک اشتر بھی مل گئے جو ایک مشہور جنگجو تھے اور ان کے پاس اپنی کچھ فوج بھی تھی۔ انہوں نے بصرہ اور کوفہ میں جنگ کی اور بے شمار قاتلانِ شہدائے کربلا سے بدلہ لیا۔ جن میں عمر بن سعد، حرملہ، شمر، ابنِ زیاد، سنان بن انس وغیرہ شامل تھے۔ ابنِ زیاد کا سر کاٹ کر امام زین العابدین کی خدمت میں بھجوایا گیا جسے دیکھ کر انہوں نے اہلِ بیت کو سوگ ختم کرنے کا کہا۔

وفات

مختار ثقفی کی عبداللہ بن زبیر سے شدید اختلافات کے باعث جنگ ہوئی۔ ادھر بنو امیہ کا اقتدار ان کی نواسہِ رسول ﷺ سے دشمنی اور ان کے خون سے ہاتھ رنگے ہونے کے سبب ان سے چھن گیا اور مختار کی دشمنی میں بنی امیہ کو ان کے خلاف نت نئی خود ساختہ باتیں مشہور کر دیں۔[4] عبد اللہ ابن زبیر کے بھائی مصعب بن زبیر کے حکم پر مختار ثقفی کو 687ء میں مسجد کوفہ میں قتل کر دیا گیا۔ یہ 15 رمضان 67ھ کا واقعہ ہے۔[5] اس کے بعد مختار ثقفی کے خاندان کو قتل کر دیا گیا۔ جس میں ان کی ایک بیوی عمرہ بنت بشیر بن نعمان انصاری (بشیر عبید اللہ ابن زیاد سے پہلے کوفہ کے گورنر تھے) بھی شامل تھیں۔ جو مدائن میں رہتی تھیں ان کو مصعب بن زبیر کے حکم پر قتل کیا گیا[6] مگر کوفہ میں رہنے والی بیوی ناریہ بنت سمرہ بن جندب کو مصعب بن زبیر نے معاف کر دیا ۔

حوالہ جات

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 08 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2016 
  2. ناسخ التواریخ
  3. تاریخ طبری
  4. http://download.uloomeislami.net/bookslibrary/1090/page/304[مردہ ربط]
  5. تاریخ ابوالفداء
  6. تاریخ مسعودی