معین خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
معین خان ٹیسٹ کیپ نمبر 119
ذاتی معلومات
مکمل ناممحمد معین خان
پیدائشستمبر
راولپنڈی, پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا آف بریک گیند باز
حیثیتوکٹ کیپر، بلے باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 119)نومبر 23-25 1990  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ٹیسٹاکتوبر 20-24 2004  بمقابلہ  سری لنکا
پہلا ایک روزہ (کیپ 79)نومبر 10 1990  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ایک روزہاکتوبر 16 2004  بمقابلہ  سری لنکا
ایک روزہ شرٹ نمبر.05
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ
میچ 69 219
رنز بنائے 2741 3266
بیٹنگ اوسط 28.55 23.00
100s/50s 4/15 -/12
ٹاپ اسکور 137 72*
گیندیں کرائیں
وکٹ
بولنگ اوسط
اننگز میں 5 وکٹ
میچ میں 10 وکٹ n/a
بہترین بولنگ
کیچ/سٹمپ 128/20 214/73
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 7 اگست 2005

محمد معین خان (پیدائش: 23 ستمبر، 1971ء راولپنڈی، پنجاب) پاکستانی کے سابق کرکٹ کھلاڑی تھے، جنھوں نے 1990ء سے 2004ء تک 69 ٹیسٹ اور219 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔ دائیں ہاتھ کے ایک ممتاز وکٹ کیپر بلے باز تھے جنھوں نے پاکستان ،کراچی ،اور پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائنز کی طرف سے بھی نمائیندگی کی ہے ان کے بھائی ندیم خان (پیدائش: 10 دسمبر 1969ء راولپنڈی، ہنجاب) نے بھی پاکستان کی طرف سے دو ٹیسٹ میچوں میں شرکت کی جبکہ ان کے بیٹے محمد اعظم خاں نے بھی فرسٹ کلاس میچوں میں شرکت کی ہے۔معین خان کے بڑے بیٹے اویس خان نے ٹیلی ویژن کی اداکارہ مریم انصاری سے شادی کی ہے جبکہ ان کے چھوٹے بیٹے اعظم خان نے جولائی 2021ء میں انگلینڈ کے خلاف پاکستان کے لیے T20I ڈیبیو کیا۔

تعارف[ترمیم]

محمد معین خان ایک پاکستانی کرکٹ کوچ اور سابق کرکٹ کھلاڑی ہیں وہ بنیادی طور پر ایک وکٹ کیپر بلے باز ہیں، جو 1990ء سے 2004ء تک پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کے رکن رہے۔ انھوں نے پاکستانی ٹیم کی کپتانی بھی کی۔ انھوں نے اپنا انٹرنیشنل ڈیبیو ویسٹ انڈیز کے خلاف ملتان میں کیا۔ انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 100 سے زیادہ کیچز لیے۔ انھوں نے ون ڈے کرکٹ میں 3,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں اور 200 سے زیادہ کیچ لیے ہیں۔ انھیں ثقلین مشتاق کی پراسرار گیندوں کو مقبولیت دینے کا ذریعہ قرار دیا جاتا ہے جو ایک ٹانگ سے دور تک جاتا ہے، جسے "دوسرا" بھی کہا جاتا ہے جولائی 2013ء میں انھیں اقبال قاسم کی جگہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا چیف سلیکٹر مقرر کیا۔ معین کو 11 فروری 2014ء کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا تھا۔ اپنی صلاحیتوں کے لیے مشہور، معین خان نے اپنے کیریئر کا زیادہ تر حصہ راشد لطیف کے ساتھ کیپنگ کی مخاصمت میں صرف کیا۔ اس کی بلے بازی کی صلاحیت نے اسے عام طور پر سامنے رکھا حالانکہ راشد لطیف بہترین وکٹ کیپر تھے۔ اسٹائلش بلے باز کی بجائے ایک موثر، معین نے ایک بحران کو محسوس کیا اور پاکستان کے لوئر آرڈر کو بار بار ایک ساتھ رکھا۔ ایک روزہ کرکٹ میں اس کے تیز قدم اور بہتری اور بھی زیادہ نتیجہ خیز تھی جہاں اس نے تیز رفتاری سے رنز بنائے۔ اسٹمپ کے پیچھے، وہ کیپرز میں سب سے زیادہ چہچہانے والا تھا اور اسٹمپ مائیک نے دنیا کے سامنے اس کا پورا ذخیرہ ظاہر کیا۔ "ویل بولڈ" اور "شاباش" ان کے سب سے زیادہ مانوس الفاظ تھے۔ بطور کپتان، معین پاکستان کی مسلسل لڑائی کے درمیان اپنا راستہ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے اور وہ بہت زیادہ دفاعی تھا، جیسا کہ 2000ء میں جب انگلینڈ نے کراچی میں فتح حاصل کی تھی۔ معین نے 2003-04ء کے سیزن کا بیشتر حصہ کھیلا، تاہم بھارت کے خلاف انجری کی وجہ سے آخری دو ٹیسٹ نہیں کھیل سکا تاہم، ان کی وکٹ کیپنگ فارم پوری طرح سے قائل نہیں تھی اور کامران اکمل کے مضبوط دعوے کے ساتھ، 2004ء میں ایک بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی کے طور پر معین کے دن اپنے اختتام کو پہنچے۔

کوچنگ کیرئیر[ترمیم]

اس نے ایک سال بعد اپنا آخری فرسٹ کلاس کھیل کھیلا اور اس کے فوراً بعد کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی، 2007ء میں ICL میں حیدرآباد ہیروز کے کوچ کے طور پر شامل ہوئے۔ اس کے بعد، اس نے ICL میں لاہور بادشاہ کی کوچنگ بھی کی۔ معین کو اگست 2013ء میں پاکستانی ٹیم کا مینیجر مقرر کیا گیا تھا اور بعد ازاں ڈیو واٹمور کے پاکستان کے ساتھ اپنا معاہدہ مکمل کرنے کے بعد فروری 2014ء میں ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی 20 کے لیے قومی ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ کے طور پر ترقی دی گئی۔ اپریل 2014ء میں معین نے قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر اور منیجر کا عہدہ سنبھالا۔

بین الاقوامی کیریئر[ترمیم]

اپنے پورے بین الاقوامی کیریئر کے دوران معین کو ایک اور وکٹ کیپر راشد لطیف سے مقابلہ کرنا پڑا۔ معین نے 1992ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں وکٹ کیپنگ کی جو پاکستان نے جیتا اور 1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں جہاں پاکستان رنر اپ رہا۔ لطیف نے 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں وکٹیں حاصل کیں۔ 1992ء کے کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کو 8 گیندوں پر 9 رنز درکار تھے اس سے پہلے خان نے چھکا لگا کر 7 گیندوں پر 3 رنز بنائے اور پھر باؤنڈری مار کر پاکستان کو ورلڈ کپ کے فائنل میں انگلینڈ سے مقابلہ کرنے کے قابل بنایا ورلڈ کپ فائنل میں پاکستان نے 50 اوورز میں 249 رنز بنائے تھے اور معین خان کو بیٹنگ کا موقع نہیں ملا تھا۔ تاہم، اس نے میچ میں تین کیچ لیے جس میں ایک ایان بوتھم کا بھی تھا، جو وسیم اکرم کے ان سوئنگر پر صفر پر پیویلین لوٹ گیا تھا۔

ڈومیسٹک کیریئر[ترمیم]

2005ء میں، معین خان نے پاکستان کی ڈومیسٹک ٹوئنٹی 20 کرکٹ میں پہلی سنچری بنائی جب انھوں نے کراچی ڈولفنز کی طرف سے ABN-AMRO ٹوئنٹی 20 کپ میں لاہور لائنز کے خلاف 59 گیندوں پر 112 رنز سکور کیے۔ سیزن کے اختتام پر،وہ حیدرآباد کے خلاف 200 ناٹ آؤٹ، کے ساتھ کرکٹ سے ریٹائر ہوئے جو ان کا سب سے بڑا فرسٹ کلاس اسکور تھا 2007ء میں معین نے غیر سرکاری انڈین کرکٹ لیگ کے ساتھ معاہدہ کیا اور حیدرآباد ہیروز کی کوچنگ کی۔ مقابلے کے 2008ء کے ایڈیشن میں، بعد ازاں اس نے لاہور بادشاہ کی کوچنگ کی۔

کوچنگ کیریئر[ترمیم]

معین کو اگست 2013ء میں ٹیم کا منیجر مقرر کیا گیا تھا۔ انھیں 11 فروری 2014ء کو ڈیو واٹمور کی جگہ قومی ٹیم کا نیا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا، انھیں 2013ء میں پاکستانی ٹیم کا چیف سلیکٹر مقرر کیا گیا تھا تاہم 2015ء میں کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء کے دوران انھیں اس عہدے سے اس لیے ہٹا دیا گیا کہ ورلڈ کپ میں ٹیم کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں تھی۔

تنازعات[ترمیم]

فروری 2015ء میں، معین خان، جو پاکستان ٹیم کے چیف سلیکٹر تھے، ورلڈ کپ 2015ء میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں پاکستانی ٹیم کی بھاری شکست سے قبل مبینہ طور پر ایک جوئے بازی کے اڈے پر جانے کے الزام میں زیر تفتیش رہے، معین خان نے بعد میں اپنے کیے پر معافی مانگ لی لیکن اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ صرف ایک جوئے خانے گئے تھے۔ مارچ 2015ء میں PCB نے معین خان کی کیسینو کی وضاحت قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

اعداد و شمار[ترمیم]

معین خان نے 69 ٹیسٹ میچوں کی 104 اننگز میں 8 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 2741 رنز 28.55 کی اوسط سے بنائے جس میں 137 ان کی کسی ایک اننگ کا سب سے بہترین سکور تھا۔ 4 سنچریاں اور 15 نصف سنچریاں بھی کریز پر اس کے بولر پر غلبے کی نشان دہی کررہی ہیں۔ معین خان نے وکٹوں کے پیچھے 128 کیچ اور 20 کھلاڑیوں کو سٹمپ کیا۔ ایک روزہ مقابلوں میں معین خان نے 219 مقابلوں میں شرکت کی جس کی 183 اننگز میں 41 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر اس نے 3266 رنز سکور کیے۔23.00 رنز فی اننگ کی اوسط سے انھوں نے یہ مجموعہ تخلیق کیا جس میں 72 ناقابل شکست رنز اس کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ انھوں نے 12 نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ 214 کیچز اور 73 سٹمپ بھی کیے۔ معین خان نے 206 فرسٹ کلاس میچوں کی 297 اننگز میں 30 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 8189 رنز بنائے جس کی اوسط 28.15 تھی جبکہ 174 اس کا زیادہ سے زیادہ سکور تھا۔ فرسٹ کلاس میچوں میں 495 کیچ اور 58 سٹمپ بھی اس کے کیریئر کا حصہ تھے۔ معین خان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس نے بطور کپتان مسلسل 13 میچ میں ٹیم کی قیادت کی۔ ان کو 1998ء سے لے کر 2001ء تک یہ اعزاز حاصل کیا۔ انھوں نے ٹیسٹ ڈبل بھی حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے جس میں انھوں نے 2441 رنز بنائے اور 147 شکار کے حصول کو بھی ممکن بنایا جس میں 128 کیچ اور 20 سٹمپ شامل تھے۔ وہ بطور وکٹ کیپر کیریئر میں سب سے زیادہ شکار کرنے والوں کی فہرست میں 5 ویں نمبر پر ایستادہ ہیں۔ انھوں نے 1990ء سے 2004ء کے کیریئر میں 287 شکار ممکن بنائے جس میں 214 کیچ اور 73 سٹمپ شامل ہیں۔ یاد رہے کہ اس فہرست میں سری لنکا کے سنگاکارا پہلے نمبر پر جنھوں نے 404 میچوں میں 482 شکار کرنے کا عالمی ریکارڈ قائم کر رکھا ہے جس میں 383 کیچ اور 99 سٹمپ شامل تھے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]