اعجاز القرآن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

قرآن مجید کا بے مثل ہونا، اسلامی اصطلاح میں اعجاز القرآن کہلاتا ہے۔ قرآن خود اپنے آپ سے متعلق کہتا ہے کہ وہ ہر لحاظ سے بے مثل ہے۔ قرآن میں ہے کہ: کہہ دو کہ اگر انس و جن جمع ہو جائیں اور کوشش کریں کہ اس قرآن کی مثل بنا لائیں تو وہ ہرگز اس کی مثل نا بنا سکیں گے خواہ ایک دوسرے کے مددگار بن جائیں (قرآن: سورۃ الاسرا:17-18)۔ جبکہ سورۃ بقرہ میں صرف ایک سورت کے مانند کلام لانے کا کہا گيا ہے : اگر تمیں اس بات میں شک ہو کہ جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے تو اس کی مانند کوئی سورۃ بنا لاؤ اور اپنے گواہوں کو بلاؤ اگر تم سچے ہو۔ پس اگر تم نے اس کی مثل پیش نہ کی اور یاد رکھو کبھی نا کر سکو گے (قرآن: سورۃ البقرہ:23-24[1]

دلائل اعجاز[ترمیم]

اسلام میں قرآن کو کئی پہلوؤں سے معجزہ قرار دیا جاتا ہے۔ جارج سیل نے کہا ہے کہ :

قرآن کریم بے شبہ عربی زبان کی سب سے بہتر اور سب سے مستند کتاب ہے۔ کسی انسان کا قلم ایسی معجزانہ کتاب نہیں لکھ سکتا اور یہ مردوں کو زندہ کرنے سے بڑھا ہوا معجزہ ہے

علمی اعجاز[ترمیم]

فصاحت و بلاغت[ترمیم]

قرآن اپنی فصاحت و بلاغت کے لحاظ سے معجزہ ہونے کو بیان کرتا ہے۔ نزول قرآن کے وقت عرب میں بے شمار فصیح اللسان خطیب و شاعر تھے۔ جو غیر عرب کو ضعیف اور پست سمجھتے تھے۔ قرآن کی زبان بلحآط لفظ عربی نہایت فصیح ہے۔ اس کی خوبیوں نے اسے اب تک بے مثل اور بے نظیر ثابت کیا ہے۔ قرآن مجید اثر ڈالنے، یقین دلانے کی طاقت، فصاحت و بلاغت اور تراکیب و بندش الفاظ میڑ بے نظیر ہے اور دنیائے سائنس کی تمام شعبوں کی حیرت انگیز ترقی کا باعث۔[2] موریس بوکائلے لکھتا ہے :

قرآن کی سب سے بڑی خوبی اس کی فصاحت و بلاغت ہے۔ مقاصد کی خوبی اور مطالب کی خوش اسلوبی کے اعتبار سے قرآن کریم کو تمام آسمانی کتابوں پر فوقیت ہے۔[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Quran E Hakeem Encyclopedia Dr. Zulfiqar Kazim۔ "اعجاز القرآن،ص 827،علوم القرآن،ص 575سے610،عظمت قرآن،ص 119سے137"۔ آرکائیو 
  2. پاپولر انسائیکلوپیڈیا، ہرش فیلڈ، نیو ریسرچز:908
  3. موریس بوکائلے، بائیبل، قرآن اور سائنس