مندرجات کا رخ کریں

مصحف عثمانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سمرقند کا مخطوطہ جو اب تاشقند میں رکھا گیا ہے۔

یہ چمڑے پر لکھے قرآن مجید کا ایک نسخہ ہے۔ جسے عثمان بن عفان نے اپنے دور خلافت میں تیار کروایا۔ اسی پر تلاوت کیا کرتا تھا۔ پہلے یہ نسخہ کسی اور ملک میں تھا مگر امیر تیمور نے مختلف ممالک کو فتح کیا تو یہ نسخہ وہ سمر قند لے گیا۔ جب روسی انقلاب آیا تو اس وقت اس نسخہ کو لینن کے گراڈ عجائب گھر میں پہنچا دیا گیا۔ پھر جب وسط ایشیا(ازبکستان،ترکمانستان وغیرہ ) کی ریاستیں آزاد ہوئیں توازبکستان کی حکومت نے پرزور مطالبہ کیا کہ ہمیں (مصحف عثمانی)واپس کیا جائے۔ چنانچہ بڑے ادو احترام کے ساتھ اس قرآن مجید کو تاشقند لاکر اس عمار ت میں رکھا گیاہے۔ دو ڈاکٹر حضرات کی ڈیوٹی ہے کہ وہ کمرے کا درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کی مقدار کو چیک کریں۔ قرآن مجید پر مختلف کیمیکلز کا سپرے کرتے رہیں تاکہ یہ نسخہ خراب نہ ہو۔ یہ نسخہ خط کوفی میں لکھا گیا۔ جب حضرت عثمان کو قتل کیا گیا تو اس وقت اسی قرآن مجید کی تلاوت کررہا تھا۔ چنانچہ حضرت عثمان کے خون کے نشانات اب بھی اسی قرآن پاک پر موجود ہیں۔

مصحفِ عثمان: جمع قرآن کا تاریخی کارنامہ اور اس کے اثرات

[ترمیم]

عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے قرآن کے مصحف کو تحریر کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی، جس میں زید بن ثابت، عبد اللہ بن زبیر، سعید بن عاص اور عبد الرحمن بن حارث بن ہشام شامل تھے۔ پھر انھوں نے زید بن ثابت اور قریشیوں کی ان تینوں شخصیات کو وہ مصحف دیا جو حفصہ بنت عمر کے پاس تھا اور ان کو حکم دیا کہ اس سے کئی مصاحف نقل کریں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "اگر تم زید بن ثابت اور قریش کے افراد کے درمیان قرآن کے کسی حصے میں اختلاف پاؤ، تو اسے قریش کے لہجے میں لکھو، کیونکہ قرآن انہی کے لہجے میں نازل ہوا تھا۔"[1]

قرآن کے ان مصاحف کو جمع کرنے اور نقل کرنے کا آغاز سن 24 ہجری کے آخر اور 25 ہجری کے شروع میں ہوا۔ مؤرخین کی کتب میں اس عمل کے مکمل ہونے کے وقت کا ذکر موجود نہیں ہے۔[2]

مصحفِ عثمان کا مسلمانوں پر بہت بڑا احسان ہے، کیونکہ اس نے قرآن کو حفظ کرنا اور اس کی تلاوت کو آسان بنایا، قراء کے درمیان اختلاف اور فتنوں کو ختم کیا اور قرآن کی تلاوت میں لاحق ہونے والے لحن (تلفظ کی غلطیوں) کے پھیلاؤ کو روکا۔ نیز، مصحف عثمان نے مسلمانوں کے لیے سورتوں اور آیات کی ترتیب اسی طرح محفوظ رکھی جیسے وہ آج موجود ہے اور قرآن کی کتابت کو "رسم عثمانی" پر موقوف کر دیا۔[3] .[4][5]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. المصاحف التي أحرقها عثمان بعد نسخ المصحف إسلام ويب مركز الفتوى نشر في 4 أكتوبر 2008 آرکائیو شدہ 2017-09-08 بذریعہ وے بیک مشین
  2. مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح حديث رقم 2221 المكتبة الإسلامية اطلع عليه في 28 أغسطس 2015 آرکائیو شدہ 2017-10-02 بذریعہ وے بیک مشین
  3. الزعم أن عثمان أهان القران وأضر به بيان الإسلام في الرد على شبهات حول الإسلام آرکائیو شدہ 2017-06-28 بذریعہ وے بیک مشین
  4. الأدلة على أن رسم القرآن توقيفي إسلام ويب مركز الفتوى نشر في 11 سبتمبر 2007 آرکائیو شدہ 2016-03-05 بذریعہ وے بیک مشین
  5. لا يزال المسلمون يقطفون ثمار جمع المصحف على يد عثمان إسلام ويب مركز الفتوى اطلع عليه في 6 أبريل 2004 آرکائیو شدہ 2016-03-05 بذریعہ وے بیک مشین