محبوب خان
محبوب خان Mehboob Khan | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | محبوب خان رمضان خان |
پیدائش | 9 ستمبر 1907 بلیمورا، ریاست بڑودا، گجرات |
وفات | 28 مئی 1964 ممبئی، مہاراشٹر، بھارت |
(عمر 56 سال)
شہریت | برطانوی ہند (–14 اگست 1947) بھارت (26 جنوری 1950–) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
زوجہ | فاطمہ سردار اختر |
عملی زندگی | |
پیشہ | فلم ڈائریکٹر، پروڈیوسر |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی [1] |
اعزازات | |
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین ہدایت کار (برائے:مدر انڈیا ) (1958) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین فلم (برائے:مدر انڈیا ) (1958) فنون میں پدم شری |
|
نامزدگیاں | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
پیدائش: 1907 انتقال:28 مئی 1964ء
ابتدائی زندگی
[ترمیم]محبوب خان (1907ء-1964ء) کے اجداد افغانستان سے ہندوستان آئے اور پھر یہیں رچ بس گئے۔
بھارتی فلمی صنعت کے افسانوی فلمساز۔ گجرات کے شہر بلیمورا میں پیدا ہوئے۔ محبوب خان کا جلوہ گاہ اور فلم کا جنون اس حد تک بڑھا کہ وہ گھر سے بھاگ کر ممبئی آ گئے۔ یہاں انھوں نے امپریل فلم کمپنی سے اپنے پیشہ کی ابتدا کی۔ فلمی دنیا میں وہ دور مار دھاڑ اور طلسماتی فلموں کا دور تھا۔
فلمی زندگی
[ترمیم]محبوب خان نے بھی اپنی ابتدائی فلمیں اسی انداز میں بنائیں۔ جن میں ججمنٹ آف اللہ، علی بابا اور ہمایوں شامل تھیں لیکن یہ ان کی منزل نہیں تھی۔ وہ فلموں کو بامقصد ذریعہ کے طور پر دیکھتے تھے اور اسی لیے انھوں نے فلم ’ایک ہی راستہ‘ اور اس کے بعد چند ایسی فلمیں بنائیں جن میں سماج کے سلگتے مسائل، امیروں کے ذریعہ غریبوں کا استحصال اور سماج میں عورت کے مقام کو اجاگر کیا۔ ’جاگیردار‘، ’بہن‘، ’روٹی‘، ’تقدیر ‘اور ’عورت‘ ایسی ہی فلمیں تھیں۔ ممبئی فلم نگری میں سب سے پہلی رنگین فلم ’آن‘ محبوب خان نے ہی بنائی ۔
فلم امر
[ترمیم]فلم ’امر‘ میں دلیپ کمار، مدھو بالا اور نمی جیسے اداکار شامل ہوئے۔ نوشاد کی موسیقی میں بنی فلم کے نغمے بہت مقبول ہوئے لیکن فلم کو مقبولیت حاصل نہیں ہوئی کیونکہ فلم میں دلیپ کمار کا کردار منفی دکھایا گیا تھا۔ محبوب خان نے اس دور میں ایسی ہمت دکھائی جب ناظرین ہیرو کا منفی کردار پسند نہیں کرتے تھے۔
مدر انڈیا
[ترمیم]محبوب خان کی ’مدر انڈیا‘ کو شاہکار فلم قرار دیا جاتا ہے۔ یہ فلم کئی معنوں میں بھارتی فلمی صنعت کی یادگار فلم ثابت ہوئی۔ مدر انڈیا وہ پہلی فلم تھی جو غیر ملکی زبان کی فلموں کی حیثیت سے آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئی۔ فلم کے ذریعہ پہلی مرتبہ سنیل دت کو متعارف کرایا گیا تھا۔
فلم میں بھارت کے دیہات کی صحیح تصویر پیش کی گئی ہے۔ محبوب خان چونکہ دیہات میں رہ چکے تھے اس لیے انھیں وہاں کے تہوار، رہن سہن بول چال ہر بات سے واقفیت تھی اور یہی وجہ ہے کہ فلم نے ایک شاہکار کا روپ لے لیا۔
مدر انڈیا کے بعد محبوب خان نے ’سن آف انڈیا‘ بنائی جو زیادہ متاثر کن ثابت نہیں ہو سکی۔ اس فلم کے دو سال بعد اس صدی کے عظیم فلمساز محبوب خان اس دنیا سے کوچ کر گئے۔
صد سالہ تقاریب
[ترمیم]2007ء میں صد سالہ یوم پیدائش پر حکومت ہندوستان نے ان کے نام سے ڈاک ٹکٹ منسوب کیا۔
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb145776758 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- 1907ء کی پیدائشیں
- 9 ستمبر کی پیدائشیں
- فنون میں پدم شری وصول کنندگان
- 1964ء کی وفیات
- بیسویں صدی کے بھارتی فلم ہدایت کار
- بیسویں صدی کے بھارتی مرد اداکار
- بھارتی فلم ہدایت کار
- بھارتی فلمی پیشکار
- بھارتی مرد فلمی اداکار
- بھارتی مسلم شخصیات
- ضلع نوساری کی شخصیات
- فلم فیئر فاتحین
- گجراتی شخصیات
- گجرات، بھارت کے فلم ہدایت کار
- گجرات، بھارت کے مرد اداکار
- ممبئی کے فلم پروڈیوسر
- ممبئی کے فلمی ہدایت کار
- ہندی زبان کے فلم ہدایت کار
- ہندی سنیما کے مرد اداکار
- گجرات (بھارت) کے فلم پروڈیوسر
- بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات