خواجہ ضیاءالدین سیالوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی سلسلہ چشتیہ سیال شریف کے خانوادہ اور سجادہ نشین تھے۔

نام ونسب[ترمیم]

نام محمد ضیاء الدین سیالوی۔ لقب:مجاہدِ اسلام اور ضیاء الملت والدین ہیں

نسب[ترمیم]

سلسلہ نسب اس طرح ہے:مجاہد اسلام خواجہ محمد ضیاء الدین بن خواجہ محمد الدین بن خواجہ شمس العارفین سیالوی ۔

ولادت[ترمیم]

آپ کی ولادت 1304ھ، بمطابق 1886ء کو سیال شریف ضلع سرگودھا(پنجاب، پاکستان ) میں پیداہوئے۔

تعلیم[ترمیم]

ضیاء الدین سیالوی کو بچپن ہی سے علوم دینیہ کا بے حد شوق تھا، قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد ممتاز فضلا سے علم دین کی تعلیم حاصل کی اور والد ماجد کے وصال کے بعد سجادہ نشین ہوئے۔ آپ نہ صرف قرآن کریم کے حافظ تھے بلکہ بائبل پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔ مطالعۂ کتب سے اس قدر لگاؤ تھا کہ اکثر و بیشتر شام کا کھانا رات کے دو تین بجے تناول فرماتے،ملک اور بیرون ملک سے کتب دینیہ کا بہت بڑا ذخیرہ منگوا کر کتب خانہ میں خاصی تو سیع کی، آستانۂ عالیہ پر قائم شدہ دار العلوم کو خاطر خواہ ترقی دی۔ علامۂ زماں مولانا معین الدین اجمیری اور ان کے جلیل القدر شاگرد مولانا محمد حسین اور دیگر اجلہ فضلا کو آپ ہی کی کشش سیال شریف کھینچ لائی تھی، علم دوستی کی اس سے بہتر اور کیا مثال ہو سکتی ہے کہ آپ نے اپنے فرزند اجمند شیخ الاسلام والمسلمین خواجہ محمد قمر الدین کو تحصیل علوم کے لیے اجمیر شریف، مولانا معین الدین اجمیری کی خدمت میں بھیجا تھا۔ شیخ الاسلام کا کمال علمی اور علوم دینیہ سے لگاؤ آپ ہی کا مرہون ِ منت ہے۔

سیرت وخصائل[ترمیم]

شیخِ طریقت،رہبرِ شریعت،بطلِ حریت،مجاہدِ اسلام خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی کاتعلق ان نفوسِ قدسیہ میں سے ہے جن پر ملت اسلامیہ کو فخ رہے۔ آپ کے دل میں ملت اسلامیہ کا بے پناہ درد اور مکاّر فرنگی سے حد درجہ نفرت کرتے تھے۔ آپ نے تمام عمر انگریز کو زمین کا خراج نہ دیا، ملت مسلمہ کی اس خیر خواہی اور انگریز دشمن کے تحت آپ نے تحریک "ترک مولات" کی حمایت کی اور تین سال تک فوج اور پولیس میں ملازم مریدین سے نذرانہ قبول نہ کیا۔

ایک مرتبہ انگریز کمشنر نے حاضر ہو کر 35مربع اراضی کی لنگر کے لیے پیشکش کی لیکن آپ نے یہ کہہ کر اس پیشکش کو ٹھکرا دیا کہ:"اگر انگریز اپنی تمام حکومت بھی مجھے دیدے تو بھی میرا ایمان نہیں خرید سکتا، فقیرشاہی خزانہ کا مالک ہے یہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے"۔ آپ نے" وادیِ سون سکیسر"(ضلع خوشاب،پنجاب کاایک خوبصوت پہاڑی سلسلہ)کے پہاڑی علاقے سے وہ پتھر اکھیڑ کر پھینک دیا جس پر ترکوں کے خلاف جنگ میں دادِشجاعت دینے والے فوجیوں کے نا م کندہ تھے۔ آپ نے فرمایا:"ہم ان بد بختوں کے نام دیکھنانہیں چاہتے جنھوں نے عربوں پر گولیاں چلائی تھیں"۔

تصنیف[ترمیم]

رد مرزائیت پر ایک تصنیف کی کس کا نام معیار المسیح رکھا یہ یہ 1329ء میں شائع ہوئی۔

وفات[ترمیم]

آپ کی وفات 13 محرم الحرام 1348ھ، بمطابق 22 جون 1929ء کو ہوئی۔ آپ سیال شریف میں اپنے جد امجد خواجہ شمس العارفین سیالوی کے پہلو میں محو استراحت ہوئے۔ شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالوی , خواجہ فرید الدین سیالوی ، خواجہ فخر الدین سیالوی ، خواجہ بدرالدین سیالوی آپ کے بیٹے تھے۔[1][2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تذکرہ اکابرِ اہلسنت،محمد عبد الحکیم شرف قادری،ص193،نوری کتب خانہ لاہور
  2. المصطفیٰ و المرتضیٰ ،ص 524،سید ذاکر حسین چشتی،ضیاء القرآن پبلیکیشنز لاہور
  1. https://sialsharif.org/golden-chain.html