ابراہیم بن ولید
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عربی میں: ابراهيم ابن الوليد) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
وفات | 29 جنوری 750 دریائے زاب |
||||||
طرز وفات | سزائے موت | ||||||
شہریت | ![]() |
||||||
والد | ولید بن عبدالملک | ||||||
بہن/بھائی | یزید ثالث بن ولید، عباس بن الولید بن عبد الملک، عبد العزیز بن عبد الولید |
||||||
خاندان | خلافت امویہ | ||||||
مناصب | |||||||
خلیفہ سلطنت امویہ | |||||||
برسر عہدہ 4 اکتوبر 744 – 4 دسمبر 744 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | ||||||
درستی - ترمیم ![]() |
بنو امیہ |
خلفائے بنو امیہ |
---|
معاویہ بن ابو سفیان، 661-680 |
یزید بن معاویہ، 680-683 |
معاویہ بن یزید، 683-684 |
مروان بن حکم، 684-685 |
عبدالملک بن مروان، 685-705 |
ولید بن عبدالملک، 705-715 |
سلیمان بن عبدالملک، 715-717 |
عمر بن عبدالعزیز، 717-720 |
یزید بن عبدالملک، 720-724 |
ہشام بن عبدالملک، 724-743 |
ولید بن یزید، 743-744 |
یزید بن ولید، 744 |
ابراہیم بن ولید، 744 |
مروان بن محمد، 744-750 |
ابراہیم بن ولید، پورا نام ابراہیم بن ولید بن عبد الملک (عہد:126ھ/744ء تا 127ھ/745ء) (عربی زبان میں : ابراهيم ابن الوليد بن عبد الملك، انگریزی زبان میں : Ibrahim ibn al-Walid) ایک اموی خلیفہ تھا۔ اس نے بہت کم وقت کے لیے حکومت کی تھی۔ یزید ثالث کی 126ھ میں وفات کے بعد تخت نشین ہوا۔ ابراہیم بن ولید ذی الحجہ 126ھ میں تخت تشین ہوا۔ یزید ثالث نے حکومت کے مفاد کے لیے کوئی کام نہ کیا تھا۔ وہ کمزور اور برائے نام خلیفہ تھا بالکل اسی طرح ابراہیم بن ولید نے بھی حکومت کے لیے کوئی کام سر انجام نہ دیا اور وہ بھی بے حد کمزور اور برائے نام خلیفہ تھا۔ 127ھ میں خلافت کے تھوڑے عرصے بعد ہی وہ اپنے مخالفوں کے خوف سے حکومت چھوڑ کر بھاگ نکلا۔ اس نے اپنے عہد میں عبدﷲ ابن عمر کو عراق کا والی مقرر کیا تھا۔[1] ابراہیم بن ولید کے والد ماجد کا نام ولید بن عبدالملک تھا۔ اس کی تعلیم کے بارے میں کوئی خاص معلومات حاصل نہیں ہے۔
اختلاف بیعت[ترمیم]
ابراہیم بن ولید ایک برائے نام خلیفہ تھا کیونکہ اس کی خلافت کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ صرف چند لوگوں نے بیعت کی تھی۔ اکثریت نے بیعت نہیں کی تھی۔ وہ کبھی خلیفہ کے لقب سے پکارا جاتا اور کبھی امیر کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔ ایک جمعہ میں لوگوں نے اسے خلیفہ کہہ کر سلام کیا اور دوسرے جمعہ کو محض امیر کے لقب سے، آئندہ جمعہ کو نہ خلیفہ کہا اور نہ امیر کہا۔[2] ابراہیم بن ولید اسی تذبذب کے عالم میں چار ماہ کے عرصہ تک خلافت پر فائز رہا۔ ایک روایت کے مطابق وہ کل ستر (70) روز تک خلیفہ رہا۔[3]
مروان بن محمد کی مخالفت[ترمیم]
اس کے بھائی کے زمانے میں مروان بن محمد نے علم بغاوت بلند کیا تھا لیکن اس کے بھائی نے اسے آذربائیجان اور آرمینیہ کی حکومت دے کر اس کی بغاوت کو مصالحت میں بدل دیا تھا لیکن یزید کے مرنے کے بعد مروان بن محمد، ابراہیم بن ولید کی سیاسی کمزوری سے ایک بار پھر فائدی اٹھایا۔
کتابیات[ترمیم]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ Ibrahim ibn al-Walid - Wikipedia
- ↑ ابن خلدون، ج، 2، ص- 325
- ↑ تاریخ اسلام، خالد اسمعیل، ص- 453
- 750ء کی وفیات
- 29 جنوری کی وفیات
- 132ھ کی وفیات
- آٹھویں صدی کے اموی خلفا
- آٹھویں صدی میں خلافت عباسیہ سے سزائے موت یافتہ شخصیات
- اموی خلفاء
- بنو امیہ
- تاریخ بنو امیہ
- تاریخی شخصیات
- تیسرا فتنہ
- خلافت عباسیہ سے سزائے موت یافتہ شخصیات
- مسلم تاریخی شخصیات
- 710ء کی دہائی کی پیدائشیں
- آٹھویں صدی کی عرب شخصیات
- آٹھویں صدی میں ایشیا کے حکمران
- یورپ میں آٹھویں صدی کے حکمران