مندرجات کا رخ کریں

"منظور پشتین" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
16 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 3: سطر 3:
'''منظور احمد پشتین''' یا '''منظور پشتون''' یا '''منظور پختون''' (پشتو: منظور احمد پښتین؛ پیدائش: 1994ء) آپ کا تعلق پاکستان کے [[جنوبی وزیرستان]] ایجنسی سے ہے۔ منظور ایک [[انسانی حقوق]] کا کارکن ہے۔<ref>{{cite web|url=https://www.aljazeera.com/news/2018/03/manzoor-pashteen-voice-pashtuns-pakistan-180314091327342.html|title=Manzoor Pashteen: The voice of Pashtuns for many in Pakistan|website=www.aljazeera.com|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226074029/https://www.aljazeera.com/news/2018/03/manzoor-pashteen-voice-pashtuns-pakistan-180314091327342.html|archivedate=2018-12-26|access-date=2018-04-14|url-status=live}}</ref> آپ نے پشتون قوم، خاص طور پر وزیرستان اور فاٹا کے دیگر حصوں کے عوام کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے حکومت پر سخت دباؤ ڈالا ہوا ہے۔<ref>{{Cite news|url=https://gandhara.rferl.org/a/pakistan-islambab-pashtun-protest/29021045.html|title=Pashtun Grievances Echo In Islamabad Protest|date=2018-02-05|work=Gandhara Radio Free Europe/Radio Liberty|access-date=2018-02-07|language=امریکی انگریزی|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226074009/https://gandhara.rferl.org/a/pakistan-islambab-pashtun-protest/29021045.html|archivedate=2018-12-26|url-status=dead}}</ref> آپ ([["پشتون تحفظ تحریک"]]) کےسربراہ ہیں<ref>{{cite journal|url=https://www.highbeam.com/doc/1G1-530749835.html|title=Call for Ending Discrimination against Pashtoons|date=11 مارچ 2018|publisher=| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181226074025/https://www.questia.com/hbr-welcome | archivedate = 26 دسمبر 2018}}</ref><ref>{{cite journal|url=https://www.highbeam.com/doc/1G1-530749926.html|title=PTM Leaders Reject Servitude Role for Pashtuns|date=12 مارچ 2018|publisher=| archiveurl = http://web.archive.org/web/20190106145406/https://www.questia.com/hbr-welcome | archivedate = 6 جنوری 2019}}</ref>
'''منظور احمد پشتین''' یا '''منظور پشتون''' یا '''منظور پختون''' (پشتو: منظور احمد پښتین؛ پیدائش: 1994ء) آپ کا تعلق پاکستان کے [[جنوبی وزیرستان]] ایجنسی سے ہے۔ منظور ایک [[انسانی حقوق]] کا کارکن ہے۔<ref>{{cite web|url=https://www.aljazeera.com/news/2018/03/manzoor-pashteen-voice-pashtuns-pakistan-180314091327342.html|title=Manzoor Pashteen: The voice of Pashtuns for many in Pakistan|website=www.aljazeera.com|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226074029/https://www.aljazeera.com/news/2018/03/manzoor-pashteen-voice-pashtuns-pakistan-180314091327342.html|archivedate=2018-12-26|access-date=2018-04-14|url-status=live}}</ref> آپ نے پشتون قوم، خاص طور پر وزیرستان اور فاٹا کے دیگر حصوں کے عوام کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے حکومت پر سخت دباؤ ڈالا ہوا ہے۔<ref>{{Cite news|url=https://gandhara.rferl.org/a/pakistan-islambab-pashtun-protest/29021045.html|title=Pashtun Grievances Echo In Islamabad Protest|date=2018-02-05|work=Gandhara Radio Free Europe/Radio Liberty|access-date=2018-02-07|language=امریکی انگریزی|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226074009/https://gandhara.rferl.org/a/pakistan-islambab-pashtun-protest/29021045.html|archivedate=2018-12-26|url-status=dead}}</ref> آپ ([["پشتون تحفظ تحریک"]]) کےسربراہ ہیں<ref>{{cite journal|url=https://www.highbeam.com/doc/1G1-530749835.html|title=Call for Ending Discrimination against Pashtoons|date=11 مارچ 2018|publisher=| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181226074025/https://www.questia.com/hbr-welcome | archivedate = 26 دسمبر 2018}}</ref><ref>{{cite journal|url=https://www.highbeam.com/doc/1G1-530749926.html|title=PTM Leaders Reject Servitude Role for Pashtuns|date=12 مارچ 2018|publisher=| archiveurl = http://web.archive.org/web/20190106145406/https://www.questia.com/hbr-welcome | archivedate = 6 جنوری 2019}}</ref>
== ابتدائی زندگی اور تعلیم ==
== ابتدائی زندگی اور تعلیم ==
منظور احمد پشتین [[پاکستان]] میں جنوبی وزیرستان میں سرواکی کے نزدیک ایک چھوٹے سے گاؤں، مولے خان سرائی میں 1994ء میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک غریب پشتون خاندان سے تعلق رکھتا ہے، جو محسود قبیلے کی شممانخیل شاخ سے ہے۔ منظور کا والد، عبد الودود محسود اپنے گاؤں میں ایک اسکول کا استاد ہے۔<ref name="voa deewa">{{Cite news|url=https://www.voadeewanews.com/a/manzoor-pashtoon-profile/4250116.html|title=د پښتنو د پاڅون مشر منظور پښتين څوک دی؟|date=2018-02-13|work=VOA Deewa|access-date=2018-02-13|language=پشتو|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226074003/https://www.voadeewanews.com/a/manzoor-pashtoon-profile/4250116.html|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref>
منظور احمد پشتین [[پاکستان]] میں جنوبی وزیرستان میں سرواکی کے نزدیک ایک چھوٹے سے گاؤں، مولے خان سرائی میں 1994ء میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک غریب پشتون خاندان سے تعلق رکھتا ہے، جو محسود قبیلے کی شممانخیل شاخ سے ہے۔ منظور کا والد، عبد الودود محسود اپنے گاؤں میں ایک اسکول کا استاد ہے۔<ref name="voa deewa">{{Cite news|url=https://www.voadeewanews.com/a/manzoor-pashtoon-profile/4250116.html|title=د پښتنو د پاڅون مشر منظور پښتين څوک دی؟|date=2018-02-13|work=VOA Deewa|access-date=2018-02-13|language=پشتو|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226074003/https://www.voadeewanews.com/a/manzoor-pashtoon-profile/4250116.html|archivedate=2018-12-26|url-status=dead}}</ref>
منظور نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے اسکول میں حاصل کی۔ تاہم 2009ء میں، [[آپریشن راہ راست]] کے نتیجے میں، منظور اور اس کا خاندان [[ڈیرہ اسماعیل خان]] میں داخلی بے گھر افراد کے کیمپوں میں پناہ لینے پرمجپور ہو گیا۔ ان کے بچپن کے دوران، وہ اور اس کے خاندان اپنے گھر سے چار بار بے گھر ہوئیں۔ 2014ء میں منظور نے "محسود تحفظ تحریک" قائم کیا۔<ref name="bbc">{{Cite news|url=http://bbc.in/2p9q0vg|title=د پښتنو منظور پښتین لہ کومہ راغی؟|date=2018-03-11|work=BBC Pashto|access-date=2018-03-12|language=پشتو|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226074022/https://www.bbc.com/pashto/pakhtunkhwa-43365216?ocid=socialflow_facebook|archivedate=2018-12-26|url-status=dead}}</ref>
منظور نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے اسکول میں حاصل کی۔ تاہم 2009ء میں، [[آپریشن راہ راست]] کے نتیجے میں، منظور اور اس کا خاندان [[ڈیرہ اسماعیل خان]] میں داخلی بے گھر افراد کے کیمپوں میں پناہ لینے پرمجپور ہو گیا۔ ان کے بچپن کے دوران، وہ اور اس کے خاندان اپنے گھر سے چار بار بے گھر ہوئیں۔ 2014ء میں منظور نے "محسود تحفظ تحریک" قائم کیا۔<ref name="bbc">{{Cite news|url=http://bbc.in/2p9q0vg|title=د پښتنو منظور پښتین لہ کومہ راغی؟|date=2018-03-11|work=BBC Pashto|access-date=2018-03-12|language=پشتو|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226074022/https://www.bbc.com/pashto/pakhtunkhwa-43365216?ocid=socialflow_facebook|archivedate=2018-12-26|url-status=dead}}</ref>



نسخہ بمطابق 16:19، 28 ستمبر 2020ء

منظور پشتین
 

معلومات شخصیت
پیدائش 25 اکتوبر 1994ء (30 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش جنوبی وزیرستان   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
صدر   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
2014 
در تحریک تحفظ پشتون  
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ گومل   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم جانوروں کی ادویات   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ کارکن انسانی حقوق   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پشتو ،  اردو ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک تحفظ پشتون   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

منظور احمد پشتین یا منظور پشتون یا منظور پختون (پشتو: منظور احمد پښتین؛ پیدائش: 1994ء) آپ کا تعلق پاکستان کے جنوبی وزیرستان ایجنسی سے ہے۔ منظور ایک انسانی حقوق کا کارکن ہے۔[1] آپ نے پشتون قوم، خاص طور پر وزیرستان اور فاٹا کے دیگر حصوں کے عوام کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے حکومت پر سخت دباؤ ڈالا ہوا ہے۔[2] آپ ("پشتون تحفظ تحریک") کےسربراہ ہیں[3][4]

ابتدائی زندگی اور تعلیم

منظور احمد پشتین پاکستان میں جنوبی وزیرستان میں سرواکی کے نزدیک ایک چھوٹے سے گاؤں، مولے خان سرائی میں 1994ء میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک غریب پشتون خاندان سے تعلق رکھتا ہے، جو محسود قبیلے کی شممانخیل شاخ سے ہے۔ منظور کا والد، عبد الودود محسود اپنے گاؤں میں ایک اسکول کا استاد ہے۔[5] منظور نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے اسکول میں حاصل کی۔ تاہم 2009ء میں، آپریشن راہ راست کے نتیجے میں، منظور اور اس کا خاندان ڈیرہ اسماعیل خان میں داخلی بے گھر افراد کے کیمپوں میں پناہ لینے پرمجپور ہو گیا۔ ان کے بچپن کے دوران، وہ اور اس کے خاندان اپنے گھر سے چار بار بے گھر ہوئیں۔ 2014ء میں منظور نے "محسود تحفظ تحریک" قائم کیا۔[6]

پشتون لانگ مارچ

26 جنوری، 2018ء کو، منظور پشتین نے ڈیرہ اسماعیل خان سے شروع ہونے والی احتجاج مارچ کی قیادت کی اور 28 جنوری کو پشاور تک پہنچنے کی۔[7] پھر 1 فروری کو اسلام آباد تک پہنچنے پر، پشتون طافز تحریک نے "سب پشتون قومی رہنما" نامی ایک بیٹھ میں منظم کیا۔ جرگہ نے پشتون کے دکان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کی مذمت کی جس کو کراچی میں ایک پولیس اہلکاروں اور پشتونوں کے خلاف مبینہ طور پر ریاستی مظلوم کے دوران میں پولیس فورس کی طرف سے ہلاک کیا گیا تھا۔[8] دوسرے مطالبات کے علاوہ، جرگہ نے حکومت سے بھی کہا کہ نقیب اللہ محسود کے لیے عدالتی انکوائری قائم کرنے کے ساتھ ساتھ تمام دیگر پشتونوں کے لیے پولیس کے محاذوں میں غیر قانونی طور پر قتل کیا گیا تھا۔[9][10][11]

تحریک کے مطالبات

پی- ٹی -ایم نے کے - پی -کے کے مرکز پشاور میں 8 اپریل، 2018ء کو ایک بڑے اجتماع کا انعقادکیا تھا۔ 60 ہزار سے زائد افراد نے احتجاج شرکت کی تہیں۔ ان کی بنیادی مطالبات مندرجہ ذیل ہیں:

  • وفاقی زیر انتظام قبائلی علاقوں میں فرنٹیئر جرم کے قوانین کا خاتمہ۔
  • لاپتہ افراد کی رہائی (اگر انہوں نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہے، تو ان کو عدالت میں پیش کر کے سزا دینی چاہیے۔)
  • سیکورٹی چوکیوں پر ذلت کی روک تھام
  • تلاش کے آپریشنوں کی بنیاد پر پشتون خاندانوں کو ہراساں کرنا روکنا[12]
  • وفاقی انتظامیہ قبائلی علاقوں میں زمینی مسماریاں ہٹانا۔
  • تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور جو بھی اجتماعی ذمہ داری کے مراکز اور دیگر اسی طرح کے الزامات کے تحت گرفتار کیے جاتے ہیں[13]

پاکستانی میڈیا پر محدود اشاعت

جب اس ماہ آٹھ اپریل کو صوبائی دار الحکومت پشاور میں وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے عوام کے بنیادی حقوق کی آواز اٹھانے والی تنظیم پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) نے اپنا جلسہ کیا تو ملک میں ہونے والے دیگر سیاسی جلسوں اور دھرنوں کے برعکس الیکٹرانک میڈیا پر اس کی کوریج خال خال ہی رہی۔ اس جلسے میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازوں کے مطابق 20 سے 30 ہزار افراد پر مشتمل تھی لیکن اس کے بارے میں کچھ جاننے اور دیکھنے کے لیے صرف سوشل میڈیا ہی واحد راستہ تھا۔[14]

رد عمل

I express my solidarity with the ongoing peaceful #IslamabadSitin and appeal the Prime Minister, the Chief of Army Staff and the Chief Justice of Pakistan to take immediate notice of the genuine demands of the people of FATA and Pukhtoonkhwa. #PukhtoonLongMarch #JusticeForNaqib [15][16]
  • افغان صدر اشرف غنی نے احتجاج کی حمایت کی، "میں مکمل طور پر پاکستان میں تاریخی پشتون لونگ مارچ کی حمایت کرتا ہوں۔ اس مقصد کا مقصد بنیادی طور پر خطے میں بنیاد پرستی اور دہشت گردی کے خلاف شہریوں کو متحرک کرنا ہے۔"[11]

محمود خان اچکزئی (پشتون ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین) اور اصفندیار ولی خان (عوامی نیشنل پارٹی کے صدر) سمیت دیگر پشتون سیاسی رہنماؤں نے جرگہ کے تمام مطالبات کی بھی تعریف کی۔[17]

تنقید

یہ دعوی ہے کہ مسٹر منظور پشتین غیر ملکی حمایت حاصل کر رہے ہیں لیکن آپ نے غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا الزام مسترد کر دیا ہے اور احتجاج کرنے والے پشتونوں کا تعلق را (RAW) اور این۔ ڈی-ایس (NDS) سے ہونے کو رد کیا ہے۔[18][19]

حوالہ جات

  1. "Manzoor Pashteen: The voice of Pashtuns for many in Pakistan"۔ www.aljazeera.com۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-04-14
  2. "Pashtun Grievances Echo In Islamabad Protest". Gandhara Radio Free Europe/Radio Liberty (امریکی انگریزی میں). 5 فروری 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-02-07.
  3. "Call for Ending Discrimination against Pashtoons"۔ 11 مارچ 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا {{حوالہ رسالہ}}: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب |دورية محكمة= (معاونت)
  4. "PTM Leaders Reject Servitude Role for Pashtuns"۔ 12 مارچ 2018۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا {{حوالہ رسالہ}}: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب |دورية محكمة= (معاونت)
  5. "د پښتنو د پاڅون مشر منظور پښتين څوک دی؟". VOA Deewa (پشتو میں). 13 فروری 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-02-13.
  6. "د پښتنو منظور پښتین لہ کومہ راغی؟". BBC Pashto (پشتو میں). 11 مارچ 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-03-12.
  7. "Long مارچ against Naqeeb killing reaches Peshawar". [Daily Times (امریکی انگریزی میں). 29 جنوری 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-02-07.
  8. "Pashtun Tribes Stage Unprecedented Protest in Pakistan". The Diplomat (امریکی انگریزی میں). 8 فروری 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-02-08.
  9. "Decades of suffering leave the Pashtun youth angry". The Week (امریکی انگریزی میں). 6 فروری 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-02-07.
  10. "In Pakistan, Long-Suffering Pashtuns Find Their Voice". The New York Times (امریکی انگریزی میں). 6 فروری 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-02-08.
  11. ^ ا ب "Pashtuns End Protest in Islamabad, Vow to Reconvene if Demands Not Met". Voice of America (امریکی انگریزی میں). 10 فروری 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-02-11.
  12. [http://www.dw.com/en/pakistans-manzoor-pashteen-pashtuns-are-fed-up-with-war/a-43336984 ۔] dw.com.
  13. "Public meeting in Mir Ali: Pashtun Tahaffuz Movement demands removal of checkpoints in NWA". The News (امریکی انگریزی میں). 3 مارچ 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-04-11.
  14. "آزادی صحافت: 'سینسرشپ سے خبر دبنے کے بجائے زیادہ پھیل جاتی ہے'". BBC Urdu (امریکی انگریزی میں). 19 اپریل 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-04-19.
  15. "Malala expresses solidarity with #PashtunLongMarch – The Express Tribune". The Express Tribune (امریکی انگریزی میں). 7 فروری 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-04-11.
  16. "Malala on Twitter". Twitter (انگریزی میں). Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-04-11.
  17. "Mahmood Khan, Asfandyar Wali support Pashtun long مارچ". Afghanistan Times Daily (امریکی انگریزی میں). 5 فروری 2018. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-02-07.
  18. "Pashtuns will approach UN if state doesn't give due rights, says Manzoor Pashteen". www.pakistantoday.com.pk (برطانوی انگریزی میں). Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-04-14.
  19. "Manzoor Pashteen: Our protest is non-violent and constitutional"۔ www.aljazeera.com۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-04-14