صوبہ غور

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

افغانستان کے 34 صوبوں میں سے ایک صوبہ جو وسطی و مغربی افغانستان کا علاقہ ہے۔ اس کا دارالخلافہ چغچران کا شہر ہے۔ غور پشتو میں پہاڑ کو غڑ اور پہلوی میں گر کہتے ہیں۔ اس کیے ہو سکتا ہے کہ غور غڑ کا معرب ہو کیوں کہ غور کے علاقے میں کئی بلند بالا پہاڑ واقع ہیں۔ یہ علاقہ افغانستان کے درمیان واقع ہے اور یہ علاقہ افغانستان کے درمیان واقع ہے۔ اس کے ایک طرف ہری دوسری طرف ہرمند کا صحرا واقع ہے۔ یہاں کے پانچ بلند و بالا پہاڑوں کا منہاج سراج نے ذکر کیا ہے اور یہ علاقہ ان پہاڑوں کی نسبت سے غور کہلایا ہو اور اسی نسب سے غوری مشہور ہوئے ہوں۔ (دیکھیے غوری)

اس علاقے پر عہد قدیم میں آریا چھاگئے تھے۔ سکندر نے اس علاقے پر لشکر کشی کی مگر اس علاقے کے بیشتر مقامات پر نہیں پہنچ پایا تھا۔ کیوں کے غور کا پہاڑی علاقہ ہے جہاں لشکر کشی نہیں کی جا سکتی ہے۔ مگر بعد میں یونانی اس کے کچھ حصوں پر قابض ہو گئے تھے۔ مگر جلد ہی انھیں ساکاؤں نے ہند کی طرف ڈھکیل دیا۔ ساکاؤں کو پاتھیوں نے زیر دست کر لیا، مگر جلد ہی اس علاقے پر یوچی چھاگئے۔ یوچیوں کو زوال آیا تو انھیں ساسانیوں نے زیر دست کر لیا اور ان کی حثیت ایک سٹراپیStrapyکی ہو گئی۔ مگر جلد ہی ہن ٓس علاقے پر چھاگئے اور انھوں نے یوچیوں کا خاتمہ کر دیا۔ (افغانستان۔ معارف اسلامیہ)

ہنوں کو ساسانی فرمانروا نوشیرعادل نے ترکوں کی مدد سے انھیں شکست دی۔ مگر اس کے ساتھ ہی اس علاقے پر ترکوں کا اقتدار قائم ہو گیا۔ مسلمانوں کی کے ابتدائی حملوں میں (پہلی صدی ہجری میں) سرپل اور بادغیس کے درمیانی علاقے پر شار حکمران تھے۔ جبکہ سور اور غور کے درمیانی علاقے میں جہان پہلوان کی حکومت تھی۔ اس علاقے کے لوگ چوتھی صدی ہجری تک مسلمان نہیں ہوئے تھے (دیکھیے غوری)

تاریخ[ترمیم]

بارھویں صدی میں یہاں طاقتور اسلامی سلطنت قائم ہوئی جس نے غزنویوں کی میراث سنبھالی اور مرکز ہند میں حکومت کی بنیاد استوار کر دی۔ اس کی بڑی شاخ کا مرکز فیروز کوہ بعد ازاں ہرات تھا اور اس کی شاخیں غزنہ، بامیان اور بلخ میں بھی تھیں۔