مندرجات کا رخ کریں

نسیج

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اگر یہ آپ کا مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیے، tissue۔

خلیاتی حیاتیات و علم طب میں نسیج (جمع : انسجہ / انگریزی : tissue) سے مراد خلیات کے ایک ایسے مجموعے کی ہوا کرتی ہے کہ جو کسی بھی کثیر خلوی جاندار (بشمول حیوانات و نباتات) میں کوئی عضو بنانے میں حصہ لیتا ہو۔ طب میں اسی مفہوم کو یوں بھی بیان کیا جاتا ہے کہ ؛ نسیج اصل میں یکساں طور پر متمایزہ (differentiated) اور متخصص (specialized) خلیات کا ایک مجموعہ ہوتا ہے۔ انسجہ سے ملکر اعضاء تشکیل پاتے ہیں اور مختلف اقسام کی نسیجوں (یا انسجہ) کا مطالعہ یا علم نسیجیات (histology) کہلایا جاتا ہے جبکہ کسی مرض کی کیفیت میں نسیجیات کا مطالعہ امراضیات کے ساتھ تعلق کی بنا پر نسیجی امراضیات (histo-pathology) سے جا ملتا ہے۔

آسان تعریف و مثالیں

[ترمیم]

آسان الفاظ میں نسیج کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ ؛ نسیج، خلیات کا ایک ایسا مجموعہ ہوتا ہے جس میں موجود تمام خلیات کی ساخت اور ان کے افعال ایک دوسرے سے مماثلت رکھتے ہوں یعنی ان کے درون خلوی عضیات (organelles) ایک جیسا کام انجام دیتے ہوں۔ حیوانات کے جسم کی بات کی جائے تو ان میں انسجہ کی اہم اقسام ؛ عصب (nerve)، عضلہ (muscle)، ظہارہ (epithelium) اور پیوندہ (connective) بیان کی جا سکتی ہیں۔

وجہ تسمیہ

[ترمیم]

نسیج یا tissue کا لفظ سائنسی مضامین (حیاتیاتی و غیر حیاتیاتی دونوں) میں بکثرت آتا ہے اور اس کے اردو متبادل کے بارے میں گمان ہے کہ متعدد اردو لغات میں خاصے مختلف الفاظ پائے جاتے ہیں جس کی چند وجوہات میں 1- کچھ لغات کا عربی کی جانب اور کچھ کا فارسی کی جانب رجحان 2- لفظ کو اردو زدہ کرنے یا اردو ادائیگی سے قریب تر کرنے کی کوشش اور 3- لفظ tissue کے پس منظر اور اس کے متعدد شعبہ جات حیاتیات و طب میں استعمال سے ناواقفیت شامل ہو سکتی ہیں۔ اس مضمون میں وجہ تسمیہ دینے کی وجہ ممکنہ حد تک اس ابہام کو دور کر کہ قاری کا دائرۃ المعارف پر اعتماد قائم رکھنا ہے۔

انگریزی وجہ تسمیہ

[ترمیم]

موجودہ انگریزی میں مستعمل لفظ tissue کا لفظ اصل میں قدیم فرانسیسی کی ایک اصطلاح tissu سے آیا ہے جو بذات خود لاطینی زبان کے tistre اور اس سے قبل teks سے آتا ہے۔[1] teks کا لفظ بنیادی طور پر (کپڑا وغیرہ) بُنائی (woven / knitting) اور گوتھنے یا تانے بانے کے مفہوم میں بتایا جاتا ہے اور بعض لغات کے مطابق یہ لاطینی زبان میں بھی یونانی سے داخل ہوا ہے جس سے ماخوذ ہونے والے ایک اور لفظ teksna کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ فن اور مہارت کے مفہوم کی وجہ سے اسی سے آج کا موجودہ لفظ برائے technology بھی ماخوذ کیا گیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ لفظ teks کو ہند یورپی زبانوں (سنسکرت) کے ایک لفظ taksan سے بتایا جاتا ہے اور جو بنیادی طور پر ترکھان اور بنانے والے کے معنوں میں بھی آتا ہے اور اسی سے یہ یونانی اور پھر لاطینیہ میں تانے بانے (texture) کے مفہوم میں آیا اور پھر اسی تانے بانے کے مفہوم کو انسانی خلیات اور ان کی پیوندی نسیج کے تانے بانے سے مشابہت دیکر پہلی بار لگ بھگ 1800ء کے قریب سے یہ حیاتیات میں اپنے موجودہ tissue کے معنوں میں دیکھا جا رہا ہے۔

اردو وجہ تسمیہ

[ترمیم]

اردو کی میں tissue کے لیے نسیج کا لفظ اصل میں عربی کی طب کی مستند لغات و کتب سے ماخوذ ہے اور اپنی اصل الکلمہ میں یہ لفظ ---- نسج ---- سے آیا ہے جس کے معنی وہی ہوتے ہیں جو اوپر بیان کردہ انگریزی لفظ tissue کی اصل الکلمہ یعنی tissu کے ہوتے ہیں ؛ یعنی بُنائی (woven / knitting) یا تانا بانا لگانا۔ اردو کی چند لغات میں نسیج کے معنی اصل میں اس کی اصل الکلمہ یعنی ---- نسج ---- کے صرف ایک مفہوم کو مدنظر رکھ کر محض بنائی (اور وہ بھی صرف ایک مخصوص قسم کے کپڑے کی بنائی) کے دیے گئے ہیں[2]۔ جبکہ عربی تمام مستند لغات (جو اس لفظ کی اصل کی بنیاد ہیں) میں نسیج کے معنی 1- ترکیب سازی، بنائی یا تانے بانے اور 2- خلیات کے مماثل مجموعے کے دیکھے جاتے ہیں۔ مذکورہ بالا بیان کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ نسیج کی اصل الکلمہ، tissue کی اصل الکلمہ کے عین مماثل ہونے کی وجہ سے ان الفاظ کو ایک دوسرے کا بہترین متبادل ثابت کرتی ہے۔

لغات میں تضاد

[ترمیم]

ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ حوالہ #2 پر درج کی گئی لغت کے اپنے ہی اندر تضاد اس طرح ظاہر ہو رہا ہے کہ نسیج کے صفحہ پر tissue کے معنوں سے مکمل نظراندازی کے بعد اپنے ہی بیانات میں تضاد و ابہام کا نمونہ پیش کرتی ہے۔ مذکورہ بالا لغت کی مثال پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ گو یہ سائنسی لغت نہیں اس کے باوجود اردو پڑھنے والوں میں اپنا ایک مقام بنا رہی ہے اور اگر اسی لغت کے اپنے اندراجات سے ابہام پیدا ہوگا تو یہ کوئی معمولی بات سمجھ کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

  1. نسیج کے لیے tissue کے متبادل کی نظراندازی کے بعد چند صفحات آگے اسی لغت میں حیاتیات سے متعلق ایک اندراج دیا گیا ہے۔ جس میں میں نسیج ورم کا لفظ دیکھا جا سکتا ہے[3]
  2. اور لطف یہ کہ اس میں بافت کا بالکل الگ معنی رکھنے والے لفظ باخت سے غلط املا بھی دیکھا جا سکتا ہے، جو اس لغت کے اندراجات کی صحت و توجہ کو مشکوک بناتا ہے۔
  3. اگر کوئی اس لغت میں نسیج کے معنی دیکھے گا تو وہ لازمی طور پر اس کو tissue کے لیے اندراج نا دیکھ کر اور طب و حکمت کی مستند کتب سے لاعلمی کی بنا پر نسیج کو ہرگز tissue کے لیے موزوں نا سمجھے گا جبکہ ایک اور لطف کی بات یہ ہے کہ اسی لفظ نسیج سے بننے والے ایک لفظ نسیجیات (histology) کو اسی لغت پر دیکھا جا سکتا ہے اور ایسا نسیج کے صفحہ پر tissue کا اندراج نا دینے کے باوجود کیا گیا ہے[4]
  4. لفظ نسیج کی جمع قواعد کی رو سے انسجہ ہوتی ہے جبکہ اس لغت میں اس کی جمع کو نسیجیات لکھا کیا ہے، چلیے مانا کہ اردو زدہ کرنے کی کوشش میں ایسا کیا گیا ہوگا مگر سونے پے سہاگہ یہ کہ ---- یات / logy ---- کا لاحقہ لگا کر ---- نسیجیات حیوانیہ ---- کو histology کا متبادل دیا گیا ہے [5] اب اگر یہ بھی فرض کر لیا جائے کہ نسیجیات میں حیوانیہ لگا کر اس کو histology کا متبادل سمجھ لیا گیا تو پھر نسیجیات نباتیہ بھی ایک حقیقی امکان ہے! اور جب حیوانیہ اور نباتیہ کے الفاظ بالترتیب حیوانات اور نباتات کی نسیجیات (یعنی علمِ نسیج) کے لیے آ گئے تو پھر نسیج کی جمع نسیجیات کس خانے میں رکھی جائے؟؟ یعنی ایک ہی لفظ بطور جمع بھی استعمال ہو اور بطور اس شعبے کی شاخ علم کے لیے بھی ! کیا یہ ابہام ایک لغت میں معمولی ہے؟؟

حیوانی انسجہ

[ترمیم]

شکلیاتی بنیادوں پر حیوانی انسجہ کو چار بنیادی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، یعنی ؛ عصب (nerve)، عضلہ (muscle)، ظہارہ (epithelium) اور پیوندہ (connective) نسیجیں۔ اور پھر ان بنیادی اقسام کی متعدد انداز مختلف میں مرکب سازی کرنے کے بعد ان سے مختلف جسمانی اعضاء تشکیل پاتے ہیں۔ اس بات کی وضاحت اہم ہے کہ گو کثیر خلوی حیوانات کو ان چار بنیادی اقسام کے انسجہ رکھنے والے تصور کیا جاتا ہے لیکن ان اقسام کی موجودگی کا ایک دوسرے کے ساتھ تناسب مختلف حیوانات میں مختلف ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ظہارہ (epithelium) تمام حیوانات میں ہی، ادیم ظاہر (ectoderm) اور ادیم باطن (endoderm) کے ساتھ ادیم وسطہ (mesoderm) کی جانب سے معمولی حصے یا اشتراک سے تشکیل پاتی ہے۔ جبکہ پیوندی نسیج یا connective tissue واضح طور پر سہ ارومات (triploblastic) حیوانات میں تو موجود ہوتا ہے لیکن دو ارومات (diploblastic) حیوانات جیسے مسامین (sponges)، قندیل بحر (jellyfish) اور مرجان (coral) وغیرہ میں ایک واضح پیوندی نسیج کی بجائے لاخلوی یا بغیرخلوی ہلامہ (gel) پایا جاتا ہے جس کو ہلامۂ وسطہ (mesoglea) کہا جاتا ہے اور اسی کی مدد سے ان حیوانات کے مختلف اقسام کے نسیج ایک دوسرے سے الگ ہوتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ ترتیب پاتے ہیں، یعنی یہ ہلامۂ وسطہ گویا پیوندی نسیج کی مانند کام تو انجام دیتا ہے لیکن ادیم ظاہر سے ماخوذ ہوتا ہے یا بنتا ہے۔

ظہارہ نسیج

[ترمیم]

یہ حیوانات کے جسم کی سب سے اندرونی یا سب سے بیرونی سطح یا تہ کے طور پر پائی جاتی ہے (اسے جلد نا سمجھا جائے) اور خلیات کی ایک واحد پرت سے تشکیل پاتی ہے جس کے خلیات آپس میں محکم مواصل (tight junctions) کے ذریعہ ایک دوسرے سے پیوست ہوتے ہیں۔ ان محکم مواصل کی موجودگی کی وجہ سے ان کے درمیان ایک قسم کا منتخبہ نفوذی حائل (selectively permeable barrier) پایا جاتا ہے۔ جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ یہ حیوانات کی سب سے بیرونی اور سب سے اندرونی تہ کے طور پر موجود ہوتی ہے لہٰذا یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ یہ تہ یا پرت اصل میں ہر اس جگہ پر موجود ہوتی ہے کہ جہاں حیوان کے جسم کا بیرونی ماحول سے آمناسامنا ہو رہا ہو۔ اور اپنے اس مقام کی وجہ سے یہ جاندار کے لیے حفاظت، افراز (secretion) اور انجذاب (absorption) میں حصہ لیتی ہے۔ یہ اپنی سے نیچے والی پرتوں یا تہوں سے قاعدی صفیحہ (basal lamina) کے ذریعہ علاحدہ ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ بطانیہ (endothelium) بھی ایک مخصوص قسم کی ظہارہ ہی ہے جو اوعیۂ کل (vesculature) کا اندرونی استر تیار کرتی ہے۔

پیوندی نسیج

[ترمیم]

پیوندی نسیج جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ جسم کے مختلف انسجہ کو آپس میں جوڑنے یا پیوند کرنے کا کام انجام دیتی ہے۔ اس نسیج میں خلیات کے مابین متعدد اقسام کی سالماتی ساختیں (بشمول مکثورات (polymers) پائی جاتی ہیں اور چونکہ یہ جز بغیر خلیات کے ہوتا ہے اس لیے اس کو لاخلوی (acellular) تصور کیا جاتا ہے اور اس کا نام اس میں موجود سالمات کی صف بندی کی بنا پر جو بیرون خلیات ہوتی ہے، برون خلوی مصفوفہ (extracellular matrix) رکھا جاتا ہے۔ ہڈیاں اور خون ایک قسم کی متخصص یعنی specialized پیوندی نسیج کی مثالیں ہیں۔

عضلاتی نسیج

[ترمیم]

عضلاتی نسیج اصل میں قلوصی خلیات (contractile cells) سے ملکر بنی ہوتی ہے جو اپنے اندر پیدا ہونے والی سکڑنے اور پھیلنے (یعنی مقلص ہونے کی خصوصیت) کی وجہ سے حرکت کی پیدائش کا موجب بنا کرتے ہیں، ان کی وجہ سے پیدا ہونے والی یہ حرکت نقل مکانی (locomotion) بھی ہو سکتی ہے جس میں جاندار اپنے مقام سے نقل کر جاتا ہے اور یا پھر اس کے اندرونی اعضاء میں ہونے والی حرکت بھی جس کے ذریعہ وہ اپنے فعلیاتی کام انجام دیتا ہے، جیسے معدہ اور آنتوں کی حرکات۔ عضلاتی نسیج کی دو بڑی اقسام ہوتی ہیں 1۔ دھاری دار (striated) اور 2۔ غیردھاری دار (non-striated)، جبکہ اول الذکر کو پھر دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے 1۔ قلبی عضلات (cardiac muscles) اور 2۔ ڈھانچی عضلات (skeletal muscles)۔ ان کی الگ تفصیل کے لیے ان کے صفحات مخصوص ہیں۔

عصبی نسیج

[ترمیم]

عصبی نسیج میں وہ تمام خلیات اور ان سے وابستہ سالمات آجاتے ہیں کہ جو مرکزی عصبی نظام اور جانبی عصبی نظام کی تشکیل میں حصہ لیتے ہیں۔ مرکزی عصبی نظام میں حصہ لینے والی عصبی نسیج سے دماغ، قحفی اعصاب (cranial nerves) اور نخاعی طناب (spinal cord) شامل ہیں۔ جبکہ جانبی عصبی نظام میں موجود عصبی نسیج سے جانبی اعصاب (peripheral nerves) بنتے ہیں جن میں حسی عصبون اور حرکی عصبون دونوں شامل کیے جاتے ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ایک انگریزی موقع برائے آن لائن لغت پر tissue کی اصل الکلمہ کا بیان۔ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bartleby.com (Error: unknown archive URL)
  2. ایک اردو لغت میں محدود معنوں میں نسیج کے معنوں کا بیان۔
  3. حوالہ #2 کی لغت پر نسیج ورم کا بیان۔۔
  4. مذکورہ بالاحوالہ #2 پر نسیج سے نسیجیات کا بیان۔۔
  5. حوالہ #2 پر نسیجیات کے الفاظ میں ابہام۔