نصرت بھٹو
نصرت بھٹو | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
پاکستان پیپلز پارٹی کی دوسری چیئرپرسن | |||||||
مدت منصب 4 اپریل 1979ء – 10 جنوری 1984ء | |||||||
| |||||||
وزیر اعظم پاکستان کی شریک حیات | |||||||
مدت منصب 14 اگست 1973ء – 5 جولائی 1977ء | |||||||
وزیر اعظم | ذوالفقار علی بھٹو | ||||||
| |||||||
پاکستان کی خاتون اول | |||||||
مدت منصب 20 دسمبر 1971ء – 14 اگست 1973ء | |||||||
صدر | ذوالفقار علی بھٹو | ||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 23 مارچ 1929[1] اصفہان |
||||||
وفات | 23 اکتوبر 2011 (82 سال)[2] دبئی |
||||||
وجہ وفات | سکتہ | ||||||
مدفن | مزار قائد عوام | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
شہریت | ![]() ![]() |
||||||
جماعت | پاکستان پیپلز پارٹی | ||||||
عارضہ | الزائمر | ||||||
شریک حیات | ذوالفقار علی بھٹو | ||||||
اولاد | 4 (بینظیر بھٹو سمیت) | ||||||
رشتے دار | دیکھیےبھٹو خاندان | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ اصفہان | ||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم ![]() |
نصرت بھٹو (ولادت: 23 مارچ 1929ء - وفات: 23 اکتوبر 2011ء) ایک ایرانی - کرد نژاد پاکستانی عوامی شخصیت تھیں، جنھوں نے 1971ء سے 1977ء کی بغاوت کے درمیان میں وزیر اعظم پاکستان کی شریک حیات اور 1988ء سے 1990ء کے درمیان میں وفاقی کابینہ کی سینئر رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ نصرت بھٹو کی شہرت کی وجہ بطور ذولفقار علی بھٹو کی دوسری بیوی ہے۔ آپ کی اولاد بینظیر بھٹو، مرتضی بھٹو، شاہنواز بھٹو اور صنم بھٹو ہیں۔ نصرت بھٹو نسلاً ایرانی تھیں جو صوبہ کردستان سے تعلق رکھتی تھیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کے بعد پیپلز پارٹی کی سربراہ بھی رہیں۔
ذاتی زندگی، بیماری اور وفات[ترمیم]
نصرت اصفہانی 23 مارچ 1929ء کو ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہوئیں تھیں، آپ کا تعلق ایک امیر حریری خاندان سے تھا۔[3][4] ان کے والد ایک امیر ایرانی کرد تاجر تھے جو ابتدائی دور میں بمبئی میں رہتے تھے اور پھر 1947ء میں پاکستان کی آزادی اور تقسیم ہند سے قبل کراچی چلے گئے تھے۔[4] پاکستان ہجرت سے پہلے، نصرت نے اصفہان یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی جہاں انہوں نے 1950ء میں انسانیات میں بی اے مکمل کیا۔[4]
1996ء میں بینظیر کے حکومتی دور میں مرتضٰی کے ماروائے عدالت قتل کے بعد ذہنی توازن کھو بیٹھی اور اس کے بعد مرنے تک بے نظیر کے خاندان کے ساتھ دبئی میں مقیم رہیں۔ 23 اکتوبر 2011ء، اتوار کو دبئی میں انتقال کر گئیں۔[5]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ Begum Nusrat Bhutto — شائع شدہ از: روزنامہ ٹیلی گراف — شائع شدہ از: 1 نومبر 2011
- ↑ Nusrat Bhutto, doyenne of MRD, dies at 82 — شائع شدہ از: دی ایکسپریس ٹریبیون — شائع شدہ از: 23 اکتوبر 2011
- ↑ "Untitled Document".
- ^ ا ب پ "Bhutto". 06 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 01 نومبر 2010.
- ↑ "Nusrat Bhutto: A tragic life". All Voices. 13 October 2011. 21 جولائی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2013.
- 1929ء کی پیدائشیں
- 23 مارچ کی پیدائشیں
- 2011ء کی وفیات
- 23 اکتوبر کی وفیات
- دبئی میں وفات پانے والی شخصیات
- اصفہان کی شخصیات
- ایرانی کرد شخصیات
- ایرانی نژاد پاکستانی شخصیات
- بیسویں صدی کی خواتین سیاست دان
- بیسویں صدی کے پاکستانی سیاست دان
- بھٹو خاندان
- پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاست دان
- پاکستان پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی
- پاکستان کو ایرانی تارکین وطن
- پاکستان کی خواتین اول
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 1988ء تا 1990ء
- پاکستانی زیر حراست اور قیدی شخصیات
- پاکستانی سیاست دان
- پاکستانی سیاسی خواتین
- پاکستانی شیعہ
- دبئی کی شخصیات
- سرطان سے بچ جانے والی شخصیات
- سندھی سیاستدان
- شیعہ سیاستدان
- صدور پاکستان کی شریک حیات
- کراچی کی شخصیات
- کراچی کے سیاست دان
- کرد نژاد پاکستانی شخصیات
- کردی سیاست دان
- متحدہ عرب امارات میں پاکستانی تارکین وطن
- وزرائے اعظم پاکستان کے شریک حیات
- پاکستان کے وطن گیر شہری
- بیسویں صدی کی پاکستانی خواتین سیاست دان