پیر محمد زاہد خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خواجہ پیر محمد زاہد خان حضور اعلیٰ پیر خان کے نام سے معروف ہیں انھیں غریب النواز موہڑوی کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے

ولادت[ترمیم]

پیر محمد زاہد خان کی ولادت 1319ھ بمطابق 1901ءموہڑہ شریف میں ہوئی آپ خواجہ محمد قاسم موہڑوی کے7 فرزندوں میں سے تیسرے نمبر کے فرزند ہیں پوری زندگی وہیں پر گزاری

مسند نشینی[ترمیم]

1943ءاپنے والد کی وفات سے 1993ء تک مسند نشین رہے اور مسلسل 50 سال تک تبلیغ کی شمع فروزاں کرتے رہے آپ کو اپنے والد ماجد خواجہ موہڑوی نے نہیں بچپن سے ہی فرمایا کہ میرے یہ بیٹے روحانیت کا بلند ترین مقام حاصل کریں گے اور آپ کو خطاب سے نوازا نام کی بجائے پیر خان صاحب سے مخاطب فرماتے تھے خواجہ موہڑوی کے ارشاد پر پر (صوبہ سرحد) خیبرپختونخوا سندھ کراچی جموں و کشمیر کے دورے کیے اور تبلیغ اسلام کے خدمات سر انجام دیں اور ملک کے کونے کونے میں دعوت حق کا فریضہ ادا کیا

اجازت و خلافت[ترمیم]

ان کے والد ماجد بابا جی سرکار موہڑوی نے اپنی حیات مبارکہ کے آخری دنوں میں وصال سے پہلے مجھے اپنے لخت جگر خواجہ پیر محمد زاہد خان المعروف پیر خان صاحب اہل سلوک کی روایات کے عین مطابق ایک اجلاس میں جبہ اور دستار فضیلت سے ممتاز فرمایا اور وصال سے 10سال پہلے خلافت عطا فرمائی جب بھی کوئی بیعت کی غرض سے حضرت بابا جی موہڑوی کی خدمت میں حاضر ہوتا آپ فرماتے کہ پیر خان صاحب سے بیعت ہو جائیں

تعلیم و تربیت[ترمیم]

آپ کی پرورش اور تعلیم و تربیت کا خاص اہتمام کیا گیا ابتدائی تعلیم اپنے والد سے اس کے بعد نامور علمائے کرام اور خلفائے عظام سے استفادہ کیاجید عالم دین اور فقہی مسائل پر عبور رکھتے بچپن ہی سے سے تمام مروجہ علوم اور روحانیت کے مدارج آدا ب طریق حاصل کر لیے تھے روحانی منزلوں کو مقررہ وقت سے پہلے طے کر لیا اور خواجہ موہڑوی کی زندگی میں ہی معتقدین کی توجہ کا مرکز بن چکے تھے۔

القاب و خطابات[ترمیم]

حضور اعلیٰ،مخزن الوجود،مرآۃ الشہود،خلف الرشید،قاسم الولایت اور غریب النواز موہڑوی ہیں[1]

مجاہدانہ زندگی[ترمیم]

یہ ولی کامل جید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ شمشیرزن مجاہد بھی تھے جہا د کشمیر کے تدوران میں چڑی کوٹ کے محاذ پر پر بنفس نفیس شرکت فرمائی مجاہدو ں کو فتح حاصل ہوئی جس پر آپ کو غازی کشمیر کا لقب و اعزاز دیا گیاجہاد کشمیر اور قیام پاکستان کے سلسلے میں موہڑہ شریف کا کردار بہت اہم ہے

وفات[ترمیم]

پیر زاہد خان صاحب کی وفات24 جمادی الثانی 1414ھ بمطابق 9 دسمبر بروز جمعرات 1993ء کو موہڑہ شریف میں ہوئی اور یہیں پر مدفون ہوئے شمسی اعتبار سے عمر 92 سال اور قمری اعتبار سے 95 سال بنتی ہے[2]

قطعہ وصال[ترمیم]

بے شک پیر قاسم پیر زاہد نامور مردان حقان کا فیض مگر پھیلا جہاں میں ہر طرف
بزمِ فکر و مجلسِ عرفان میں وہ یگا نہ تھا تہ چرخِ کبود
شرق سے تا غرب میں پھیلی ہوئی اس کی اقلیم ولایت کی حدود
ہوگیا واصل بہ بحق وہ مرد حق آہ خالی ہوگی بزم شہود
ازسر ایمان ہے تاریخ وصل پیر زاہد آبشار فیض وجود

1414ھ

حوالہ جات[ترمیم]

  1. شاہ فخر الفقر موہڑوی مولف باغ علی زاہدی ،گولڈن ایسوسی ایٹس لمیٹڈ اسلام آباد
  2. شاہ فخر الفقر موہڑوی مولف باغ علی زاہدی صفحہ 104،الکریم پبلی کیشنز اسلام آباد
ماقبل 
محمد قاسم موہڑوی
مسند نشین موہڑہ شریف
1943 – 1993
مابعد 
پیر اولیاء بادشاہ فاروق