عبد الرحمن حئی
عبد الرحمن حئی | |
---|---|
عبد الرحمن حئی، 1951
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 دسمبر 1919 حیدرآباد، دکن، ریاست حیدرآباد (موجودہ آندھرا پردیش، بھارت) |
وفات | 18 ستمبر 2008 اسلام آباد، پاکستان |
(عمر 88 سال)
قومیت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | Sir J. J. College of Architecture جامعہ ایذنبرگ |
پیشہ | معمار |
درستی - ترمیم |
عبد الرحمن حئی (ولادت: 17 دسمبر 1919ء - وفات: 18 ستمبر 2008ء) المعروف اے آر حئی پاکستانی ماہر تعمیرات اور پاکستان میں ادارہ جاتی ماہرین تعمیرات کے رہبر تھے۔
ابتدائی زندگی اور تربیت
[ترمیم]1947ء میں قیام پاکستان سے قبل بمبئی کے سر جے جے کالج برائے تعمیرات سے ڈگری حاصل کرنے کے بعد، اے آر حئی نے فرانسیسی سمندری بحری جہاز ایس ایس شیل ڈی فرانس کے ذریعے بمبئی سے برطانیہ کا سفر اختیار کیا۔ یہ سفر اس دور میں تین ہفتوں میں مکمل ہوتا تھا۔ بعد ازاں وہ سات سال برطانیہ میں ماہر تعمیرات کی تربیت حاصل کرتے رہے۔ انھوں نے 1951ء میں ایڈن برگ یونیورسٹی سے فن تعمیر میں مہارت کی سند حاصل کی اور ریبا کے ارکان بن گئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم ریاست حیدرآباد میں اپنے خاندان کے عارضی قیام کے دوران حاصل کی۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد وہ یورپ پہنچے اور یورپ کی تعمیر نو کا براہ راست مشاہدہ کیا۔ اس تجربہ نے ان کی تعمیرات اور فلسفہ کو متاثر کیا اور جب وہ وطن لوٹے تو انھوں نے دیسی ذرائع کے استعمال سے زیادہ سے زیادہ آسائش کی دستیابی میں مہارت حاصل کی۔ انھوں نے قدرتی ترویح، کھڑکیوں کی منصوبہ جاتی تنصیب، برآمدے اور چھجے اور کچھ نقشوں میں ہوا کی سمت کو بھی موسم کی شدتوں سے قدرتی حفاظت کے لیے استعمال کیا۔ ان دنوں وہ نوزائدہ مملکت میں چند سند یافتہ ماہرین تعمیرات میں سے ایک تھے۔ 1952ء میں برطانیہ سے واپسی کے بعد انھوں نے قدسیہ کو اپنا شریک حیات بنایا۔ ان کے ہاں تین اولادیں لئیق، فاطمہ زوجہ سید ولی اللہ حسینی اور عائشہ زوجہ قاضی زوالقدر صدیقی ہوئیں۔
اے آر حئی 1960ء میں لندن کے اسکول برائے تعمیرات از تنظیم تعمیرات سے استوائی تعمیرات میں مہارت کے حصول کے لیے برطانیہ لوٹ گئے۔
پیشہ ورانہ زندگی
[ترمیم]1947ء میں پاکستان کی آزادی کے وقت اے آر حئی برطانیہ میں تھے۔ اپنی واپسی پر وہ مشرقی پاکستان سدھار گئے جہاں ان کی تعلیم اور ان کے پس منظر نے انھیں ملک کے تعمیراتی منظر پر اپنے ہنر کو استعمال کرتے ہوئے بہت شروعات ہی میں اثر انداز ہونے کا موقع فراہم کیا۔ انھیں پاکستان میں بابائے ادارہ جاتی تعمیرات مانا جاتا ہے۔
مشرقی پاکستان میں ان کی پہلی بڑی تفویض نئے ملک کے بنیادی ڈھانچہ کی نقشہ سازی اور تعمیر تھی۔ اس طرح 1950ء میں اپنی پیشہ ورانہ زندگی کی شروعات ہی میں اے۔ ار۔ حئی ساحلی شہر چٹاگانگ کے اعلی شہری منصوبہ ساز بن گئے۔ اس عہدہ پر وہ چٹاگانگ بستی اور کاکس بازار کی تعمیر اور مرکزی منصوبہ پر کام کرنے کے ذمہ دار تھے۔ انھوں نے ڈھاکہ میں بھی تعمیراتی منصوبہ ساز کے طور پر کام کیا۔
1958ء میں وہ مغربی پاکستان چلے گئے اور 1959ء میں مغربی پاکستان کی حکومت میں بطور مرکزی ماہر تعمیرات شمولیت اختیار کی۔ وہ مغربی پاکستان کے تمام شہروں اور قصبوں بشمول کراچی، لاہور، راولپنڈی، پشاور،کوئٹہ، ملتان، جہلم، بہاولپور، سیالکوٹ،گجرات، مردان، فیصل آباد، ساہیوال، حیدر آباد، میانوالی اور کالا باغ میں تعمیر ہونے والی سرکاری عمارات کی نقشہ سازی کے ذمہ دار تھے۔ صدر ایوب خان کے استعفی کے بعد مغربی پاکستان کے چار صوبوں میں تقسیم ہونے تک وہ اس عہدے پر کام کرتے رہے۔ بعد ازاں انھیں چاروں صوبوں میں سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی حکومت کا مرکزی ماہر تعمیرات بننے کی پیشکش کی گئی۔
1967ء سے 1971ء تک انھوں نے جی ایچ کیو کے مرکزی ماہر تعمیرات کے طور پر کام کیا۔ اس دوران انھوں نے فوجی عملے کے لیے جی ایچ کیو کی تمام عمارات اور متعلقہ علاقہ جات کی نقشہ سازی کی۔ 1981ء میں سرکاری نوکری سے سبکدوشی تک وہ لاہور میں اسی عہدہ پر رہے۔ 80 کی دہائی کے دوران ان کے بنائے ہوئے بہت سے نقشہ جات ان کی سبکدوشی کے بعد تعمیر کیے گئے۔
پاکستان اور پنجاب کے مرکزی ماہر تعمیرات کے طور پر ان کے نقشہ جات میں کالج، اسکول، درالفنون، ہسپتال، رہائشی منصوبہ جات اور قصبہ جات شامل ہیں۔ اس عرصہ کے دوران انھوں نے اپنے دور کے کسی بھی پاکستانی ماہر تعمیرات سے زیادہ عمارات کی نقشہ سازی کی۔ ان کے منصوبہ جات میں بہاولپور کالج برائے طب (حالیہ قائداعظم کالج برائے طب) بہاولپور زیادہ شہرت کا حامل ہے۔ ان کے منصوبہ جات میں بہت سی تحصیلوں کے سرکاری ہسپتالوں کی عمارات شامل ہیں۔
1981ء میں اپنی سبکدوشی پر انھوں نے کچھ سال امریکا میں رہائش اور سفر میں گزارے۔ 1995ء سے وہ اسلام آباد میں اپنے بنائے ہوئے نقشہ پر تیار کردہ گھر میں سبکدوشی کی زندگی گزارتے رہے۔ اے آر حئی نے اسلام آباد میں 18 ستمبر 2008ء کو وفات پائی۔
منتخب کردہ منصوبہ جات
[ترمیم]- قائد اعظم کالج برائے طب، بہاولپور
- خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور
- میو ہسپتال کی عمارات
- نشتر کالج برائے طب ملتان کی عمارات
- سماعت گاہ، لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی
- مسجد، رہائش جریدی افسران، لاہور
- اپوا کالج برائے خواتین میں اضافی تعمیرات
- رہائش وزراء، لاہور
- آشیانہ جات برائے افسران، رہائش جریدی افسران سوم، شادمان لاہور
مزید دیکھیے
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]- ARCHI TIMESآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ archpresspk.com (Error: unknown archive URL)
- https://ssl.gstatic.com/docs/doclist/images/icon_10_pdf_list.png CHRONICLE[مردہ ربط]