عرب بغاوت
Appearance
عرب بغاوت | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ Middle Eastern theatre of World War I | |||||||||
Soldiers of the Sharifian Army in northern ینبع carrying the Flag of the Arab Revolt۔ | |||||||||
| |||||||||
مُحارِب | |||||||||
مملکت حجاز حمایت: متحدہ مملکت فرانس |
حمایت: جرمن سلطنت | ||||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||||
حسین ابن علی (شریف مکہ) فیصل بن حسین عبداللہ اول بن حسین علی بن حسین حجازی تھامس لارنس لارڈ ایلن بی Édouard Brémond |
محمد خامس Djemal Pasha فخری پاشا Muhittin Akyüz Saud bin Abdulaziz Otto Liman von Sanders | ||||||||
طاقت | |||||||||
30,000 (جون 1916)[1] 50,000+ (1918)[2] |
May 1916: 6,500–7,000 troops[3] ستمبر 1918: 25,000 troops 340 guns[1] | ||||||||
ہلاکتیں اور نقصانات | |||||||||
Unknown |
47,000+ 5,000 killed 10,000 wounded[4] 22,000+ captured[5][6][7] ~10,000 disease deaths |
عرب بغاوت (1916ء تا 1918ء) (آغاز: 9 شعبان 1334 ہجری)(عربی: الثورة العربية الكبرى، ترکی: Arap İsyanları، عرب عصیان لری، انگریزی: Arab Revolt) کا آغاز شریف مکہ حسین ابن علی نے کیا تھا جس کا مقصد سلطنت عثمانیہ سے آزادی حاصل کر کے حلب، شام سے عدن، یمن تک ایک واحد عرب ریاست قائم کرنا تھا۔
حسین ابن علی نے برطانیوں اور تھامس لارنس کا ساتھ دیا اور سلطنتِ عثمانیہ کے خلاف 1915ء میں جنگ شروع کیا جس سے سارے عرب ممالک سے عثمانی تسلّط ختم ہو گیا اور پھر مشرقِ وسطی پر دونوں برطانوی اور فرانسیسی تسلّط قائم ہو گئے۔ حسین بن علی نے مدینہ المنوّرہ کا عثمانی گورنر عمر فخرالدین پاشا کے خلاف مدینہ المنوّرہ پر قبضہ کرنے کے لیے دو سال محاصرہ کیا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب Murphy, p. 26.
- ↑ Mehmet Bahadir Dördüncü، Mecca-Medina: the Yıldız albums of Sultan Abdülhamid II, Tughra Books, 2006, آئی ایس بی این 1-59784-054-8، page 29. Number refers only to those laying siege to Medina by the time it surrendered and does not account for Arab insurgents elsewhere.
- ↑ Military Intelligence and the Arab Revolt: The first modern intelligence war، Polly a. Mohs, آئی ایس بی این 1-134-19254-1، Routledge, p. 41.
- ↑ Erickson 2001, p. 238, Appendix F.
- ↑ War Office (1922)۔ Statistics of the military effort of the British Empire during the Great War, 1914–1920۔ London H.M. Stationery Office۔ صفحہ: 633: 8000 prisoners taken by the Arab insurgents in Syria-Palestine in 1918, joining 98,600 taken by the British.
- ↑ Parnell, p. 75: 6,000 prisoners taken by the end of 1916
- ↑ Süleyman Beyoğlu, The end broken point of Turkish-Arabian relations: The evacuation of Medine, Atatürk Atatürk Research Centre Journal (Number 78, Edition: XXVI, نومبر 2010) (Turkish)۔ 8000 Ottoman troops surrendered at the end of the محاصرہ مدینہ and were evacuated to Egypt afterwards.
مزید دیکھیے
[ترمیم]زمرہ جات:
- لوا پر مبنی سانچے
- ویکیپیڈیا شکلبندی سانچے
- عرب بغاوت
- 1916ء کے تنازعات
- 1917ء کے تنازعات
- 1918ء کے تنازعات
- اردن میں بیسویں صدی
- بیسویں صدی میں اسلام
- پہلی جنگ عظیم
- تاریخ اردن
- تاریخ اسرائیل
- تاریخ جزیرہ نما عرب
- تاریخ حجاز
- تاریخ سعودی عرب
- تاریخ سوریہ
- تاریخ عرب
- تاریخ فلسطین
- تاریخ لبنان
- زرخیز ہلال
- سعودی عرب میں بیسویں صدی
- سلطنت عثمانیہ میں 1916ء
- سلطنت عثمانیہ میں 1917ء
- سوریہ کی عسکری تاریخ
- عثمانی فلسطین
- عرب قوم پرستی
- گوریلا جنگیں
- لبنان میں بیسویں صدی
- مذہب میں 1916ء
- سلطنت عثمانیہ کے مخالف بغاوتیں
- مذہب میں 1917ء
- مذہب میں 1918ء
- سلطنت عثمانیہ میں 1918ء
- اسلام میں 1910ء کی دہائی
- زوال استعماریت