فاصل درجۂ حرارت
اگر کسی گیس کو دبایا اور سرد کیا جائے تو وہ مائع حالت میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ وہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت جس پر ایک گیس مائع حالت میں تبدیل ہو سکتی ہے اسے اس گیس کا فاصل درجہ حرارت critical temperature کہتے ہیں۔ جب تک کسی گیس کو کریٹیکل ٹمپریچر تک یا اس سے بھی زیادہ ٹھنڈا نہ کر دیا جائے اسے مائع بنانا ناممکن ہوتا ہے چاہے دباؤ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔
اگر کسی مائع کو ایک مناسب بند برتن میں گرم کیا جائے تو جیسے جیسے درجہ حرارت بڑھتا جاتا ہے مائع کی کثافت کم ہوتی چلی جاتی ہے جبکہ مائع کی سطح کے اوپر اس کے بخارات (جو گیس کی شکل میں ہوتے ہیں) ان کی کثافت بڑھتی چلی جاتی ہے یہاں تک کہ ایک ایسا درجہ حرارت آ جاتا ہے جس پر مائع اور اس کے بخارات (گیس) دونوں کی کثافت برابر ہو جاتی ہے۔ کثافت برابر ہو جانے سے مائع اور گیس الگ الگ نہیں رہ سکتے اور باہم مدغم ہو جاتے ہیں۔ اس درجہ حرارت کو کریٹیکل ٹمپریچر اور اس دباؤ کو کریٹیکل پریشر کہتے ہیں۔ نقطہ انجماد اور نقطہ کھولاؤ کی طرح مختلف چیزوں کا کریٹیکل ٹمپریچر اور کریٹیکل پریشر مختلف ہوتا ہے۔
وضاحت
[ترمیم]کوئی بھی مائع اپنے کریٹیکل ٹمپریچر یا اس سے زیادہ درجہ حرارت پر اپنی مائع شکل برقرار نہیں رکھ سکتا۔ اسی طرح اگر کسی گیس کا درجہ حرارت کریٹیکل درجہ حرارت سے زیادہ بڑھ جائے تو دباؤ خواہ کتنا بھی زیادہ کیوں نہ ہو اس گیس کو مائع حالت میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور اگر گیس پہلے سے ہی مائع حالت میں تھی اور اس کا درجہ حرارت بڑھتے بڑھتے کریٹیکل درجہ حرارت پر پہنچ جائے تو وہ مائع سے گیس میں تبدیل ہو جائے گی چاہے دباؤ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔
Substance[1][2] | Critical temperature (°C) | Critical temperature (K) | Critical pressure (atm) | Critical pressure (MPa) |
---|---|---|---|---|
Argon | −122.4 | 150.8 | 48.1 | 4.870 |
برومین | 310.8 | 584 | 102 | 10.340 |
کلورین | 143.8 | 417 | 76.0 | 7.700 |
فلورین | −128.85 | 144.3 | 51.5 | 5.220 |
Helium | −267.96 | 5.19 | 2.24 | 0.227 |
Hydrogen | −239.95 | 33.2 | 12.8 | 1.297 |
Krypton | −63.8 | 209.4 | 54.3 | 5.500 |
Neon | −228.75 | 44.4 | 27.2 | 2.760 |
Nitrogen | −146.9 | 126.2 | 33.5 | 3.390 |
آکسیجن | −118.6 | 154.6 | 49.8 | 5.050 |
CO2 | 31.04 | 304.1 | 72.8 | 7.377 |
Xenon | 16.6 | 289.7 | 57.6 | 5.840 |
Lithium | 2,950 | 3,223 | 65.2 | 6.700 |
Mercury | 1,476.9 | 1,750 | 1,587 | 160.008 |
Iron | 8,227 | 8,500 | ||
Gold | 6,977 | 7,250 | 5000 | 5.300 |
Aluminium | 7,577 | 7,850 | ||
ٹنگسٹن | 15,227 | 15,500 | ||
Water[3][4] | 373.936 | 647.096 | 217.7 | 22.059 |
بعض گیسوں کا کریٹیکل درجہ حرارت اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ انھیں محض دباؤ سے مائع بنایا جا سکتا ہے مثلآ نائٹرس آکسائڈ اور پروپین. اسی طرح اگر زیادہ گرمی نہ پڑ رہی ہو تو کاربن ڈائ آکسائڈ CO2 کو بغیر ٹھنڈا کیے محض دبا کر مائع یا ٹھوس بنایا جا سکتا ہے کیونکہ اس کا کریٹیکل ٹمپریچر31.1 ڈ گری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔
اکثر گیسوں کو مائع بنانے کے لیے انتہائ درجہ تک ٹھنڈا کرنا پڑتا ہے مثلآ ہائڈروجن اور ہیلیم۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ John Emsley (1991)۔ The Elements ((Second Edition) ایڈیشن)۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ ISBN 0-19-855818-X
- ↑ Thermodynamics: An Engineering Approach ((Fourth Edition) ایڈیشن)۔ McGraw-Hill۔ 2002۔ صفحہ: page 824۔ ISBN 0-07-238332-1 Cite uses deprecated parameter
|coauthors=
(معاونت);|coauthors=
بحاجة لـ|author=
(معاونت) - ↑ "Release on the IAPWS Industrial Formulation 1997 for the Thermodynamic Properties of Water and Steam" (PDF)۔ Erlangen, Germany۔ International Association for the Properties of Water and Steam۔ September 1997۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (پی ڈی ایف) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2006
- ↑ "Critical Temperature and Pressure"۔ Purdue University۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2006