پریش راول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پریش راول
 

معلومات شخصیت
پیدائش 30 مئی 1950ء (74 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت[2]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی[2]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ سواروپ سمپت  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
رکن سولہویں لوک سبھا[3][2]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سنہ
18 مئی 2014 
پارلیمانی مدت 16ویں لوک سبھا 
عملی زندگی
پیشہ ٹی وی پروڈیوسر،  سیاست دان[2]،  منچ اداکار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
فلم فیئر اعزاز 
قومی فلم اعزاز برائے بہترین معاون اداکار
 فنون میں پدم شری   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پریش راول (گجراتی: પરેશ રાવલ پیدائش مئی 1950ء ) ہندی فلموں کے ایک اداکار ہیں۔ 2014ء میں انھیں پدم شری سے نوازا گیا، 1994ء میں فلم سر کے لیے انھیں نیشنل فلم ایوارڈ بہترین معاون اداکار اور بہترین ویلن کا فلم فئیر ایوارڈ سے نوازا۔ اس کے علاوہ انھیں فلم ہیرا پھیری اور آوارہ پاگل دیوانہ کے لیے بہترین مزاحیہ اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ ان کے کیرئیر کی اہم فلم اس کیتن مہتا کی فلم سردار تھی جس میں وہ آزادی کے مجاہد ولبھ بھائی پٹیل کی مرکزی کردار میں نظر آئے تھے۔

ذاتی زندگی[ترمیم]

گجرات سے تعلق رکھنے والے پریش راول 30 مئی 1950ء کو ہندوستانی شہر ممبئی میں پیدا ہوئے۔، ان کی شادی اداکارہ اور 1979ء میں مس انڈیا بنی سوروپ سمپت کے ساتھ ہوئی۔ ان كے دو بچے آدتیہ اور انیرودھ ہیں۔

اداکاری[ترمیم]

پریش راول نے پردۂ سیمیں پر اپنے کریئر کی ابتدا 1984ء میں منظرِعام پر آنے والی فلم ’ہولی‘ سے کی۔ بہت کم لوگوں کو علم ہوگا کہ اداکار عامر خان نے اسی فلم سے ہیرو کے طور پر اپنے کریئر کی ابتدا کی تھی۔ اس فلم کے بعد پریش راول کو ’حفاظت‘، ’دشمن کا دشمن‘، ’لوری‘ اور ’بھگوان دادا‘ جیسی فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ تاہم، ان سے انھیں کچھ خاص فائدہ نہیں پہنچا۔

1986ء میں پریش راول کو مہیش بھٹ کی ہدایتکاری میں بنائی گئی فلم ’نام‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ سنجے دت اور کمار گورو کی اداکاری سے سجی اس فلم میں وہ ویلن کے طور پر دکھائی دیے۔ یہ فلم باکس آفس پر سُپر ہٹ ثابت ہوئی اور وہ ویلن کے روپ میں کچھ حد تک اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

اپنی منفرد اداکاری سے فلم بینوں کے چہروں پرمسکراہٹیں بکھیرنے والے اداکار پریش راول نے نے 1984ء میں فلم ہولی سے میں ایک معاون کردار کے طور پر اپنے کریئر کا آغاز کیا لیکن انھیں شہرت 1986ء میں بننے والی فلم 'نام' سے ملی۔ اس کے بعد وہ 1980ء سے 1990ء کے وسط 100 سے زائد فلموں میں ویلن کے کردار میں نظر آئے۔ اس میں قبضہ، کنگ انکل، رام لكھن، دوڑ ،بازی اور کئی دیگر فلموں مشہور ہیں۔

90ء کی دہائی میں ’وہ چھوکری‘ کے لیے جب پریش راول نے نیشنل ایوارڈ جیتا تو سب کی نظروں میں آ گئے۔ 90ء کی دہائی کی ساری بڑی فلموں کی کاسٹ میں پریش راول کا نام شامل ہوتا تھا۔

1994ء میں وہ یہ ایک مزاحیہ فلم انداز اپنا اپنا میں پہلی بار دوہرے کردار میں نظر آئے۔ اس کے بعد ہیرو نمبر ون، چاچی 420، بڑے میاں چھوٹے میاں، تمنا وغیرہ ان کی اہم فلمیں بنیں۔ سال 2000ء میں ریلیز ہونے والی فلم 'ہیرا پھیری' نے ان کے فلمی کریئر کو ایک نیا موڑ دیا، پریش نے بابو راؤ کا کردار کچھ اس انداز سے نبھایا کہ یہ ان کی پہچان ہی بن گیا۔ اس میں ان کے کام کے لیے وہ فلم فیئر ایوارڈ (بہترین مزاحیہ ادااکار) بھی جیت چکے ہیں۔ ان بابراو کا کردار اس کے دوسرے حصہ پھر ہیرا پھیری (2006ء) میں بھی دیکھنے کو ملا، یہ فلم بھی کامیاب رہی۔ اس کے علاوہ انھوں نے نائیک، یہ تیراگھر یہ میراگھر،آوارہ پاگل دیوانہ، چور مچائے شور، فن ٹوش، ہلچل، مالامال ویکلی، چھپ چھپ کے، ڈھونڈتے رہ جاؤ گے اور ممبئی میری جان سمیت کئی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

نئی صدی میں بھی ان کا جلوہ کم نہیں ہوا ہے۔ ’او مائی گاڈ‘، چینی کم، اوئے لکی لکی اوئے اس کی مثال ہیں۔

’نام‘ کی کامیابی کے بعد پریش راول کو کئی اچھی فلموں کی پیشکش ہوئیں جن میں ’مرتے دم تک‘، ’سونے پہ سہاگہ‘، ’خطروں کے کھلاڑی‘، ’رام لکھن‘، ’قبضہ‘ اور ’عزت‘، جیسی بڑے بجٹ کی فلمیں شامل تھیں۔ ان فلموں میں کامیابی کے بعد پریش راول نے کامیابی کی نئی بلندیوں کو سر کیا اور اپنی اداکاری کا جوہر دکھا کر ناظرین کے دلوں میں اپنی جگہ بنا لی۔ 1993ء پریش راول کے کریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی ’دامنی‘، ’آدمی‘ اور ’مقابلہ‘ جیسی سپرہٹ فلمیں ریلیز ہوئیں۔ فلم ’سر‘ کے لیے انھیں بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ فلم ’وہ چھوکری‘ میں اپنی بہترین اداکاری کے لیے وہ قومی ایوارڈ سے بھی سرفراز کیے گئے۔

’سردار‘(1994ء) پریش راول کی اہم فلموں میں سے ایک ہے۔ کیتن مہتا کی ہدایتکاری میں بنائی گئی اس فلم میں انھوں نے مجاہد آزادی ولبھ بھائی پٹیل کی زندگی کو پردہ ٔسیمیں پر پیش کیا۔ اس فلم میں اپنی بہترین اداکاری سے انھوں نے نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی علاحدہ شناخت بنا لی۔ پریش راول کی اہم فلموں میں 1998ء میں ریلیز ہونے والی ’تمنا‘ بھی ہے۔ اس فلم میں انھوں نے ایک ایسے زنخے کی اداکاری کی جو سماج کی تمام مخالفت کے باوجود ایک یتیم لڑکی کی پرورش کرتا ہے۔ حالانکہ یہ فلم باکس آفس پر کوئی خاص کامیاب نہیں ہوئی لیکن انھوں نے اپنی جذباتی اداکاری سے ناظرین کے ساتھ ہی ناقدین کا بھی دل جیت لیا۔

’ہیرا پھیری‘(2000ء) پریش راول کی سب سے زیادہ کامیاب فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔ ہدایتکار پریہ درشن کی اس فلم میں انھوں نے ’بابو راؤ گنپت راؤ آپٹے‘ نامی مکان مالک کا کردار ادا کیا۔ اس فلم میں پریش راول نے اپنی مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کو ہنساتے ہنساتے لوٹ پوٹ کر دیا۔ فلم کی کامیابی کے مدنظر 2006ءمیں اس کا سیکویل ’پھر ہیراپھیری‘ بنایا گیا۔

’ہیرا پھیری‘ کی کامیابی کے بعد پریش راول نے محسوس کیا کہ منفی اداکار کی بجائے مزاحیہ اداکار کے طور پر فلم انڈسٹری میں ان کا مستقبل زیادہ محفوظ رہے گا۔ اس کے بعد انھوں نے بیشتر فلموں میں مزاحیہ اداکاری کے کردار ادا کرنے شروع کیے۔ ان فلموں میں ’آوارہ پاگل دیوانہ‘، ’ہنگامہ‘، ’فنٹوش‘، ’گرم مسالا‘، ’دیوانے ہوئے پاگل‘، ’مالامال ویکلی‘، ’ویلکم‘ اور ’اتیتھی تم کب جاؤ گے‘ جیسی فلمیں شامل ہیں۔

1993ء میں ریلیز ہونے والی فلم ‘سر’ کے لیے سب سے پہلے انھیں بہترین ویلن کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ اس کے بعد 2000ءمیں فلم ‘ہیراپھیری’ اور 2002ء میں فلم ‘آوارہ پاگل دیوانہ’ کے لیے انھیں بہترین مزاحیہ اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔ 1995ء میں ریلیز ہونے والی فلم ‘راجا’ کے لیے انھیں بہترین معاون اداکار کا اِسٹار اِسکرین ایوارڈ بھی دیا گیا۔ 2014ء میں انھیں پدم شری کا اعزاز بھی تفویض کیا گیا۔

پریش راول اب تک تقریباً 200؍فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھاچکے ہیں۔ ان کے کریئر کی دیگر خاص فلمیں درج ذیل ہیں : ’ارجن‘، ’آخری عدالت‘، ’وردی‘، ’کرودھ‘، ’جگر‘، ’ادھرم‘، ’پولیس آفیسر‘، ’روپ کی رانی چوروں کا راجا‘، ’کرانتی ویر‘، ’مہرہ‘، ’انداز اپنا اپنا‘، ’دل والے‘، ’مرتیو داتا‘، ’چائنا گیٹ‘، ’ستیہ‘، ’بڑے میاں چھوٹے میاں‘، ’واستو‘، ’خوبصورت‘، ’نایک‘، ’باغبان‘، ’گول مال‘، ’بھول بھلیاں‘، ’میرے باپ پہلے آپ‘ اور ’دے دَنا دَن‘ وغیرہ۔ نئی صدی میں بھی ان کا جلوہ کم نہیں ہوا ہے۔ ’او مائی گاڈ‘، ’چینی کم‘، ’اوئے لکی، لکی اوئے‘ اس کی مثال ہیں۔

سیاست میں[ترمیم]

بالی وڈ اداکار پریش راول بھارتیہ جنتا پارٹی کے سیاست دان بھی ہیں۔ و ہ احمد آباد (ایسٹ ) سے بی جے پی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ہیں اور فی الحال احمد آباد سابق پارلیمانی حلقہ سے موجودہ ایم پی ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ربط : https://d-nb.info/gnd/138893705  — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مئی 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب پ ت https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
  3. http://164.100.47.194/Loksabha/Members/AlphabeticalList.aspx — اخذ شدہ بتاریخ: 23 جولا‎ئی 2018

بیرونی روابط[ترمیم]