کلہوڑا خاندان
کلہوڑا خاندان ڪلهوڙا راڄ | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1701ء–1783ء | |||||||||
Flag | |||||||||
دار الحکومت | خدا آباد | ||||||||
تاریخ | |||||||||
• قسم | خاندان شاہی | ||||||||
تاریخ | |||||||||
• | 1701ء | ||||||||
• | 1783ء | ||||||||
|
کلہوڑا خاندان (ڪلهوڙا راڄ) سندھ اور موجودہ پاکستان کے کئی علاقوں پر حکومت کرتا تھا۔ اس سلطنت کو ایک کلہوڑا قبیلے نے قائم کیا جس نے سندھ پر 1701ء سے 1783ء تک فرمانروائی کی۔ انھیں ابتداًا مغل وزیر مرزا بیگ نے یہاں کی دیکھ ریکھ کے لیے مامور کیا تھا مگر بعد میں ان لوگوں نے اپنی علاحدہ سلطنت قائم کرلی۔ تاہم مغل بادشاہ انھیں کلہوڑا نواب کے طور پر ہی مخاطب ہوتے تھے۔[1]
تاریخ
[ترمیم]کلہوڑا خاندان کو نادر شاہ کے حملے کے دوران قزلباشوں کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ میاں غلام شاہ کلہورو نے تنظیم جدید کرتے ہوئے اپنے اقتدار کو مضبوط کیا، مگر اسی کے بیٹے نے سندھ کو تالپور خاندان کے امرا کے ہاتھوں گنوا دیا۔ میاں عبد النبی کلہوڑو آخری کلہوڑا فرمانروا تھے۔[1]
حکومت کا آغاز
[ترمیم]سندھ کی کلہوڑا حکومت کا آغاز 1701ء سے ہوا جب میاں یا محمد کلہورو کو خدا یار خان کے خطاب سے نوازا گیا تھا اور مغلوں کی جانب سے بالائی سندھ کا والی بنایا گیا تھا۔ بعد میں اسے سبی کا والی بنایا گیا۔ اس نے ایک نئے شہر خداآباد کی تعمیر کی جب اسے اورنگزیب کی جانب سے دریائے سندھ اور نارا کی زمین عطا کی گئی۔ اس کے بعد میاں طاقتور والیوں میں سے ایک بن گئے۔ اس کے بعد انھوں نے اپنی حکومت کو سیہون اور بکھر تک وسعت دی اور شمالی اور مرکزی سندھ کے فرمانروا بن گئے سوائے ٹھٹہ کے جو مغلوں کے زیرقبضہ تھا۔[1]
کلہوڑا خاندان (1701 ء – 1783ء) سے چار طاقتور حکمران پایہ تخت پر بیٹھے، جن کے نام اس طرح ہیں: میاں نصیر محمد، میاں یار محمد، میاں نور محمد اور میاں غلام شاہ۔
تفصیل
[ترمیم]کلہوڑہ خاندان کی بنیاد سترہویں صدی کے آخر میں کلہوڑہ قبیلے کے سربراہ میاں ناصر محمد کلہوڑو (1856–1862) نے رکھی تھی۔ ان کے بیٹے میان دین محمد کلہوڑہ نے مغل سلطنت کے خلاف بہت سی کوششیں کیں۔ اس کے بعد ان کے اپنے بیٹے میاں یار محمد کلہوڑو 1801 میں سندھ کا حکمران بننے میں کامیاب ہوئے اور مغل بادشاہ اورنگ زیب نے انھیں مقامی اختیار دیا اور اسے خضیار خان کا شاہی نام دیا۔ ان کے بعد 1734 میں میاں نور محمد کلہوڑو کو اس وقت کے مغل حکمران محمد شاہ نے 'سندھ کا کلہوڑا نواب' کہلانے کا حق دیا۔
1739 میں ، جب ایران کے بادشاہ نادر شاہ نے ہندوستان پر حملہ کیا تو کلہوڑا کی طاقت میں کمی واقع ہوئی۔ 1761 میں پانی پت کی تیسری جنگ میں ، اس وقت کے نواب میاں غلام شاہ کلہوڑو نے مراٹھا سلطنت کو شکست دینے کے لیے افغان بادشاہ احمد شاہ درانی کی مدد کی تھی۔ اس کے بعد ، احمد شاہ نے شمالی ہندوستان میں مغل اقتدار کو بحال کیا۔ 1772 میں ان غلام شاہ کلہوڑہ نے کچے کے راؤ کے خلاف مہم چلائی ، جو اس وقت مراٹھوں کا دوست تھا۔ [2]
بلوچ نژاد لغاری برادری کلپورہ ، تالپور نامی قبیلے کے تحت رہتی تھی۔ لیکن سولہویں صدی کے آخر میں ، تالپوروں کے امیر (سردار) نے بغاوت کی اور کلہوڑا کے خلاف کھڑا ہو گیا۔ 1783 ء میں ہالانی کی لڑائی میں ، تالپوروں نے میاں عبدالنبی کلہوڑو کو شکست دی اور سندھ میں کلہوڑا اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ [3]
کلہوڑہ راج کی میراث
[ترمیم]کلہوڑہ راج دور سندھ میں سندھی ادب ، ثقافت اور فن کا سنہری دور تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے دور میں سندھ میں بہت سے نہریں بھی کھودی گئیں ، جس سے زراعت میں بہت مدد ملی۔ سندھ کے مشہور شہر حیدرآباد کی بنیاد بھی کلہوڑا راج نے ایک قدیم موری سلطنت کے نیرون کوٹ نامی گاؤں کے کھنڈر میں رکھی تھی۔ اس وقت ، حیدرآباد کراچی کے بعد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ [3][4]
تصاویر
[ترمیم]-
میاں غلام شاہ کلہوڑو مزار
-
حیدرآباد کا پکو قلعو (پکا قلعہ) جسے غلام شاہ کلہوڑہ نے تعمیر کیا تھا
-
خدا آباد مسجد (خدا آباد کلہوڈا راج کا پہلا دارالحکومت تھا)
اور دیکھیں
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ Sarah F. D. Ansari (31 January 1992)۔ Sufi Saints and State Power: The Pirs of Sind, 1843-1947۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 32–34۔ ISBN 978-0-521-40530-0۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2018
- ↑ Sufi Saints and State Power: The Pirs of Sind, 1843-1947, Sarah F. D. Ansari, p. 33, Cambridge University Press, 1992, ISBN 9780521405300, ... As a result, the Kalhoras could claim to be rulers of virtually the whole of Sind. After the invasion of Nadir Shah in 1737, sovereignty over Sind was transferred to the Persians to whom the Kalhoras now owed tribute. This situation did not last ...
- ^ ا ب Islam in the Indian Subcontinent, Annemarie Schimmel, p. 171, BRILL, ISBN 9789004061170, ... One of the last acts of the Kalhora was the foundation of the city of Hyderabad in 1768; in 1783 they were overthrown by their Talpur disciples after long feuds ...
- ↑ City of Hyderabad Sindh: 712-1947, Qammaruddin Bohra, Page 37, Royal Book Company, 2000, ... Literary people of Nerun-kot: Mir Ali Sher Qani Thattvi had completed his book 'Maqalat-ul- Shuara' in the year 1174 A.H., about eight years prior the construction or renovation of the fort by Ghulam Shah Kalhora ...