باغ بابر
مغل بادشاہوں کے مقبرے | ||
نام | تاریخ وفات | مقبرہ |
ظہیر الدین بابر | 5 جنوری 1531ء | باغ بابر، کابل ، افغانستان |
نصیر الدین ہمایوں | 27 جنوری، 1556ء | مقبرہ ہمایوں، دہلی، بھارت |
جلال الدین اکبر | 25 اکتوبر 1605ء | بہشت آباد سکندرہ، آگرہ، بھارت |
نورالدین جہانگیر | 7 نومبر 1627ء | مقبرہ جہانگیر، لاہور، پاکستان |
شہاب الدین شاہجہان | یکم فروری 1666ء | تاج محل، آگرہ، بھارت |
محیالدین اورنگزیب عالمگیر | 3 مارچ 1707ء | خلد آباد، ضلع اورنگ آباد، بھارت |
باغ بابر افغانستان کے دار الحکومت کابل شہر کے مضافات میں واقع ایک تاریخی سیاحتی مقام ہے۔ یہاں پہلے مغل بادشاہ بابر کا مقبرہ واقع ہے۔
ابتدائی تعمیر
[ترمیم]ان باغات کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 1528ء میں تعمیر کیے گئے، جب شہنشاہ بابر نے کابل شہر کے لیے راہدری کے طور پر باغات تعمیر کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس حکم اور تاریخ باغ بابر کا ذکر شہنشاہ بابر کی یاداشتوں پر مبنی تصنیف بابر نامہ میں بھی ملتا ہے۔
مغل شہزادوں کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں سیر و تفریح کے لیے ایسے مقامات، باغات وغیرہ تعمیر کروایا کرتے تھے اور انہی میں سے کسی ایک مقام کو اپنی آخری آرام گاہ کے طور پر بھی متعین کر دیا کرتے۔
تعمیر جہانگیر
[ترمیم]شہنشاہ بابر کی وفات کے بعد بھی باغ بابر مغل شہنشاہوں کا پسندیدہ مقام رہا اور شہنشاہ جہانگیر نے یہاں 1607ء میں دورہ کیا اور حکم جاری کیا کہ کابل میں واقع تمام باغات کے اردگرد چار دیواری تعمیر کی جائے اور شہنشاہ بابر کے مزار کے سر کی جانب تعارفی کتبہ نصب کیا جائے۔ نیز مزار کے باہر مسجد کی تعمیر کا بھی حکم دیا۔
تعمیر شاہجہاں
[ترمیم]1638ء میں شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنے دورے کے موقع پر مزار بابر کے ارد گرد سنگ مرمر کا احاطہ اور باغات کے باہر بالکونی کی جانب ایک مسجد تعمیر کروائی۔ اسی دورے کے بعد شہنشاہ کے حکم کے مطابق باغ بابر کے عین درمیان میں ایک فوارہ اور نہر تعمیر کی گئی، جس کا پانی بالکونی کے باہر مسجد میں جا کر نمازیوں کے لیے وضو کے تالاب میں گرتا ہے۔
قابل ذکرمدفون
[ترمیم]بابر کے خاندان کے کچھ قابل ذکر افراد کو بھی باغِ بابر میں دفن کیا گیا تھا، جن میں۔
- ظہیر الدین محمد بابر (r. 1494 – 1530)؛ ( – )، مغل سلطنت کے بانی۔
- خانزادہ بیگم (1478 – 1545)، بابر کی بڑی بہن، شیبانی خان کی بیوی اور مغلیہ سلطنت کے قیام میں نمایاں خواتین۔
- فخر النساء (متوفی 1501)، بابر کی پہلی بیٹی، بچپن میں ہی انتقال کر گئی۔
- ہندل مرزا ( – )، بابر کا سب سے چھوٹا بیٹا۔
- رقیہ سلطان بیگم (1542 – 1626)، ہندل مرزا کی اکلوتی بیٹی اور اکبر کی پیاری بیوی۔ اپنے والد کے پاس دفن کیا گیا۔
- گلبدن بیگم ( – )، بابر کی بیٹی۔ ہمایوں نامہ کے مصنف
- مرزا محمد حکیم (1553 – 1585)، ہمایوں کا بیٹا اور بابر کا پوتا۔
ایوان عکس
[ترمیم]-
شہنشاہ بابر کا مقبرہ
-
مسجد
بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر Babur Gardens سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
34°30′11″N 69°09′36″E / 34.503°N 69.16°E
ویکی ذخائر پر باغ بابر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |