قسطنطنیہ کی غارت گری
قسطنطنیہ کی غارت گری Sack of Constantinople | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ چوتھی صلیبی جنگ | |||||||||
جمہوریہ وینس mosaic in the San Giovanni Evangelista depicting the fall of Constantinople, 1213 | |||||||||
| |||||||||
مُحارِب | |||||||||
چوتھی صلیبی جنگ جمہوریہ وینس | انجیلوس شاہی سلسلہ کے تحت بازنطینی سلطنت | ||||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||||
Boniface I Enrico Dandolo | الیکسیوس پنجم دوکاس | ||||||||
طاقت | |||||||||
22,000[1]:269 60 war galleys and 150 transports[1]:106 |
15,000[2] 20 war galleys[1]:159 | ||||||||
ہلاکتیں اور نقصانات | |||||||||
نامعلوم | نامعلوم | ||||||||
صلیبیوں کے ہاتھوں عام شہری قتل: ~2,000[3] |
قسطنطنیہ کی غارت گری (انگریزی: Sack of Constantinople)
اپریل 1204ء میں پیش آئی اور تبھی چوتھی صلیبی جنگ کا خاتمہ ہوا۔ صلیبی فوجوں نے قسطنطنیہ کے کچھ حصوں پر قبضہ کیا، لوٹ مار کی اور شہر کو تباہ کر دیا، جو اس وقت بازنطینی سلطنت کا دار الحکومت تھا۔
شہر کی تباہی کے بعد بازنطینی سلطنت کے زیادہ تر علاقے صلیبیوں میں تقسیم ہو گئے۔ بازنطینی اشرافیہ نے کئی چھوٹی آزاد الگ الگ ریاستیں بھی قائم کیں- ان میں سے ایک سلطنت نیقیہ تھی، جس نے بالآخر 1261ء میں قسطنطنیہ پر دوبارہ قبضہ کیا اور سلطنت کی بحالی کا اعلان کیا۔ تاہم، بحال ہونے والی پالایولوگوس شاہی سلسلہ کے تحت بازنطینی سلطنت کبھی اپنی سابقہ علاقائی یا اقتصادی طاقت کو دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی اور بالآخر 1453ء میں قسطنطنیہ کے محاصرے میں ابھرتی ہوئی سلطنت عثمانیہ کے ہاتھوں شکست کھا گئی۔