مندرجات کا رخ کریں

برہان مظفر وانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
برہان مظفر وانی

معلومات شخصیت
پیدائش 19 ستمبر 1994ء[حوالہ درکار]
شریف اباد، ترال، جموں و کشمیر، بھارت
وفات 8 جولائی 2016ء [1]
کوگر ناگ، جموں و کشمیر، بھارت
قاتل جموں و کشمیر پولیس [2]،  بھارتی فوج [2]  ویکی ڈیٹا پر (P157) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری حزب المجاہدین (2011–2016)[3][4][5]
عہدہ کمانڈر   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کمانڈر حزب المجاہدین [6]  ویکی ڈیٹا پر (P598) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں مسئلہ کشمیر   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

برہان مظفر وانی یا برہان وانی جموں و کشمیر میں متحرک آزادی پسند جہادی تنظیم حزب المجاہدین کے کمانڈر تھے۔ 8[7] جولائی 2016ء کو بھارتی فوج سے ایک جھڑپ میں شہید ہوئے۔[8][9] ان کی ہلاکت کے بعد کشمیری مذاحمت کی تاریخ میں سب سے طویل ترین مظاہروں کا آغاز ہوا۔

برہان وانی جموں و کشمیر میں متحرک آزادی پسند جہادی تنظیم حزب المجاہدین کے کم عمر کمانڈر تھے۔ جولائی 2016ء کو بھارتی فوج سے ایک جھڑپ میں شہید ہوئے۔ ان کی شہادت کے بعد کشمیری مذاحمت کی تاریخ میں سب سے طویل ترین مظاہروں کا آغاز ہوا۔ یہ نوجوان مجاہد  ایک اسکول پرنسپل کے ہاں شریف آباد گاؤں میں پیدا ہوا۔پندرہ سال کی عمر میں وہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کے لیے 2011ء میں حزب المجاہدین میں شامل ہوئے۔۔۔ انھوں نے رائفل اٹھانے سے زیادہ ٹیکنالوجی کے استعمال کو ترجیح دی ۔ سماجی رابطوں پر وہ مقبول رہے جہاں وہ اپنی تصاویر اور وڈیوز بھیجا کرتے تھے اور نوجوانوں کو تحریک آزادی کشمیر میں شامل ہونے کے لیے راغب کرتے۔ان کے بڑے بھائی خالد مظفر وانی کو اس وقت فوج کی جانب سے 2015ء میں شہید کیا گیا جب وہ اپنے تین ساتھیوں  کے ہمراہ ایک سیاحتی مقام کی جھیل پر تفریح پروگرام میں مصروف تھے۔شہادت کے بعد فوج نے الزام لگایا کہ وہ نوجوانوں کو مسلح تنظیم میں شامل کرنے جا رہے تھے جبکہ پولیس نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ ان کے رشتہ داروں اور والد نے ایسے الزامات کی تردید کی۔ ان کے مطابق انھیں صرف ان کے بھائی یعنی برہان کے سبب شہید کیا گیا ہے۔ حکومت نے مظفر وانی کی  سر کی قیمت دس لاکھ روپے مقرر  رکھی تھی۔ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں برہان نے کشمیر کے نوجوانوں کو مذاہمتی تحریک میں شامل ہونے کی اپیل کی ۔ ان کی اپیل کی وجہ سے کشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوان تحریک آزادی کشمیر میں شامل ہونا شروع ہوئے۔ تحریک تعلیمی اداروں تک پہنچی ۔ وہانی کشمیر میں غیر کشمیری ہندوؤں کی آباد کاری کے خلاف تھے۔ وہ کشمیر کو اسرائیل فلسطین طرز پر بدلنے کی مخالفت کرتے تھے جہاں مذہب کی بنیاد پر کشمیر کا معاشرہ تقسیم ہو۔وہ کشمیر کے مقامی ہندوں کے حقوق کا تحفظ چاتے تھے۔ ان کے نزدیک کشمیر ی پنڈت کشمیر کے حقیقی باشندے تھے اس لیے کشمیر میں ان کی واپسی کے حق میں تھے۔ انھوں نے امر ناتھ یاترا کی حمایت میں بیان دے کر ہند مسلم فسادات کی مودی کی سازش کو ناکام بنایا۔ امر ناتھ یاترا ہندو زائرین پر حملے نا کرنے کی اپیل کی تھی جس پر بہت اثر ہوا اور کشمیر میں ہندو مسلم فسادات نہیں ہونے دئے۔ البتہ وہ فوج کو تواتر سے ایسی دھمکیاں دیا کرتے کہ کشمیر پر جبری قبضہ ختم کیا جائے اور کشمیر چھوڑنے تک جنگ رہے گی۔ برہان وہانی سے بھارتی فورسز میں خوف طاری تھا۔ برہان وہانی چار سال کے مختصر عرضے میں کشمیری نوجوانوں کے آئیڈیل بن چکے تھے اور جوک در جوک تحریک میں شامل ہو رہے تھے۔ برہان وہانی کی تصویر گھر گھر کی دیوار پر آویزاں تھی۔8 جولائی 2016 کو دو ساتھیوں کے ہمراہ بھارتی فوج نے دو گھنٹے جاری رہنے والے ایک بڑے مقابلے میں شہید کر دیا۔ان کے شہادت پر کشمیر میں احتجاجی مظاہروں میں شدت آئی اور چھ ماہ تک مسلسل کرفیو لگا رہا۔ مظاہروں میں  111 افراد شہید جبکہ دو سو افراد زخمی ہوئے۔ کشمیری رہنماؤں نے اس کی مزمت کی۔ کئی رہنماؤں کو حراست جبکہ کچھ کو نظربند کیا گیا وادی میں انٹرنیٹ و فون سروس بند کی گئی جبکہ اس سال امرناتھ مندر یاترا کے پروگرام کو بھی معطل کیا گیا۔ وہانی  کے جنازے میں 10 لاکھوں افراد نے شرکت کی جو چھ مختلف جگہوں پر ادا کی گئی۔ان کی قبر ان کے بھائی کی قبر کے پہلو میں ہے۔ انھیں پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفنایا گیا۔ پاکستان میں بھی سوگ منایا گیا جب کہ آزاد کشمیر میں تین روز کا سوگ اور قومی پرچم سرنگوں رہا۔پاکستانی وزارت خارجہ نے برہان کی ہلاکت کی مذمت کی اور مظاہرین کی ہلاکتوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران  برہان مظفر وانی کو آزادی کا سپاہی قرار دیا

زندگانی

[ترمیم]

برہان جموں کشمیر کے ایک گاؤں شریف اباد میں مظفر احمد وانی ایک اسکول پرنسپل کے ہاں پیدا ہوئے۔[10][11]وہ پندرہ سال کی عمر میں گھر سے بھاگ کر ایک مسلح تنظیم میں سنہ 2010ء میں شامل ہو گئے۔ 2011ء میں وہ حزب المجاہدین میں شامل ہوئے سماجی رابطوں پر وہ مقبول رہے جہاں وہ اپنی تصاویر اور وڈیوز بھیجا کرتے تھے۔[12][13]ان کے بڑے بھائی خالد مظفر وانی[14] کو اس وقت فوج کی جانب سے 2015ء میں قتل کیا گیا جب وہ اپنے تین دوستوں کے ہمراہ اپنے بھائی سے ملنے جا رہے تھے۔ فوج کے مطابق وہ نوجوانوں کو مسلح تنظیم میں شامل کرنے جا رہے تھے جبکہ پولیس نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ جبکہ ان کے رشتہ داروں اور والد نے ایسے الزامات کی تردید کی۔ ان کے مطابق انھیں صرف ان کے بھائی یعنی برہان کے سبب قتل کیا گیا ہے۔ حکومت نے ان کے سر کی قیمت دس لاکھ روپے رکھی تھی۔ اپنے ایک ویڈیو میں انھوں نے جنوبی کشمیر کے نوجوانوں کو اس تنظیم میں بھرتی ہونے کی اپیل کی [15]اور کہا کہ اب تک اس تنظیم میں 30 کے قریب نوجوان بھرتی ہو چکے ہیں۔[16]ہانی کشمیر میں ہندوؤں کی آباد کاری کے خلاف تھے وہ کشمیر کو اسرائیل فلسطین طرز پر بدلنے کی مخالفت کرتے تھے ان کے نزدیک کشمیر ی پنڈت کشمیر میں رہ سکتے تھے انھوں نے ہندو زائرین پر حملے نا کرنے کی باتیں کیں تھی البتہ وہ فوج پر تواتر سے ایسی دھمکیاں دیا کرتے۔[17]

ان کی زندگی پر لکھی گئی ایک کتاب "برہان مظفر وانی" سنہ 2020 کو انگریزی زبان میں شائع ہوئی۔ ان کی سوانح حیات کو زوالکیف ریاض نے لکھا تھا جنہیں بعد ازاں آن لائن پابندیوں کا سامنہ کرنا پڑا۔[18]

وفات

[ترمیم]

انھیں ان کے دو ساتھیوں کے ہمراہ بھارتی فوج نے دو گھنٹے جاری رہنے والے ایک آپریشن میں ہلاک کر ڈالا۔

رد عمل

[ترمیم]

ان کے ہلاکت پر کشمیر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جس میں 111 افراد ہلاک جبکہ دو سو افراد زخمی ہوئے۔ کشمیری رہنماؤں نے اس کی مزمت کی[19] نیز کئی رہنماؤں کو حراست جبکہ کچھ کو نظربند کیا گیا وادی میں انٹرنیٹ و فون سروس بند کی گئی جبکہ امرناتھ ناتھ مندر کے پروگرام کو بھی معطل کیا گیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے برہان کی ہلاکت کی مذمت کی اور مظاہرین کی ہلاکتوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے برہان مظفر وانی کو آزادی کا سپاہی قرار دیا۔[20]

تدفین

[ترمیم]

ان کے جنازے میں لاکھوں افراد نے شر کت کی۔[21]؎[11]ان کی قبر ان کے بھائی کی قبر کے پہلو میں ہے۔ انھیں پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفنایا گیا۔[11]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. The Associated Press (8 جولائی 2016)۔ "Indian Troops Kill Top Rebel in Kashmir"۔ nytimes.com (بزبان انگریزی)۔ Srinagar, India: nytimes.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2016 
  2. https://timesofindia.indiatimes.com/india/Hizbul-Mujahideen-terrorist-Burhan-Wani-killed-in-JK-encounter/articleshow/53121685.cms?from=mdr
  3. "J&K: Top Hizbul terrorist killed in encounter with security forces"۔ deccanchronicle.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2016 
  4. "Hizbul Mujahideen 'poster boy' Burhan Wani killed in joint encounter"۔ indianexpress.com۔ 8 جولائی 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2016 
  5. "Burhan Wani killed"۔ kashmirmonitor.in۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2016 
  6. http://www.thehindu.com/news/national/other-states/burhan-wani-kashmir-valleys-most-wanted-militant-commander-killed/article8824756.ece
  7. "Hizbul Mujahideen terrorist Burhan Wani killed in J&K encounter"۔ Times of India۔ 9 جولائی 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2016 
  8. "Burhan Wani, poster boy of militancy who used social media was killed"۔ abplive.in۔ 9 جولائی 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2016 
  9. "The worry: What Burhan Wani's death could give life to"۔ indianexpress.com۔ 9 جولائی 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2016 
  10. "Violence breaks out in Tral after youth killed in 'gun battle' with Army"۔ The Hindu۔ 15 اپریل 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2016 
  11. ^ ا ب پ "Kashmir tense after Hizbul Mujahideen militant Burhan Wani's killing"۔ International Business Times۔ 10 جولائی 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولائی 2016 
  12. "Hizbul Commander Burhan Wani Killed in Encounter in Kashmir"۔ News18.com۔ جولائی 8, 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 9, 2016 
  13. "Burhan Wani, Hizbul poster boy, killed in encounter"۔ The Hindu۔ جولائی 9, 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 9, 2016  [مردہ ربط]
  14. "I feared seeing Burhan dead. Never thought it would be my other son: Tral victim's father"۔ indianexpress.com۔ 20 اپریل 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2016 
  15. Nazir Masoodi (17 اگست 2015)۔ "Rs 10 Lakhs Offer to Find Burhan, 21, Who is All Over Social Media"۔ NDTV۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2015 
  16. "In new video, J-K militant Burhan Wani asks youth to join him"۔ Hindustan Times۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2015 
  17. "Most-wanted terror leader assures safe Amarnath yatra"۔ DNAIndia۔ جون 8, 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 9, 2016 
  18. "Burhan Muzaffar Wani by Zulkaif Riaz"۔ Google Books۔ 21 ستمبر, 2020۔ 21 ستمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 9, 2020 
  19. لاہور میں وفاقی کابینہ کا اجلاس۔ اردو پوائنٹ
  20. "With Burhan's death, militant icon is born; lakhs participate in his funeral"۔ India Today۔ 9 جولائی 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولائی 2016  [مردہ ربط]