تخلیق کائنات (کتاب)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تخلیق کائنات
مصنفڈاکٹر طاہر القادری
مترجمعبدالستار منہاجین
ملکپاکستان
زباناردو، متعدد زبانوں میں ترجمہ
موضوععظیم دھماکے کا نظریہ، اجرام فلکی، نظام شمسی، ارضیات، اشکال قمر، تخلیق کائنات، نظریہ اضافیت، سات آسمان، لامتناہی ابعاد، مراحل تخلیق کائنات، مفروضہ ارتقائے حیات، سیاہ شگاف، تجاذبی انہدام
صنفمذہب اور سائنس
ناشرمنہاج القرآن پبلیکیشنز
تاریخ اشاعت
2000ء
طرز طباعتلطیف اور کثیف جلد
صفحات246

ڈاکٹر طاہرالقادری کی کتاب ’’تخلیق کائنات‘‘ ان کی ایک انگریزی کتاب Quran on Creation and Expansion of the Universe کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب قرآن اور جدید سائنس کے تقابلی مطالعہ پر مشتمل ہے اور بالخصوص یہ تخلیق و توسیع کائنات کے مضامین میں قرآن مجید کی عظمت کا بیان ہے۔[1]

چونکہ یہ کتاب تحقیقی نوعیت کی ہے اس لیے اس میں قرآن مجید اور سائنسی کتب کے اقتباسات اور حوالہ جات بھی دیے گئے ہیں۔ مصنف نے حوالوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن میں کوئی ایسا بیان نہیں ملے گا جو جدید سائنسی علوم کے مطابق نہ ہو۔ سائنس اور قرآن میں نہ صرف مطابقت ہے بلکہ قرآن جابجا اپنے قاری کو سائنسی علوم حاصل کرنے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔

تبویب[ترمیم]

کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے اور موضوع کو مزید منظم کرنے کے لیے ہر باب میں متعدد فصلیں بنائی گئی ہیں۔

باب اول : مبادیات کائنات[ترمیم]

باب اول پانچ فصلوں پر مشتمل ہے، جو بالعموم علم الفلکیات کی بنیادی اصطلاحات پر مشتمل ہے۔ پہلی فصل میں کائنات کے آغاز اور انجام کا بیان ہے۔ دوسری فصل میں ستاروں اور کہکشاؤں کے تعارف اور ان کی اقسام کے علاوہ قواسرز، ستاروں کا اِرتقاء اور سیاہ شگاف کا بیان ہے۔ تیسری فصل میں سورج اور نظام شمسی، سورج کی سطح اور فضا، سیارے، سیارچے، شہابیئے اور شہاب ثاقب، دمدار تارے اور وقت کا نظام بیان کیا گیا ہے۔ چوتھی فصل میں زمین اور اس سے متعلقہ اعداد و شمار، زمین کی ساخت، قشر ارض، کرۂ حجری، بیرونی مرکزہ، اندرونی مرکزہ اور تشکیل ارض کے مراحل اربعہ کا بیان شامل ہے۔ پانچویں فصل چاند اور اس کی اشکال کے بیان پر مشتمل ہے۔

باب دوم : وسعت پزیر کائنات[ترمیم]

کائنات کے پھیلاؤ کے سائنسی نظریہ کو قرآن مجید سے ثابت کرنے والے اس باب کی چار فصلیں ہیں۔ پہلی فصل میں وسعت پزیر کائنات کا قرآنی نظریہ بیان کیا گیا ہے۔ نیز اس فصل میں تخلیق کائنات کے ضمن میں عظیم دھماکے کا نظریہ (big bang) کا بیان ہے۔ اسی طرح یہ فصل مادے کا عدم سے وجود میں ظہور اور کُنْ فَیَکُوْنَ، عظیم دھماکے کے بعد کیا ہوا جیسے موضوعات پر مشتمل ہے۔ دوسری فصل سورج اور نظام شمسی کی تخلیق پر مشتمل ہے۔ اس فصل میں زمین کی تخلیق اس کا فطری ارتقا اور نظام فطرت کا بیان بھی شامل ہے۔ تیسری فصل قرآن اور نظریۂ اضافیت پر مشتمل ہے جہاں قرآنی اصطلاح اَتَیْنَا طَائِعِیْنَ کے تقاضے بیان کیے گئے ہیں، جن کی بنا پر یہ کائنات قائم ہے۔ چوتھی فصل میں سات آسمانوں کی سائنسی تعبیر کا بیان ہے، جہاں کائنات کے متعلق سات آسمانوں کا تصور، فلکیاتی تہوں کے تناسب میں سات آسمانوں کا ذکر اور لامتناہی اَبعاد (dimensions) کا تصور بیان کیا گیا ہے۔

باب سوم : ارتقائے کائنات[ترمیم]

تیسرا باب دو فصلوں پر مشتمل ہے۔ پہلی فصل میں ارتقائے کائنات کے ان چھ ادوار کا بیان ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔ علاوہ ازیں اس فصل میں قرآن کے تصور یوم کو واضح کرنے کے بعد مصنف نے تخلیق کے دو مراحل یعنی دور ماقبل ظہور حیات اور دور مابعد ظہور حیات پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ دوسری فصل میں ڈارون کے مفروضۂ ارتقائے حیات کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اس فصل میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ڈارونی ارتقا کا افسانہ غیر سائنسی بنیادوں پر قائم ہے۔ نظریۂ ارتقاء کے کھوکھلے پن کو ثابت کرنے کے لیے خلیوں کی من گھڑت اقسام، ارتقا کے عمل کے سست رو ہونے کے ساتھ ساتھ جینیاتی عمل کا ہمیشہ تخریبی ہونا اور اپنڈکس کا غیر ضروری نہ ہونا وغیرہ واضح کیا گیا ہے۔ نیز اس فصل میں بقائے اصلح کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہوئے اندھی مچھلی، اندھے سانپ اور آسٹریلوی خارپشت جیسی اصناف کے تنوع سے ڈارونزم کو بے بنیاد ثابت کیا گیا ہے۔ دیگر سائنسی علوم طبیعیات، ریاضی اور حیاتیات کی مثالوں سے بھی ڈارونزم کا غیر سائنسی بنیادوں پہ استوار ہونا ثابت کیا گیا ہے۔

باب چہارم : انعقاد قیامت[ترمیم]

یہ باب دو فصلوں پر مشتمل ہے۔ پہلی فصل میں سیاہ شگاف (black hole) کے نظریہ کے ضمن میں کائنات کے ثِقلی تصادم کا ذکر ہے۔ یہاں سیاہ شگاف کا تعارف، ان کا معرض وجود میں آنا، ان کی تعداد اور جسامت، سیاہ شگاف کا ایک ناقابل دید تنگ گزرگاہ ہونا، سیاہ شگاف سے روشنی کا بھی فرار نہ ہو سکنا اور بیرونی نظارے سے مکمل طور پر پوشیدہ ہونے پر سیرحاصل بحث کی گئی ہے۔ نیز اس فصل میں یہ بھی ثابت کیا گیا ہے کہ اپنی طبعی عمر گزارنے کے بعد زمین آخرکار سورج سے جا ٹکرائے گی۔ اس باب کی دوسری فصل میں کائنات کے تجاذبی انہدام کا قریبی جائزہ لیا گیا ہے۔ کائنات کے تجاذبی انہدام کے قرآنی نظریہ کے ساتھ ساتھ یہاں قرآنی الفاظ میں کائنات کے لپیٹے جانے کی سائنسی تفسیر بیان کی گئی ہے۔ عظیم آخری تباہی اور نئی کائنات کا ظہور کے بیان میں سائنسی بنیادوں پر ثابت کیا گیا ہے کہ کائنات قرآنی بیان کے مطابق ایک بار پھر دوبارہ گیسی حالت اِختیار کر لے گی اور تمام کائنات عظیم ناقابل دید سیاہ شگاف بن جائے گی۔

تراجم[ترمیم]

اردو کے بعد اس کتاب کے نارویجن اور ڈینش سمیت متعدد زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]