آیوڈین
Appearance
| |||||||||||||||||||||||||
عمومی خواص | |||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
نام، عدد، علامت | I ،53 ،آیوڈین | ||||||||||||||||||||||||
کیمیائی سلسلے | ہیلوجنs | ||||||||||||||||||||||||
گروہ، دور، خانہ | 17، 5، p | ||||||||||||||||||||||||
اظہار | violet-dark gray, lustrous | ||||||||||||||||||||||||
جوہری کمیت | 126.90447 (3) گ / مول | ||||||||||||||||||||||||
برقیہ ترتیب | [Kr] 4d10 5s2 5p5 | ||||||||||||||||||||||||
برقیے فی غلاف | 2, 8, 18, 18, 7 | ||||||||||||||||||||||||
طبیعیاتی خواص | |||||||||||||||||||||||||
حالت | ٹھوس | ||||||||||||||||||||||||
کثافت (نزدیک د۔ ک۔) | 4.933 گ / مک سم | ||||||||||||||||||||||||
نقطۂ پگھلاؤ | 386.85 ک (113.7 س، 236.66 ف) | ||||||||||||||||||||||||
نقطۂ ابال | 457.4 ک (184.3 س، 363.7 ف) | ||||||||||||||||||||||||
مقام انتہاء | 819 ک, 11.7 میگاپاسکل | ||||||||||||||||||||||||
حرارت ائتلاف | (I2) 15.52 کلوجول/مول | ||||||||||||||||||||||||
حرارت تبخیر | (I2) 41.57 کلوجول/مول | ||||||||||||||||||||||||
حرارت گنجائش | (25 س) (I2) 54.44 جول/مول/کیلون | ||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||
جوہری خواص | |||||||||||||||||||||||||
قلمی ساخت | orthorhombic | ||||||||||||||||||||||||
تکسیدی حالتیں | ±1, 5, 7 (strongly acidic oxide) | ||||||||||||||||||||||||
برقی منفیت | 2.66 (پالنگ پیمانہ) | ||||||||||||||||||||||||
آئنسازی توانائیاں | اول: 1008.4 کلوجول/مول | ||||||||||||||||||||||||
دوئم: 1845.9 کلوجول/مول | |||||||||||||||||||||||||
سوئم: 3180 کلوجول/مول | |||||||||||||||||||||||||
نصف قطر | 140 پیکومیٹر | ||||||||||||||||||||||||
نصف قطر (پیمائش) | 115 پیکومیٹر | ||||||||||||||||||||||||
ہمظرفی | 133 پیکومیٹر | ||||||||||||||||||||||||
وانڈروال نصف قطر | 198 پیکومیٹر | ||||||||||||||||||||||||
متفرقات | |||||||||||||||||||||||||
مقناطیسی ترتیب | غیر مقناطیسی | ||||||||||||||||||||||||
برقی مزاحمیت | (0 س) 1.3×107Ω·m | ||||||||||||||||||||||||
حر ایصالیت | (300 ک) 0.449 و / م / ک | ||||||||||||||||||||||||
معامل حجم | 7.7 گیگاپاسکل | ||||||||||||||||||||||||
سی اے ایس عدد | 7553-56-2 | ||||||||||||||||||||||||
منتخب ہم جاء | |||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||
حوالہ جات |
آیوڈینین یا آیوڈین (Iodine) ایک کیمیائی عنصر ہے جو دوری جدول (Periodic table) میں ہیلوجن گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا جوہری عدد 53 ہے یعنی اس کے ہر جوہر میں 53 اولیے (protons) ہوتے ہیں۔ آیوڈین کا صرف ایک ہی ہمجاء (isotope) پائیدار ہوتا ہے اور وہ 74 تعدیلہ کے ساتھ آیوڈین127 ہے۔
آیوڈین ایک ٹھوس عنصر ہے۔ فارغہ (gas) کی حالت میں آیوڈین کا رنگ جامنی ہوتا ہے۔ گندھک کی طرح آیوڈین بھی غیر دھاتی عنصر ہے۔
حیاتیاتی استعمال
- آیوڈین انسان اور اکثر جانوروں کے لیے خوراک کا لازمی جز ہے کیونکہ یہ thyroid کے ہارمون thyroxine کا مرکزی حصہ ہے۔ اس کی کمی سے گلہڑ (goitre) کی بیماری ہو جاتی ہے جس میں دماغ اور جسم سست ہو جاتا ہے۔ روزانہ چند چمچ سمندر کا پانی پینے سے جسم میں آیوڈین کی کمی ختم ہو جاتی ہے کیونکہ سمندری پانی میں آیوڈین کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے۔ آیوڈین ملا نمک اسی بیماری کو روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسے ایک چائے کے چمچ بھر نمک میں 0.4 ملی گرام آیوڈین ہوتی ہے۔
- انسانی جسم میں پایا جانے والا یہ بھاری ترین عنصر ہے۔ انسانی جسم میں 20 سے 30 ملی گرام آیوڈین ہوتی ہے۔ انسان کو ایک سال میں صرف 50 ملی گرام آیوڈین کی ضرورت ہوتی ہے۔ آیوڈین کی زیادتی بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔
- سارے بھاری عنصر ایکس رے جذب کرتے ہیں۔ آیوڈین بھی ان میں سے ایک ہے۔ اگر ایکسرے کرنے سے پہلے آیوڈین کا کوئی نامیاتی مرکب حقنے کے ذریعہ جسم میں داخل کر دیا جائے تو گردوں کی بڑی واضح تصاویر حاصل ہوتی ہیں اور یہ بھی پتہ چل جاتا ہے کہ کونسا گردہ کام نہیں کر رہا ہے۔
- آیوڈین کے مرکبات طاقتور تکسیدی عامل ہوتے ہیں اور جراثیموں کی تکسید کر کے انھیں مار ڈالتے ہیں۔ اس وجہ سے ہسپتالوں اور کلنک میں اس کے مرکبات (مثلاً پائیوڈین) بطور جراثیم کش اور ضد عفونت کثرت سے استعمال ہوتے ہیں۔ محلول کی حالت میں آیوڈین کا رنگ بھورا ہوتا ہے۔
- اگر کسی کو thyroid کا سرطان (کینسر) ہو جائے تو علاج کے لیے اسے آیوڈینین131 ملا پانی پلاتے ہیں۔ یہ آیوڈین قدرتی طور پر نہیں پائی جاتی اور نویاتی معمل میں قدرتی آیوڈین پر تعدیلے (neutron) کی بمباری کر کے حاصل کی جاتی ہے۔ اس کی نصف حیات صرف آٹھ دن ہوتی ہے۔ انسانی جسم میں داخل ہونے والی ہر آیوڈین thyroid غدود میں مرتکز ہوتی ہے۔ یہ چونکہ تابکار ہوتی ہے اس لیے thyroid کے سرطان کو جلا دیتی ہے۔
حوالے
ویکی ذخائر پر آیوڈین سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |