"وفات مسیح پر اسلامی نقطہ نظر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م نے زمرہ:آئمہ شیعہ ہٹایا فوری زمرہ بندی کے ذریعہ
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{نامکمل حوالہ حدیث}}
{{مسیح|}}
{{مسیح|}}
مسیح جو اسلامی دنیا میں [[عیسیٰ علیہ السلام]] کے نام سے بطور [[نبی]] مانے جاتے ہیں، اسلام میں مسیح کی [[صلیبی موت]] اور [[وفات]] کا مسئلہ مسیح کی آمد ثانی کی طرح بہت اہمیت رکھتا ہے۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد [[قرآن]] کی ان آیات جن میں مسیح کو آسمان پر اٹھا لینے کا ذکر ہے، ان سے مسیح کی زمینی وفات کا انکار کرتے اور مسیح کو چوتھے آسمان پر زندہ مانتے ہیں، مگر چند علماء ان آیات سے ایک دوسرا معنی اخذ کرتے ہیں کہ مسیح کی وفات ہوئی اور اس کے بعد وہ زندہ کیے گئے اور آسمان پر اٹھا لیے گئے، مگر اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ مسیح دوبارہ قریب قیامت زمین پر نزول کریں گے اور اسلامی حکومت قائم کریں، سور اور یہودیوں کو قتل کریں گے۔
مسیح جو اسلامی دنیا میں [[عیسیٰ علیہ السلام]] کے نام سے بطور [[نبی]] مانے جاتے ہیں، اسلام میں مسیح کی [[صلیبی موت]] اور [[وفات]] کا مسئلہ مسیح کی آمد ثانی کی طرح بہت اہمیت رکھتا ہے۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد [[قرآن]] کی ان آیات جن میں مسیح کو آسمان پر اٹھا لینے کا ذکر ہے، ان سے مسیح کی زمینی وفات کا انکار کرتے اور مسیح کو چوتھے آسمان پر زندہ مانتے ہیں، مگر چند علماء ان آیات سے ایک دوسرا معنی اخذ کرتے ہیں کہ مسیح کی وفات ہوئی اور اس کے بعد وہ زندہ کیے گئے اور آسمان پر اٹھا لیے گئے، مگر اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ مسیح دوبارہ قریب قیامت زمین پر نزول کریں گے اور اسلامی حکومت قائم کریں، سور اور یہودیوں کو قتل کریں گے۔

{{quote|اور ان کے اس قول سے کہ ہم نے قتل کر دیا ہے مسیح عیسا فرزند قریم کو جو اللہ کا رسول ہے حالانکہ نا انھوں نے قتل کیا اور نہ اسے سولی چڑھا سکے بلکہ مشتبہ ہو گئی ان کے لیے (حقیقت) اور یقینا' جنھوں نے اختلاف کیا ان کے بارے میں وہ بھی شک و شبہ میں ہیں ان کے متعلق نہیں ان کے پاس اس امر کا کوئی صحیح علم بجز اس کے کہ وہ پیروی کرتے ہیں گمان کی اور نہیں قتل کیا انھوں نے اسے یقینا' بلکہ اٹھا لیا ہے اسے اللہ نے اپنی طرف اور ہے اللہ تعالی{{ا}} غالب حکمت والا:-|قرآن، [[سورہ]] 4 ([[النساء]]) [[آیت]] 157-158<ref>{{Cite quran|4|157|e=158|s=ns}}</ref>}}
==قرآن و سنت میں==
==قرآن و سنت میں==
===قرآن مجید===
===قرآن مجید===
{{quote|اور ان کے اس قول سے کہ ہم نے قتل کر دیا ہے مسیح عیسا فرزند قریم کو جو اللہ کا رسول ہے حالانکہ نا انھوں نے قتل کیا اور نہ اسے سولی چڑھا سکے بلکہ مشتبہ ہو گئی ان کے لیے (حقیقت) اور یقینا' جنھوں نے اختلاف کیا ان کے بارے میں وہ بھی شک و شبہ میں ہیں ان کے متعلق نہیں ان کے پاس اس امر کا کوئی صحیح علم بجز اس کے کہ وہ پیروی کرتے ہیں گمان کی اور نہیں قتل کیا انھوں نے اسے یقینا' بلکہ اٹھا لیا ہے اسے اللہ نے اپنی طرف اور ہے اللہ تعالی{{ا}} غالب حکمت والا:-|قرآن، [[سورہ]] 4 ([[النساء]]) [[آیت]] 157-158<ref>{{Cite quran|4|157|e=158|s=ns}}</ref>}}
{{ع}} '''وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـكِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِيناً {١٥٧} بَل رَّفَعَهُ اللّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللّهُ عَزِيزاً حَكِيماً [ سورة النساء ١٥٨ ]''' {{ف}}


{{ع}} '''وان من اهل الكتاب الاّ ليؤمن به قبل موته (الآية) - <ref>سورة النساء آية 159</ref>''' {{ف}}
[[اللہ]] نے سورۃ النساء کی ان آیات میں یہود کے ملعون ہونے کی کچھ وجوہات بیان کی ہیں من جملہ ان میں ہے کہ؛

اور ان کے اس کہنے (یعنی فخریہ دعوٰی) کی وجہ سے (بھی) کہ ہم نے اﷲ کے رسول، مریم کے بیٹے عیسٰی [[مسیح (ضدابہام)|مسیح]] کو قتل کر ڈالا ہے، حالانکہ انہوں نے نہ ان کو قتل کیا اور نہ انہیں سولی چڑھایا مگر (ہوا یہ کہ) ان کے لئے (کسی کو عیسٰی علیہ السلام کا) ہم شکل بنا دیا گیا، اور بیشک جو لوگ ان کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں وہ یقیناً اس (قتل کے حوالے) سے شک میں پڑے ہوئے ہیں، انہیں (حقیقتِ حال کا) کچھ بھی علم نہیں مگر یہ کہ گمان کی پیروی (کر رہے ہیں)، اور انہوں نے عیسٰی (علیہ السلام) کو یقیناً قتل نہیں کیا۔

اور اس کے علاوہ سورہ النساء میں ہے کہ


{{ع}} '''وان من اهل الكتاب الاّ ليؤمن به قبل موته (الآية) - سورة النساء آية ١٥٩''' {{ف}}


اور (قربِ قیامت نزولِ [[مسیح (ضدابہام)|مسیح]] علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے
اور (قربِ قیامت نزولِ [[مسیح (ضدابہام)|مسیح]] علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے



یعنی عیسٰی علیہ السلام کی وفات سے پیشتر جب ان کا آسمان سے نزول ہوگا تو اہل کتاب ان کو دیکھ کر ان کو مانیں گے اور ان کے بارے میں اپنے عقیدے کی تصحیح کریں گے۔
یعنی عیسٰی علیہ السلام کی وفات سے پیشتر جب ان کا آسمان سے نزول ہوگا تو اہل کتاب ان کو دیکھ کر ان کو مانیں گے اور ان کے بارے میں اپنے عقیدے کی تصحیح کریں گے۔


=== حدیث نبوی ===
=== حدیث نبوی ===
حیات و‌ نزول مسیح علیہم السلام کے متعلق احدیث مبارکہ درجہ تواتر کو پہنچتی ہیں۔ ان احدیث کا متواتر ہونا علامہ محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب «التصريح بما تواتر في نزول المسيح» میں ثابت کیا ہے۔
حیات و‌ نزول مسیح علیہم السلام کے متعلق احادیث درجہ تواتر کو پہنچتی ہیں۔ ان احادیث کا متواتر ہونا علامہ محمد انور شاہ کشمیری نے اپنی کتاب «التصريح بما تواتر في نزول المسيح» میں ثابت کیا ہے۔


چند احادیث پیش خدمت ہیں؛


{{ع}} '''وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال : ( كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم وامامكم منكم (رواه البخاري ومسلم)''' {{ف}}
{{ع}} '''وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال : ( كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم وامامكم منكم (رواه البخاري ومسلم)''' {{ف}}



حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] رسول [[اللہ]] {{درود}} نے فرمایا کیا حال ہوگا تمہارا کہ جب عیسٰی ابن مریم آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] رسول [[اللہ]] {{درود}} نے فرمایا کیا حال ہوگا تمہارا کہ جب عیسٰی ابن مریم آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔



{{ع}} '''عن عبد اللّه بن عمر قال‏:‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلمَ‏:‏ ينزل عيسى ابن مريم عليه السلام إلى الأرض فيتزوج ويُولَد له ويمكث خمسًا وأربعين سنة ثم يموت فيُدفن معي في قبري فأقوم أنا وعيسى ابن مريم من قبر واحدٍ بين أبي بكر وعمر (رواه ابن الجوزي في کتاب الوفاء)''' {{ف}}
{{ع}} '''عن عبد اللّه بن عمر قال‏:‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلمَ‏:‏ ينزل عيسى ابن مريم عليه السلام إلى الأرض فيتزوج ويُولَد له ويمكث خمسًا وأربعين سنة ثم يموت فيُدفن معي في قبري فأقوم أنا وعيسى ابن مريم من قبر واحدٍ بين أبي بكر وعمر (رواه ابن الجوزي في کتاب الوفاء)''' {{ف}}


عبد اللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] رسول [[اللہ]] {{درود}} نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئندہ میں عیسٰی علیہ السلام زمیں پر اُتریں گے اور میرے قریب مدفون ہونگے۔ قیامت کے دن میں اور مسیح ابن مریم، ابو بکر و‌عمر کے درمیان والی ایک ہی قبر سے اُٹھیں گے۔

عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] رسول [[اللہ]] {{درود}} نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئندہ میں عیسٰی علیہ السلام زمیں پر اُتریں گے اور میرے قریب مدفون ہونگے۔ قیامت کے دن میں اور مسیح ابن مریم، ابو بکر و‌عمر کے درمیان والی ایک ہی قبر سے اُٹھیں گے۔



{{ع}} '''عن الحسن مرسلاً قال: قال رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم لليهود ان عيسى لم يمت وانه راجع اليكم قبل يوم القيامة (اخرجه ابن كثير في تفسير آل عمران)''' {{ف}}
{{ع}} '''عن الحسن مرسلاً قال: قال رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم لليهود ان عيسى لم يمت وانه راجع اليكم قبل يوم القيامة (اخرجه ابن كثير في تفسير آل عمران)''' {{ف}}



امام حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے کہ حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] رسول [[اللہ]] {{درود}} نے یہود سے فرمایا کہ عیسٰی علیہ السلام نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گے۔
امام حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے کہ حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] رسول [[اللہ]] {{درود}} نے یہود سے فرمایا کہ عیسٰی علیہ السلام نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گے۔


دیگر بہت سی احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ عیسٰی علیہ السلام کے نزول کے وقت مسلمانوں کے [[امام]]، [[امام مہدی|امام مہدی علیہ السلام]] ہوں گے اور عیسٰی علیہ السلام اس ہدایت یافتہ امام کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔{{حوالہ درکار}}

دیگر بہت سی احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ عیسٰی علیہ السلام کے نزول کے وقت مسلمانوں کے [[امام]]، [[امام مہدی|امام مہدی علیہ السلام]] ہوں گے اور عیسٰی علیہ السلام اس ہدایت یافتہ امام کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔


== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==

نسخہ بمطابق 03:44، 22 اپریل 2015ء

مسیح جو اسلامی دنیا میں عیسیٰ علیہ السلام کے نام سے بطور نبی مانے جاتے ہیں، اسلام میں مسیح کی صلیبی موت اور وفات کا مسئلہ مسیح کی آمد ثانی کی طرح بہت اہمیت رکھتا ہے۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد قرآن کی ان آیات جن میں مسیح کو آسمان پر اٹھا لینے کا ذکر ہے، ان سے مسیح کی زمینی وفات کا انکار کرتے اور مسیح کو چوتھے آسمان پر زندہ مانتے ہیں، مگر چند علماء ان آیات سے ایک دوسرا معنی اخذ کرتے ہیں کہ مسیح کی وفات ہوئی اور اس کے بعد وہ زندہ کیے گئے اور آسمان پر اٹھا لیے گئے، مگر اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ مسیح دوبارہ قریب قیامت زمین پر نزول کریں گے اور اسلامی حکومت قائم کریں، سور اور یہودیوں کو قتل کریں گے۔

قرآن و سنت میں

قرآن مجید

اور ان کے اس قول سے کہ ہم نے قتل کر دیا ہے مسیح عیسا فرزند قریم کو جو اللہ کا رسول ہے حالانکہ نا انھوں نے قتل کیا اور نہ اسے سولی چڑھا سکے بلکہ مشتبہ ہو گئی ان کے لیے (حقیقت) اور یقینا' جنھوں نے اختلاف کیا ان کے بارے میں وہ بھی شک و شبہ میں ہیں ان کے متعلق نہیں ان کے پاس اس امر کا کوئی صحیح علم بجز اس کے کہ وہ پیروی کرتے ہیں گمان کی اور نہیں قتل کیا انھوں نے اسے یقینا' بلکہ اٹھا لیا ہے اسے اللہ نے اپنی طرف اور ہے اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا:-

— 

وان من اهل الكتاب الاّ ليؤمن به قبل موته (الآية) - [2]

اور (قربِ قیامت نزولِ مسیح علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے

یعنی عیسٰی علیہ السلام کی وفات سے پیشتر جب ان کا آسمان سے نزول ہوگا تو اہل کتاب ان کو دیکھ کر ان کو مانیں گے اور ان کے بارے میں اپنے عقیدے کی تصحیح کریں گے۔

حدیث نبوی

حیات و‌ نزول مسیح علیہم السلام کے متعلق احادیث درجہ تواتر کو پہنچتی ہیں۔ ان احادیث کا متواتر ہونا علامہ محمد انور شاہ کشمیری نے اپنی کتاب «التصريح بما تواتر في نزول المسيح» میں ثابت کیا ہے۔

وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال : ( كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم وامامكم منكم (رواه البخاري ومسلم)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کیا حال ہوگا تمہارا کہ جب عیسٰی ابن مریم آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔

عن عبد اللّه بن عمر قال‏:‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلمَ‏:‏ ينزل عيسى ابن مريم عليه السلام إلى الأرض فيتزوج ويُولَد له ويمكث خمسًا وأربعين سنة ثم يموت فيُدفن معي في قبري فأقوم أنا وعيسى ابن مريم من قبر واحدٍ بين أبي بكر وعمر (رواه ابن الجوزي في کتاب الوفاء)

عبد اللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئندہ میں عیسٰی علیہ السلام زمیں پر اُتریں گے اور میرے قریب مدفون ہونگے۔ قیامت کے دن میں اور مسیح ابن مریم، ابو بکر و‌عمر کے درمیان والی ایک ہی قبر سے اُٹھیں گے۔

عن الحسن مرسلاً قال: قال رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم لليهود ان عيسى لم يمت وانه راجع اليكم قبل يوم القيامة (اخرجه ابن كثير في تفسير آل عمران)

امام حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہود سے فرمایا کہ عیسٰی علیہ السلام نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گے۔

دیگر بہت سی احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ عیسٰی علیہ السلام کے نزول کے وقت مسلمانوں کے امام، امام مہدی علیہ السلام ہوں گے اور عیسٰی علیہ السلام اس ہدایت یافتہ امام کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔[حوالہ درکار]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. قرآن 4:157–158
  2. سورة النساء آية 159