"پاکستان میں معدنیات" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
ملف Pakistani_minerals.jpg کو حذف کردیا گیا ہے کیونکہ اسے کامنز میں Infrogmation نے حذف کردیا ہے
سطر 42: سطر 42:


== کرومائیٹ ==
== کرومائیٹ ==

[[File:Pakistani minerals.jpg|تصغیر|]]


یہ ایک سفید رنگ کا مادہ ہے۔ جس سے رک، [[ہوائی جہاز]]، [[رنگ]] اور فوٹو گرافی کے سامان کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
یہ ایک سفید رنگ کا مادہ ہے۔ جس سے رک، [[ہوائی جہاز]]، [[رنگ]] اور فوٹو گرافی کے سامان کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

نسخہ بمطابق 17:45، 18 ستمبر 2021ء

فائل:Pakistani minerals.png
Pakistani minerals

معدنیات وہ قدرتی دولت ہے، جو زمین کے اندر دبی ہوئی سورت میں ملتا ہے، اللہ تعالی اپنے فضل سے پاکستان کو معدنیات سے مالا مال کیا ہے۔ یہی قدرتی وسائل ملک کی اقتصادی اور صنعتی ترقی میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔

نیچے ان اہم معدنیات کا ذکر کرین گے

معدنیاتی تیل

آج کی دنیا میں اہم معدنیات تیل ہے، ان کے ذریعے ہی توانائی پیدا کی جاتی ہے، معدنیاتی تیل خام (کچی) صورت میں حاصل ہوتا ہے، جس میں آئیل ریفائنریز میں صاف کر کے پیٹرول اور دوسری چیزیں جیسا کہ گاسلیٹ، ڈیزل، پلاسٹک اور موم بتیاں حاصل کی جاتیں ہیں۔ پاکستان ملکی مانگ کا 15 سیکڑو تیل پیدا کرتا ہے۔ باقی 85سیکڑو تیل برونی ملکوں سے لیا جاتا ہے۔ پاکستان میں معدنیاتی تیل کے ذخائر پوٹوہار کا اوری پٹ، (اٹک ضلع) بالکسر(چکوال ضلع)، جویامیر (جہلم ضلع)، ڈھوڈھک(دیرا غازی خان) اور سندھ میں بدین، سانگھڑ، دادو، جام شورو، حیدر آباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار خان، مٹیاری، خیرپور، کشمور اور گھوٹکی کے علائقوں میں ملتا ہے، آئیل اور گیس ڈیولپمینٹ کارپوریشن آف پاکستان اور دوسری برونی کمپنیاں ملک میں تیل ڈونڈہ رہی ہیں اور مختلف حصوں میں تحقیقی اور عملی کام جاری ہے۔

قدرتی گیس

قدرتی گیس کارخانے، گاڑیاں چلانے اور گھریلو کام جیسے کھانے بنانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ جیسا کہ گیس، پیٹرول سے زیادہ سستا ہے۔ اس لیے ان کا استعمال زیادہ عام ہے، ہماری توانائی کی ضرورتوں کا لگ بھگ 35 فیصد گیس سے پورا ہوتا ہے، پاکستان میں قدرتی گیس کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ پاکستان میں سب سے پہلے گیس کے ذخائر 1952ء میں بلوچستان میں ڈیرا بگٹی کے کریب سئی نام کے قصبے سے ڈونڈہ لیے گئے۔ اس کے بعد سندھ میں پوٹھوہار سے زیادہ 13 جگہوں سے گیس ڈونڈہ لی گئی، گیس کے اہم ذخائر سئی اور اچ (بلوچستان) اور خیرپور، مزاری، سیری، ہنڈی، قادرپور، ماڑی، بھت جبل اور کندکوٹ(سندھ)۔ ڈھوڈھک، پیر کوہ، ڈھلیان اور میال(پنجاب) میں موجود ہیں۔ قدرتی گیس کو پائیپ لائین ذریعے ملک کے مختلف علاقوں تک رسائی دی گئی ہے، گیس، سیمینٹ، کیمیائی کھاد اور عام کارخانوں میں استعمال ہوتا ہے۔ تھرمل بجلی پیدا کرنے کے لیے بھی قدرتی گیس استعمال ہوتا ہے۔

صوبہ گیس پیداوار کھپت (فیصد)
سندھ 70 فیصد 30 فیصد
بلوچستان 12 فیصد 4 سے 5 فیصد
خیبر پختونخوا 9 فیصد 10 فیصد
پنجاب 8فیصد 50 فیصد

کوئلہ

پاکستان میں کتنے ہی جگہوں پر کوئلہ ملتا ہے۔ لیکن ایک تو وہ اچھی قسم کا نہیں ہے اور دوسرا ملکی ضرورتون کے لیے ناکافی ہے۔ ملکی کھپت کا 11فیصد ملک سے حاصل کوئلے کے ذریعے ہوتا ہے۔ سندھ میں کوئلے کی ایراضی، جھمپیر اور جامشورو ضلعے کے لاکھڑا کی ایراضی میں کوئلے کی کھان ہے اور تھر پارکرضلعے میں کوئلے کی بڑے بھنڈار موجود ہیں۔ پنجاب میں سالٹ رینج میں خوشاب کے شمال میں 32 کلومیٹر سے کھیوڑا کے شمال_مشرق میں 24کلومیٹر تک پہلا ہوا ہے۔ جس کی ایراضی 160ہمچورس کلومیٹر ہوگی۔ ڈھنڈوت اور پڈھ کوئلے کی کھان کے مرکز ہیں۔ میانوالی میں مکڑوال کی بڑے سے بڑی کھانے موجود ہیں۔ بلوچستان میں شارک، کوست، ہرنائی، سار، ڈیگاری، شیرین اور مچ میں کوئلہ ملتا ہے۔

کچا لوہا

لوہا ایک ضروری دھات ہے۔ جس سے رک اور لوہ سے مشینری اور دوسرے قسم کے سامان بنانے میں کام آتا ہے۔ کالا باغ کے علائقے میں کچے لوہے کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ دوسرے ذخائر چترال اور لنگڑیال (ہزارہ ضلعی میں ایبٹ آباد کے جنوب میں 32کلومیٹروں پر) ڈونڈے گئے ہیں۔ بلوچستان میں میں کچا لوہا خضدار، چلغازی اور مسلم باغ میں ملتا ہے۔ پاکستان میں ملنے والا لوہا ملکی ضرورتوں کا صرف 16فیصد پورا ہوتا ہے۔ پاکستان اسٹیل مل برونی ملک سے لیا ہوا کچا لوہا استعمال کرتی ہے۔

کرومائیٹ

یہ ایک سفید رنگ کا مادہ ہے۔ جس سے رک، ہوائی جہاز، رنگ اور فوٹو گرافی کے سامان کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ دنیا میں کرومائیٹ کے بڑے ذخائر پاکستان میں ہیں۔ کرومائیٹ کو بیچ کر ذرئے موبادلہ کمایا جاتا ہے۔ مسلم باغ، چاغی، خاران(بلوچستانمالاکنڈ، مہمند ایجنسی اور اتر وزیرستان(خیبر پختونخوا صوبے)میں کرومائیٹ کے بڑے ذخائر ملے ہیں۔

تانبا

بجلی کے سامان میں ٹرامے کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ بجلی کی تاریں تانبے سے بنی ہوئی ہوتی ہیں۔ بلوچستان میں تانبے کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ بلوچستان کے ضلع چاغی میں سینڈک کے مقام پر تانبا ملا ہے۔

جپسم

یہ سفید رنگ کا چمکنے والا پتھر ہوتا ہے۔ جس سے سیمینٹ، کیمائی کھاد، پلاسٹر آف پئرس اور بلیچنگ پائوڈر بنانے میں کام آتی ہے۔ جپسم، جہلم، میانوالی، دیرا غازی خان (پنجاب) اور کوہاٹ(خیبر پختونخوا) روہڑی (سندھ) اور کوئٹہ، سبی، لورا لائی (بلوچستان) میں ملتا ہے۔

نمک

دنیا میں معدنیاتی نمک کے بڑے ذخائر پاکستان میں موجود ہیں۔ سالٹ رینج، پوٹوہار کے اوپری پٹ کے جنوب میں ہیں۔ یہ نمک اعلیٰ قسم کا ہے، بڑے میں بڑی نمک کی کھان کھیوڑا(جہلم ضلع) میں ہے۔معدنیاتی نمک، واڑھاچھا(خوشاب ضلع)، کالا باغ(میانوالی ضلع) اور بہادر خیل(کرک ضلع) میں ملتا ہے۔ تھر (تھر پارک ضلع) اور کراچی کے قریب ماڑیپور اور مکران کے ساحلی سمندری پانی سے نمک بنایا جاتا ہے۔

چن کا پتھر

چن کا پتھر زیادہ تر سیمینٹ بنانے میں کام آتا ہے۔ جب کے اس پتھر کو جلایا جاتا ہے تو اس سے چونا ملتا ہے۔ جس سے گھروں کو رنگ روپ کیا جاتا ہے۔ اس سے صابن، کاغذ اور رنگ بنانے کے کارخانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ چن کے پتھر کے بڑے ذخیرے ڈھنڈوت(جہلم ضلع)، زندہ پیر(دیرا غازی خان) مغل کوٹ اور گنجا ٹکر(حیدر آباد کے قریب)، منگھو پیر(کراچی)، کوٹ ڈیجے اور رانیپور(خیرپور) میں ملتا ہے۔

سنگ مرمر

پاکستان میں سنگ مرمر مختلف قسموں اور رنگوں میں ملتا ہے۔ جس میں چاغی، مردان، سوات اور خیبر ایجنسی میں ملتا ہے۔ اپنی خوبصورتی، رنگ اور لسا ہونے کی وجہ سے ساری دنیا میں اس کو اعلیٰ سنگ مرمر سمجھاجاتا ہے۔ اٹک ضلع کے کالا چٹا ٹکریوں سے سفید اور کالے رنگ کا سنگ مرمر ملتا ہے۔ پاکستان میں سنگ مرمر کی صنعت زیادہ تیزی سے ترقی کی ہے۔ سنگ مرمر سے بنی ہوئی کتنی ہی خوبصورت چیزیں بیرون ملکوں کو بھیجی جاتی ہیں۔

‏==سونا== ‏اللہ تعلی نے بلوچستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر رکھے ہیں۔ جن کی مالیت دو کھرب ڈالر سے بھی زیادہ بنتی ہے۔ 54ملین ٹن سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ ‏اور بلوچستان میں موجود ریکوڈیک کھان دنیا کی پانچویں بڑے ذخائر ہیں۔ ضلع چاغی میں موجود ریکوڈیک کے سونے ذخائر اتنی مقدار میں موجود ہیں کہ اسے نکالنے کے لیے۔ 20 سال زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ یہ سون کا پہاڑ 100 کلومیٹر سے زائد کے رقبے پر پھلا ہوا ہے۔ اور سونا سندھ کے علائقے تھر پارک کے قصبے نگر پارکر سونے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ مشیر معدنیات سندھ نے کہا کہ نجی کمپنی کی کھدائی کے بعد سونے کے ذخائر کی تصدیق ہوگئی ہے۔

حوالہ

https://www.independenturdu.com/node/39526