پاکستان میں معدنیات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

معدنیات سے مراد زیرِ زمین موجود دھاتی اور غیر دھاتی اشیاء ہیں۔ معدنی وسائل کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ معدنیات دو قسم کی ہوتی ہیں:

  1. دھاتی معدنیات
  2. غیر دھاتی معدنیات

اللّہ تعالیٰ اپنے فضل سے پاکستان کو بے شمار معدنی وسائل سے مالا مال کیا ہے۔

ذیل میں پاکستان کی اہم معدنیات کا ذکر کریں گے۔

معدنی تیل[ترمیم]

آج کی دنیا میں سب سے اہم معدنیات تیل ہے، اس کے ذریعے توانائی پیدا کی جاتی ہے۔ معدنیاتی تیل خام (کچی) صورت میں حاصل ہوتا ہے، جس سے آئل ریفائنریز میں صاف کر کے پیٹرول اور دوسری چیزیں جیسا کہ گاسلیٹ، ڈیزل، پلاسٹک اور موم بتیاں وغیرہ حاصل کی جاتیں ہیں۔ پاکستان ملکی مانگ کا 15 سیکڑو تیل پیدا کرتا ہے۔ باقی 85 سیکڑو تیل بیرونی ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے۔ دورِ جدید میں تیل پاکستان میں توانائی کے اہم ترین ذرائع میں شامل ہے، جس کے ذریعے پاکستان تقریباً 45 فی صد توانائی کی ضروریات پورا کرتا ہے۔پاکستان میں تیل کی کھپت صنعت اور ذرائع آمد و رفت میں بہت زیادہ ہے۔

پاکستان میں معدنیاتی تیل کے ذخائر توت، کھوڑ، ڈھلیاں، دھیر مند (اٹک)، بالکسر اور کوٹ سارنگ (چکوال)، جویامیر (جہلم)، ڈھوڈھک (ڈیرہ غازی خان) اور زیریں سندھ میں خضحیلی، کنار، ٹنڈو اللّہ یار اور زم زمہ کے علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ پاکستان کی تیل و گیس کی ترقیاتی کارپوریشن (Oil and Gas Develpoment Company Limited) اور دوسری بیرونی کمپنیاں ملک میں تیل کے ذخائر دریافت کر رہی ہیں اور مختلف حصوں میں تحقیقی اور عملی کام جاری ہے۔

پاکستان میں اس وقت چار آئل ریفائنریز کام کر رہی ہیں، جن میں پاک عرب آئل ریفائنری (کوٹ ادو)، اٹک ریفائنری، نیشنل ریفائنری (کراچی) اور پاکستان ریفائنری (راولپنڈی) شامل ہیں۔

قدرتی گیس[ترمیم]

عام طور پر جو گیس ایندھن کے طور پر استعمال کی جاتی ہے، اسے قدرتی گیس کہتے ہیں۔ایسے تمام علاقے جہاں سے تیل برآمد ہوتا ہے، ان کے اردگرد کے علاقوں سے قدرتی گیس کے ذخائر ملتے ہیں۔ قدرتی گیس اصل میں ہائیڈروکاربن گیس ہے جو ایتھین اور میتھین گیس کا مرکب ہوتا ہے، جو تیل کے ذخائر کے بالکل اوپر یا درازوں دراڑوں سے ہوتی ہوئی آس پاس کے علاقوں میں جمع ہو جاتی ہے۔ اس گیس کو کارخانوں، گھروں، ذرائع آمد و رفت اور بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک سستا اور ستھرا ایندھن ہے۔

چونکہ گیس، پیٹرول سے زیادہ سستا ہے، اس لیے ان کا استعمال زیادہ عام ہے۔

پاکستان کی توانائی کی ضرورتوں کا لگ بھگ 35 فیصد گیس سے پورا ہوتا ہے۔ پاکستان میں قدرتی گیس کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ پاکستان میں سب سے پہلے گیس کے ذخائر 1952ء میں بلوچستان میں ڈیرا بگٹی کے قریب سوئی نام کے قصبے سے دریافت ہوئے۔ اس کے ذخائر 141500 کیوبک میٹر ہیں۔ سوئی کے علاوہ بلوچستان میں اچ اور زن کے مقام سے گیس نکالی جارہی ہے۔ سندھ میں قادر پور، مزرانی، خیر پور، ساری، ہنڈی، کندکوٹ، ما

اتلی، بخاری اور سارنگ میں گیس ذخائر موجود ہد ہیں۔ پنجاب کے جن علاقوں میں قدرتی گیس پائی جاتی ہے ان میں ڈھوڈک، پیر کوہ، ڈھلیاں اور میال نند پور (کبیر والا) شامل ہیں۔ حال ہی میں خیبر پختونخوا کے علاقوں وزیرستان اور کرک سے بھی قدرتی گیس دریافت ہوئی

ہے۔

قدرتی گیس کو پائپ لائن کے ذریعے ملک کے مختلف علاقوں تک رسائی دی گئی ہے۔ گیس؛ سیمینٹ، کیمیائی کھاد اور عام کارخانوں میں استعمال ہوتی ہے۔ تھرمل بجلی پیدا کرنے کے لیے بھی قدرتی گیس استعمال کی جاتی ہے۔

صوبہ گیس

پیداوار

کھپت (فیصد)
سندھ 70 فیصد 30 فیصد
بلوچستان 12 فیصد 4 سے 5 فیصد
خیبر پختونخوا 9 فیصد 10 فیصد
پنجاب 8فیصد 50 فیصد

کوئلہ[ترمیم]

پاکستان میں کوئلہ کے کل ذخائر 185 بلین ٹن ہیں، لیکن ایک تو وہ اچھی قسم کا نہیں ہے اور دوسرا ملکی ضرورتوں کے لیے ناکافی ہے جس سے ملکی کھپت کا 11 فیصد حصہ ہی پورا ہوتا ہے۔ پاکستان میں کوئلے کا زیادہ تر استعمال تھرمل بجلی پیدا کرنے، گھروں اور بھَٹہ خِشت پر اینٹیں پکانے میں ہوتا ہے۔

سندھ میں کوئلے کے ذخائر جھمپیر اور ضلع جامشورو کے علاقہ لاکھڑا کی اراضی میں موجود ہیں۔ پاکستان میں کوئلہ کے سب سے بڑے ذخائر تھر میں پائے جاتے ہیں۔ پنجاب میں کوئلے کے ذخائر کوہستانِ نمک میں خوشاب کے شمال میں 32 کلومیٹر سے کھیوڑا کے شمال مشرق میں 24 کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں۔ جس کا رقبہ 160 مربع کلومیٹر بنتا ہے۔ پوٹھوہار میں ڈنڈوت اور پڈھ کوئلے کے بڑے مراکز ہیں۔ میانوالی میں مکڑوال کے مقام پر کوئلہ کی بڑی کانیں موجود ہیں۔بلوچستان میں شارک، گھوسٹ، ہرنائی، شارگ، ڈیگاری، شیریں آب اور مچھ بولان سے کوئلہ ملتا ہے۔ آزاد کشمیر میں بھی کوٹلی اور مظفرآباد کے علاقوں میں کوئلہ پایا جاتا ہے۔

کچا لوہا[ترمیم]

لوہا ایک ضروری دھات ہے۔ جو مشینری اور دوسرے قسم کے سامان بنانے میں کام آتا ہے۔ پاکستان میں خام لوہے کی پیداوار 1957ء میں شروع ہوئی۔ ملک میں خام لوہے کے دریافت شدہ ذخائر کا اندازہ 430 ملین ٹن سے زائد ہے۔ کالا باغ کے علاقے میں خام لوہے کے 309 ملین ٹن کے ذخائر موجود ہیں۔ دوسرے ذخائر ڈومل نسار (چترال) اور لنگڑیال (ایبٹ آباد کے جنوب میں 32 کلومیٹر) میں دریافت کیے گئے ہیں۔ بلوچستان میں میں کچا لوہا خضدار، چلغازی (چاغی) اور مسلم باغ میں ملتا ہے۔ پاکستان میں ملنے والا لوہا ملکی ضرورتوں کا صرف 16 فیصد پورا کرتا ہے۔ سرکاری سطح پر روس کی مدد سے کراچی میں ایک بڑی مل ’پاکستان سٹیل مل‘ کے نام سے 1973ء میں قائم کی گئی تھی جہاں لوہے کو ریفائن کیا جاتا ہے۔

کرومائیٹ[ترمیم]

یہ ایک سفید رنگ کا مادہ ہے۔ جس سے رک، ہوائی جہاز، رنگ اور فوٹو گرافی کے سامان کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ دنیا میں کرومائیٹ کے بڑے ذخائر پاکستان میں ہیں۔ کرومائیٹ کو بیچ کر ذرئے موبادلہ کمایا جاتا ہے۔ مسلم باغ، چاغی، خاران(بلوچستانمالاکنڈ، مہمند ایجنسی اور اتر وزیرستان(خیبر پختونخوا صوبے)میں کرومائیٹ کے بڑے ذخائر ملے ہیں۔

تانبا[ترمیم]

بجلی کے سامان میں ٹرامے کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ بجلی کی تاریں تانبے سے بنی ہوئی ہوتی ہیں۔ بلوچستان میں تانبے کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ بلوچستان کے ضلع چاغی میں سینڈک کے مقام پر تانبا ملا ہے۔

جپسم[ترمیم]

یہ سفید رنگ کا چمکنے والا پتھر ہوتا ہے۔ جس سے سیمینٹ، کیمائی کھاد، پلاسٹر آف پئرس اور بلیچنگ پائوڈر بنانے میں کام آتی ہے۔ جپسم، جہلم، میانوالی، دیرا غازی خان (پنجاب) اور کوہاٹ(خیبر پختونخوا) روہڑی (سندھ) اور کوئٹہ، سبی، لورا لائی (بلوچستان) میں ملتا ہے۔

نمک[ترمیم]

دنیا میں معدنیاتی نمک کے بڑے ذخائر پاکستان میں موجود ہیں۔ سالٹ رینج، پوٹوہار کے اوپری پٹ کے جنوب میں ہیں۔ یہ نمک اعلیٰ قسم کا ہے، بڑے میں بڑی نمک کی کھان کھیوڑا(جہلم ضلع) میں ہے۔معدنیاتی نمک، واڑھاچھا(خوشاب ضلع)، کالا باغ(میانوالی ضلع) اور بہادر خیل(کرک ضلع) میں ملتا ہے۔ تھر (تھر پارک ضلع) اور کراچی کے قریب ماڑیپور اور مکران کے ساحلی سمندری پانی سے نمک بنایا جاتا ہے۔

چن کا پتھر[ترمیم]

چن کا پتھر زیادہ تر سیمینٹ بنانے میں کام آتا ہے۔ جب کے اس پتھر کو جلایا جاتا ہے تو اس سے چونا ملتا ہے۔ جس سے گھروں کو رنگ روپ کیا جاتا ہے۔ اس سے صابن، کاغذ اور رنگ بنانے کے کارخانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ چن کے پتھر کے بڑے ذخیرے ڈھنڈوت(جہلم ضلع)، زندہ پیر(دیرا غازی خان) مغل کوٹ اور گنجا ٹکر(حیدر آباد کے قریب)، منگھو پیر(کراچی)، کوٹ ڈیجے اور رانیپور(خیرپور) میں ملتا ہے۔

سنگ مرمر[ترمیم]

پاکستان میں سنگ مرمر مختلف قسموں اور رنگوں میں ملتا ہے۔ جس میں چاغی، مردان، سوات اور خیبر ایجنسی میں ملتا ہے۔ اپنی خوبصورتی، رنگ اور لسا ہونے کی وجہ سے ساری دنیا میں اس کو اعلیٰ سنگ مرمر سمجھاجاتا ہے۔ اٹک ضلع کے کالا چٹا ٹکریوں سے سفید اور کالے رنگ کا سنگ مرمر ملتا ہے۔ پاکستان میں سنگ مرمر کی صنعت زیادہ تیزی سے ترقی کی ہے۔ سنگ مرمر سے بنی ہوئی کتنی ہی خوبصورت چیزیں بیرون ملکوں کو بھیجی جاتی ہیں۔

سونا[ترمیم]

‏اللہ تعالیٰ نے بلوچستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر رکھے ہیں۔ جن کی مالیت دو کھرب ڈالر سے بھی زیادہ بنتی ہے۔ 54ملین ٹن سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ ‏اور بلوچستان میں موجود ریکوڈیک کان دنیا کی پانچویں بڑے ذخائر ہیں۔ ضلع چاغی میں موجود ریکوڈیک کے سونے ذخائر اتنی مقدار میں موجود ہیں کہ اسے نکالنے کے لیے 20 سال زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ یہ سونے کا پہاڑ 100 کلومیٹر سے زائد کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اور اب مزید سونا سندھ کے علاقے تھر پارکر کے قصبے نگر پارکر سونے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ مشیر معدنیات سندھ نے کہا کہ نجی کمپنی کی کھدائی کے بعد سونے کے ذخائر کی تصدیق ہو گئی ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

https://www.independenturdu.com/node/39526