ایبٹ آباد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ضلع ایبٹ آباد (انگریزی: Abbottabad) ضلع کا صدر مقام اور صوبہ خیبر پختونخوا پاکستان کا ایک اہم شہر ہے۔ جو برٹش دور میں ایک چھاؤنی کی صورت میں تشکیل دیا گیا شہر ہے یہ سطح سمندر سے اس کی بلندی 4120 فٹ ہے۔ راولپنڈی سے 101 کلومیٹر دور یہ پاکستان کا پرفضا مقام ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق اس شہر کی آبادی 881,000 افراد پر مشتمل ہے اور 94 فیصد افراد کی مادری زبان ہندکو ہے۔ اس کے علاوہ گجر برادری گوجری زبان بولتی ہے اور پشتو بھی بولی جاتی ہے۔

ایبٹ آباد
شملہ پہاڑی سے ایبٹ آباد کا منظر
شملہ پہاڑی سے ایبٹ آباد کا منظر
ملکپاکستان کا پرچم پاکستان
صوبہخیبر پختونخوا کا پرچم خیبر پختونخوا
ضلعایبٹ آباد
بنیاد1863ء
بلندی1,256 میل (4,121 فٹ)
آبادی
 • کل1,430,238
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
فہرست پاکستان کے ڈائلنگ کوڈ0992
Number of Union Councils6[1]
ویب سائٹhttp://www.abottabad.gov.pk
Abbottabad District Government

ضلع آبیٹ آباد دو تحصیلوں آیبٹ آباد اور حویلیاں پر مشتمل ہے آیبٹ آباد کے زیادہ تر لوگ پہاڑی علاقے میں رہائش پزیر ہیں یہاں کے زیادہ تر لوگ بیرون ملک کام کرتے ہیں اور ٹرانسپورٹ سے منسلک ہے اور ڈرائیور ہے۔ حکومت برطانیہ کی جانب سے اٹھارہ سو انچاس میں مری کی بنیاد رکھنے کے بعداسے بھی میجر جیمز ایبٹ نے آباد کیا اور یہاں انھیں کے نام سے منسوب کیا گیا جنوری 1853ء میں برطانوی راج کے دوران ضلع ہزارہ کا صدر مقام کی حیثیت سے اس شہر کو آباد کیا گیا پنجاب کے الحاق کے بعد میجر ایبٹ وہ 1849ء سے اپریل 1853ء تک ضلع ہزارہ کا پہلا ڈپٹی کمشنر رہا۔ میجر ایبٹ کی برطانیہ واپسی سے قبل " ایبٹ آباد " کے نام سے ایک نظم لکھنے کے لیے مشہور ہے ، جس میں انھوں نے اس شہر سے محبت اور اس کے دکھ کی بات لکھی ہے۔ اسے چھوڑنا ہے۔جو قابل ذکر ہے۔سولویں صدی کے وسط میں مغل شہنشاہ اکبر نے اپنے لو نورتن جرنل مہاراجا ماسنگھ حکم دیا کے ماننسے را شہر آباد

1901 میں ، قصبے اور چھاؤنی کی آبا دی 7،764  ، جس کی اوسط آمدنی 5000 روپے تھی۔ 14،900۔ یہ بڑھ کر Rs. 1903 میں 22،300 ، بنیادی طور پر آکٹرائی سے ماخوذ ہے ۔ اس دوران کے دوران چیف پبلک ادارے بنائے گئے جیسے البرٹ وکٹر انیڈائیڈڈ اینگلو ورناکولر ہائی اسکول ، میونسپل اینگلو ورناکولر ہائی اسکول اور گورنمنٹ ڈسپنسری وغیرہ۔ 1911ء میں ، آبادی بڑھ کر 11،506 ہو گئی تھی اور اس شہر میں گورکھوں کی چار بٹالین موجود تھیں۔  جون 1948ء میں ، برطانوی ریڈ کراس نے ایبٹ آباد میں ایک اسپتال کھولا جس سے ہزاروں زخمیوں کو کشمیر سے لایا جارہا تھا۔

اکتوبر 2005 کا زلزلہ[ترمیم]

مرکزی مضمون: 2005 کا زلزلہ

اکتوبر 2005 میں ایبٹ آباد کشمیر کے زلزلے سے تباہ ہوا تھا ۔ اگرچہ ایبٹ آباد کا بیشتر حصہ زندہ بچ گیا ، لیکن بہت سی پرانی عمارتیں تباہ یا شدید نقصان پہنچی ہیں۔

تعلیمی ادارے[ترمیم]

ایبٹ آبادتعلیمی اداروں کے حوالوں سے انتہائی قدیم گردانا جاتا ہے اٹھارہ سو پچپن سے یہ اسکول موجود ہے اور شہر میں کئی مشہوراسکول اور تعلیمی ادارے ہیں۔ برطانوی دور حکومت میں قائم شدہ آرمی برن ہال کالج اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول ان میں اہم تعلیمی ادارے ہیں جو فوجی اور سول تعلیم کے لیے پاکستان میں شہرت رکھتے ہیں۔ پاكستان كے شہر كراچی كو جس طرح روشنيوں كا شہر كہا جاتا ہے اسي طرح ايبٹ آباد كو بھی اسكولوں كا شہر كہا جاتاہے۔ تعليمی سرگرميوں ميں ہميشہ پيش پيش رہا۔ صوبہ خیبر پختونخوا كے ہر علاقے سے ہر سال سيكڑوں بچے پڑھنے آتے ہیں۔

سیر و تفریح[ترمیم]

ایبٹ آباد اپنے پرفضا مقامات کی وجہ سے مشہور ہے۔ مشہور قراقرم ہائی وے ایبٹ آباد ضلع کے مقام ہری پور سے شروع ہوتی ہے۔ سر سبز مقامات سے گھرے ہونے کی وجہ سے گرمیوں میں بھی موسم خوشگوار ہوتا ہے۔ مظفراباد، خنجراب، ہنزہ، گلگت، سکردو جانے کے لیے ایبٹ آباد ایک جنکشن کا کام دیتا ہے۔ اہم تفریحی مقامات میں ایوبیہ، رنو، عزیز آباد، باغ بانڈی، بگنوتر، نورمنگ، نمبلی، میراگیہ، کالاباغ، نتھیا گلی، مانسہرہ، قلندرآباد، حویلیاں، آبشار مسلم آباد تھیم پارک، ناران، کاغان جیسے مقامات بھی ہزارہ کو اور بھی دلکش بنا دیتے ہیں، شامل ہیں۔ یہ علاقہ چار چھوٹی پہاڑیوں پر مشتمل ہے اور سابق صدر پاکستان، محمد ایوب خان کے نام پر اس علاقے کا نام رکھا گیا۔ یہ علاقہ 26 کلومیٹر پر مشتمل ہے اور علاقے کی سیر کے لیے چیئر لفٹ ہے، جس سے علاقے کا نظارہ کیاجا سکتا ہے۔ ٹھنڈیانی، جس کا مطلب مقامی زبان میں سرد ہے ایک اہم تفریحی مقام ہے۔ پائن درختوں کے جھنڈ میں یہ ایک سطح مرتفع پر مشتمل پرفضا مقام ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 2700 میٹر ہے۔ ایبٹ آباد شہر سے اس کی دوری 31 کلومیٹر ہے اور ایبٹ آباد سے آسانی کے ساتھ وہاں پہنچا جا سکتا ہے۔ شام کے وقت ایبٹ آباد شہر کی روشنیاں وہاں سے صاف دکھائی دیتی ہیں۔ مشرق کی طرف دریائے کنہار کے پرے کشمیر کے سلسلہ کوہ پیر پنجال کی برفیلی پہاڑیاں نظر آتی ہیں۔ ايبٹ آباد شہر كے علاوہ اس كے گاؤں بھی صاف اور پرفضاء ہيں۔ ايبٹ آباد كے مشہور گاؤں ميں مالسہ، جو ایک وادی نما خطہ ہے بہت خوبصورت ہے۔ ستوڑہ گاؤں، ايبٹ آباد سے 15 كلو ميٹر كے فاصلے پر، چاروں طرف سے خوبصورت پہاڑیوں کے درمیان میں واقع، ایک پیالہ نما وادی ہے، جو ضلع ایبٹ آباد کا سب سے بڑا گاؤں ہے۔ وادی ستوڑہ میں قوم کڑال کے لوگ آباد ہیں۔ میران جانی ضلع کا سب سے اونچا مقام ہے۔

اخبارات و رسائل[ترمیم]

  • ہفت روزہ "منظر" (مدیر: محمد اقبال مغل)
  • روزنامہ شمال (مدیر نیاز پاشا جدون)

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "URL accessed 5 اپریل 2006"۔ Nrb.gov.pk۔ 28 اکتوبر 2005۔ 15 اپریل 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جنوری 2012