محمد عبد الوہاب
محمد عبد الوہاب | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
تیسرے امیرِ تبلیغی جماعت | |||||||
مدت منصب 1992 – 2018 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 1 جنوری 1923ء [1] دہلی |
||||||
وفات | 18 نومبر 2018ء (95 سال)[1] لاہور |
||||||
وجہ وفات | متعدی امراض | ||||||
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | اسلامیہ کالج لاہور | ||||||
پیشہ | واعظ | ||||||
درستی - ترمیم |
راؤ محمد عبد الوہاب (1 جنوری 1923ء - 18 نومبر 2018ء) پاکستان کی تبلیغی جماعت کے تیسرے امیر تھے۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]1922ء کو ان کی پیدائش دہلی میں ہوئی۔[3] آپ کا آبائی گاؤں گمتھلہ راؤ تحصیل تھانیسر ضلع کرنال انبالہ ڈویژن ہے۔ آپ کا تعلق راجپوت خاندان سے ہے۔ تقسیم ہند سے قبل انھوں نے بطور تحصیلدار فرائض سر انجام دیے۔[3] ۔ ہجرت کے بعد آپ پاکستان میں ضلع وہاڑی کی تحصیل بورے والا کے چک نمبر 331/EB ٹوپیاں والا میں آباد ہوئے۔
تعلیم
[ترمیم]ابتدائی تعلیم انبالہ کے اسکولوں میں حاصل کی۔ گریجوایشن اسلامیہ کالج، لاہور سے کی جہاں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی بھی آپ کے استاد رہے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ تحصیلدار بھرتی ہو گئے۔
زندگی
[ترمیم]تبلیغی جماعت
[ترمیم]1944ء کے آغاز میں تبلیغی مرکز بستی حضرت نظام الدین انڈیا میں موسسِ تبلیغ حضرت جی مولانا محمد الیاس کاندھلوی علیہ الرحمہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہی کے ہو رہے۔ اصلاحی تعلق مولانا عبد القادر رائے پوری علیہ الرحمہ سے تھا اور ان سے خاندانی تعلق بھی تھا۔ آپ پاکستان میں حاجی محمد شفیع قریشی صاحب، حاجی محمد بشیر صاحب اور مولانا ظاہر شاہ صاحب کے بعد چوتھے نمبر پر تبلیغی جماعت کے امیر بنائے گئے۔ تبلیغی جماعت کے تیسرے امیر مولانا محمد انعام الحسن کاندھلوی کی وفات پر تبلیغی جماعت میں شورائی نظام نافذ ہونے کے بعد سے عبد الوہاب صاحب عالمی تبلیغی مرکز رائے ونڈ کی شوریٰ کے امیر اور مرکزی شوریٰ تبلیغی مرکز بستی حضرت نظام الدین دہلی کے رکن ہیں۔ 1944 سے لے کر 2018 تک 75 سال تحریکِ تبلیغ میں سرگرمی سے گزارنے کے بعد حاجی عبد الوہاب صاحب نے 18 نومبر 2018 کو رائے ونڈ میں 96 سال کی عمر میں داعیِ اجل کو لبیک کہا۔ کسی مذہبی تحریک کے ساتھ کامل یک سوئی سے پورے 75 سال گزار دینے کی کوئی اور مثال ہمارے زمانے میں نہیں ملتی۔
پاکستان امن مذاکرات
[ترمیم]اکتوبر 2013ء کو تحریک طالبان پاکستان اور پاکستان کے درمیان میں امن مذاکرات کے لیے محمد عبد الوہاب کا نام بطور سربراہ لویہ جرگہ تجویز کیا گیا تھا۔ فروری 2014ء میں طالبان نے حاجی عبد الوہاب،سمیع الحق،ڈاکٹر عبد القدیر خان کا نام تجویز کیا تھا کہ وہ پاکستان اور طالبان کے درمیان میں امن مذاکرات میں بطور سہولت کار کردار ادا کریں۔[4]
وفات
[ترمیم]18 نومبر 2018ء کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ تبلیغی مرکز رائے ونڈ اعلامیہ کے مطابق حاجی عبد الوہاب نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ حاجی عبد الوہاب کا جنازہ شیخ الحدیث مولانا مفتی نذر الرحمن نے پڑھایا۔ جو حاجی عبد الوہاب کی وصیت کے مطابق تبلیغی جماعت کی شوریٰ کے فیصل مقرر کیے گئے ہیں۔حاجی عبد الوہاب کے جنازے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 12 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔یہ جنازہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا۔اس سے پہلے غازی ممتاز قادری کے جنازے میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے تھے۔[3]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب https://historygreatest.com/muhammad-abdul-wahhab
- ↑ "Amir Hajji Muhammad Abd Al Wahhab"۔ دی مسلم 500۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2015
- ^ ا ب پ "آرکائیو کاپی"۔ 20 نومبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 نومبر 2018
- ↑ رحمت اللہ شباب (27 اکتوبر 2013)۔ "حکومت کا طالبان سے مذاکرات کی تیاری ، تجاویز کے لیے لویہ جرگہ بلانے کا فیصلہ، لویہ جرگہ کی صدارت کے لیے تبلیغی مبلغ حاجی عبدالوہاب کا نام تجویز"۔ اردو پوائنٹ۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2016