"سری لنکا میں بدھ مت" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:خودکار ویکائی
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 14: سطر 14:
<br/>• Richard Gombrich: ''Theravada Buddhism: a social history from ancient Benares to modern Colombo''. 2nd rev. ed. London: Routledge, 2006.
<br/>• Richard Gombrich: ''Theravada Buddhism: a social history from ancient Benares to modern Colombo''. 2nd rev. ed. London: Routledge, 2006.
<br/>• Langer, Rita. ''Buddhist Rituals of Death and Rebirth: A study of contemporary Sri Lankan practice and its origins''. Abingdon: Routledge, 2007. {{ISBN|0-415-39496-1}}
<br/>• Langer, Rita. ''Buddhist Rituals of Death and Rebirth: A study of contemporary Sri Lankan practice and its origins''. Abingdon: Routledge, 2007. {{ISBN|0-415-39496-1}}
<br/>• [http://nation.lk/online/2015/08/08/anagarika-and-asoka-offer-role-models-to-emulate.html Sri Lanka’s admirable Buddhist missionary achievements in the West]
<br/>• [http://nation.lk/online/2015/08/08/anagarika-and-asoka-offer-role-models-to-emulate.html Sri Lanka’s admirable Buddhist missionary achievements in the West] {{wayback|url=http://nation.lk/online/2015/08/08/anagarika-and-asoka-offer-role-models-to-emulate.html |date=20160811000404 }}


{{بدھ مت کے موضوعات}}
{{بدھ مت کے موضوعات}}

نسخہ بمطابق 07:36، 30 دسمبر 2020ء

ہندوستان سے باہر بدھ مت کی اشاعت اور استحکام جس ملک میں تاریخی اعتبار سے سب سے پہلے ثابت ہے وہ جنوب میں ہندوستان سے تقریباً ملا ہوا ملک سری لنکا ہے۔ سری لنکا میں مستحکم بدھ روایت اپنے قدیم ترین ذرائع سے یہ ثابت کرتی ہے کہ ہندوستان کے عظیم بادشاہ اشوک نے بدھ مت کی تبلیغ کے لیے جو جماعتیں مختلف ملکوں میں روانہ کی تھیں ان میں سے ایک خود اشوک کے بیٹے مہندر کی زیر قیادت لنکا کو روانہ کی گئی تھی۔ جہاں اس زمانے میں دیوا نام پیاتیسا (247 ق م – 207 ق م) نامی حکمران کی حکومت تھی۔ اس جماعت کا مثالی خیر مقدم ہوا، دیوا نام پیاتیسا اپنے خاندان، وزراء اور امرا سمیت بدھ مت کا پیرکار بن گیا۔ کچھ برس بعد اشوک کی بیٹی سنگھ متر لنکا گئی، وہ اپنے ساتھ اس پیپل کے پیڑ کی ایک قلم (نشو و نما کی قوت کی حامل شاخ) لے گئی تھی جس کے نیچے گوتم بدھ کو نروان حاصل ہوا۔ اشوک کے طرف سے بھیجے گئے اس قابل قدر تحفے کی بہت توقیر ہوئی، اس قلم سے اگنے والا پیپل کا درخت آج بھی انو رادھ پور (سری لنکا کا قدیم درالحکومت) میں موجود ہے اور غالباً تاریخی اعتبار سے دنیا کا سب سے قدیم درخت ہے۔ اس واقعہ کے تقریباً 500 سال بعد ایک اور اہم تحفہ لنکا گیا، یہ مہاتما بدھ کا دانت تھا، جس کی بودھی درخت سے بھی زیادہ پزیرائی ہوئی، اسے ایک عظیم تبرک سمجھ کر قبول کیا گیا، آج یہ تبرک سری لنکا کے قومی خزانے کی حیثیت رکھتا ہے۔ لنکا کا عظیم بدھی دانت مندر اسی تحفہ سے نسبت رکھتا ہے۔ اشوک کے عہد سے لے کر آج تک سری لنکا بدھ اکثریت کا حامل ملک رہا ہے جس نے تھیرواد روایات کو زندہ رکھنے، ترقی دینے اور جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک تک پہنچانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔[1]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. کرشن کمار، خالد ارمان (2007ء)، گوتم بدھ راج محل سے جنگل تک، آصف جاوید برائے نگارشات پبلشرز 24-مزنگ روڈ، لاہور

مزید پڑھیے


• Tessa Bartholomeusz: First Among Equals: Buddhism and the Sri Lankan State, in: Ian Harris (ed.), Buddhism and Politics in Twentieth-Century Asia. London/New York: Continuum, 1999, pp. 173–193.
• Mahinda Deegalle: Popularizing Buddhism: Preaching as Performance in Sri Lanka. Albany, NY: State University of New York Press, 2006.
• Richard Gombrich: Theravada Buddhism: a social history from ancient Benares to modern Colombo. 2nd rev. ed. London: Routledge, 2006.
• Langer, Rita. Buddhist Rituals of Death and Rebirth: A study of contemporary Sri Lankan practice and its origins. Abingdon: Routledge, 2007. آئی ایس بی این 0-415-39496-1
Sri Lanka’s admirable Buddhist missionary achievements in the West آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.lk (Error: unknown archive URL)