"چیک جمہوریہ میں اردو" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 3: سطر 3:


==پاکستان اور چیک جمہوریہ میں تجارتی اشتراک==
==پاکستان اور چیک جمہوریہ میں تجارتی اشتراک==
چیک جمہوریہ پاکستان کے [[برق|برقی]] اور بھاری مشینری [[صنعت]] میں [[سرمایہ کاری]] سے دلچسپی رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ [[تعمیر|تعمیرات]]، [[جواہرات]] اور پیکیجنگ شعبے سے بھی چیک جمہوریہ کے تاجر پیشہ لوگ دلچسپی رکھتے ہیں۔<ref>[http://www.thenews.com.pk/Todays-News-3-285222-Czech-Republic-shows-interest-in-Pakistans-energy-sector The News International: Latest News Breaking, Pakistan News<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref><ref>{{Cite web |url=http://pakobserver.net/201302/15/detailnews.asp?id=196005 |title=آرکائیو کاپی |access-date=2015-05-16 |archive-date=2015-06-17 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150617020552/http://pakobserver.net/201302/15/detailnews.asp?id=196005 |url-status=dead }}</ref> اپنے تجارتی مقاصد کی تکمیل کے لیے ان لوگوں کی پاکستان آمد و رفت رہتی ہے اور ان میں کچھ لوگ اردو کو کسی نہ کسی حد تک سیکھنے کے خواہش مند ہیں۔<ref name = "czech"/>
چیک جمہوریہ پاکستان کے [[برق|برقی]] اور بھاری مشینری [[صنعت]] میں [[سرمایہ کاری]] سے دلچسپی رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ [[تعمیر|تعمیرات]]، [[جواہرات]] اور پیکیجنگ شعبے سے بھی چیک جمہوریہ کے تاجر پیشہ لوگ دلچسپی رکھتے ہیں۔<ref>{{Cite web |url=http://www.thenews.com.pk/Todays-News-3-285222-Czech-Republic-shows-interest-in-Pakistans-energy-sector |title=The News International: Latest News Breaking, Pakistan News<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2015-05-16 |archive-date=2015-02-03 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150203041327/http://www.thenews.com.pk/Todays-News-3-285222-Czech-Republic-shows-interest-in-Pakistans-energy-sector |url-status=dead }}</ref><ref>{{Cite web |url=http://pakobserver.net/201302/15/detailnews.asp?id=196005 |title=آرکائیو کاپی |access-date=2015-05-16 |archive-date=2015-06-17 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150617020552/http://pakobserver.net/201302/15/detailnews.asp?id=196005 |url-status=dead }}</ref> اپنے تجارتی مقاصد کی تکمیل کے لیے ان لوگوں کی پاکستان آمد و رفت رہتی ہے اور ان میں کچھ لوگ اردو کو کسی نہ کسی حد تک سیکھنے کے خواہش مند ہیں۔<ref name = "czech"/>


==چارلس یونی ورسٹی==
==چارلس یونی ورسٹی==

نسخہ بمطابق 22:50، 27 دسمبر 2021ء

چیک جمہوریہ کا کوئی بھی شہری اردو کو اپنی مادری زبان کے طور پر نہیں بولتا۔ تاہم حالیہ برسوں میں پاکستانی تاجر پیشہ افراد اپنے کاروباری مقاصد کے لیے وقفے وقفے سے آتے اور جاتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ کچھ وقت کے لیے یہاں پر قیام پزیر بھی رہتے ہیں۔ اس سے اس ملک کی نوجوان نسل کو اس زبان سے دل چسپی بھی ہونے لگی ہے اور اردوداں افراد سے اسی زبان میں بات کرنے کے مواقع بھی ملے ہیں حالانکہ ان پاکستانی لوگوں کی اپنی مادری زبان پنجابی یا سندھی ہوتی ہے۔[1]

پاکستان اور چیک جمہوریہ میں تجارتی اشتراک

چیک جمہوریہ پاکستان کے برقی اور بھاری مشینری صنعت میں سرمایہ کاری سے دلچسپی رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ تعمیرات، جواہرات اور پیکیجنگ شعبے سے بھی چیک جمہوریہ کے تاجر پیشہ لوگ دلچسپی رکھتے ہیں۔[2][3] اپنے تجارتی مقاصد کی تکمیل کے لیے ان لوگوں کی پاکستان آمد و رفت رہتی ہے اور ان میں کچھ لوگ اردو کو کسی نہ کسی حد تک سیکھنے کے خواہش مند ہیں۔[1]

چارلس یونی ورسٹی

چیک جمہوریہ کے دار الحکومت پراگ میں واقع چارلس یونیورسٹی (چیک زبان: Univerzita Karlova) کا شعبہ ہندوستانیات (Institute of Indian Studies - Indologický Ústav) اردو زبان کی تعلیم کے لیے مختصر مدتی اور طویل مدتی کورسیس چلاتا ہے۔[1] یہاں پروفیسر یان ماریک (Jan Marek) اردو زبان کے ایک مشہور اسکالر اور کئی کتابوں اور مقالوں کے مصنف ہیں۔[4]

اردو سیکھنے کی درسی کتب

یونی ورسٹی میں اردو سیکھنے کے لیے حسب ذیل عالمی شہرت یافتہ کتب کا استعمال کیا جاتا ہے:

  • A Course in Urdu - یہ میک گِل یونی ورسٹی کے پروفیسر عبد الرحمٰن بارکر کی تخلیق ہے۔ اس کا اصل مقصد بول چال سکھانا ہے، یہ کتاب پاکستانی ماحول میں لکھی گئی ہے۔
  • رالف رسل کی ترتیب کردہ اردو کی درسی کتاب جسے یونیورسٹی آف لندن کے اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز نے شائع کیا۔
  • اُچے بْنِکْیَازکا اردو - اردو سیکھنے کے لیے روسی زبان میں ترتیب شدہ کتاب۔

اس کے علاوہ درس وتدریس کے لیے بھارت کی دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر گوپی چند نارنگ اور برمنگھم یونیورسٹی کے ڈاکٹر درانی کے تدریسی ٹپس کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔[1]

سفارتی امداد

چارلس یونیورسٹی کو ماضی میں بھارتی اور پاکستانی سفارت خانوں سے خاصی امداد حاصل ہوئی تھی۔ تاہم موجودہ دور میں یہ تعاون بہت حد تک گھٹ چکا ہے۔ اسی کی وجہ سے یہاں کے کتب خانے کو"ماہِ نو" کے کچھ ہی شمارے اور "جنگ" اخبار کی کچھ ہی کاپیاں حاصل ہوئیں۔ اس کے علاوہ بھارت کے رسالے Indian Perspectives کے اردو ترجمے کے صرف چار ہی پرچے موصول ہوئے۔ اس کے علاوہ جامعہ خود کئی مالی مشکلات کے دور سے گزر رہا ہے۔ اسی وجہ سے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ چیک جمہوریہ میں اردو تعلیم کی اس سہولت کو شاید دیر تک جاری رکھنا ممکن نہ ہو سکے۔[1]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب پ ت ٹ http://www.urdustudies.com/pdf/10/UrduCzech.pdf
  2. "The News International: Latest News Breaking, Pakistan News"۔ 03 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2015 
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 17 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2015 
  4. The Other in South Asian Religion, Literature and Film: Perspectives on Otherism and Otherness Front Cover

مزید دیکھیے