"روح اللہ خمینی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Insan22222 (تبادلۂ خیال) کی جانب سے کی گئی 1326797 ویں ترمیم کا استرجع۔ |
|||
سطر 119: | سطر 119: | ||
Image:خمینی در نماز.JPG| |
Image:خمینی در نماز.JPG| |
||
</gallery> |
</gallery> |
||
َِ<h2 class="style2"><span lang="ur">حضرت عمررضی اللہ عنہ کے بارہ میں</span></h2> |
|||
<p class="style3">امام خمینی کی شہرہ آفاق کتاب کشف الاسرار کے صفحہ 119 پر حضرت |
|||
عمر رضی اللہ عنہ کے بارہ میں یوں بیان فرماتے ہیں کہ<br> |
|||
<strong>آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جب مرض الموت لاحق ہوئی اس موقع پر |
|||
بہت سے لوگ ھاضر تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاغذ قلم لاؤ کہ |
|||
تمہارے لیئے ایسی چیز لکھ دوں جسکے باعث تم گمراہ نہ ہوسکو گے،عمررضی اللہ |
|||
عنہ بن خطاب نے کہا آپکو ھذیان ہوگیاروایت مورخین اور امام بخاری و مسلم |
|||
جیسے محدثین سے منقول ہےانکے الفاظ میں اختلاف ہے<br> |
|||
لیکن اس کلام کا مفہوم ایک |
|||
ہے یہ بیہودہ کلام عمر بن خطاب سے صادر ہوئی۔۔۔۔۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سخت تکلیف میں تھے،اس کلام کے سنتے ہی آپ دنیا سے رخصت ہوگئے اور عمر کی بے ہودہ کلام سے اسکا کفر اور زندقہ ظاہر ہوگیا۔<br> |
|||
نوٹ"</strong> واضح رہے یہ روایت کسی ثقہ محدث سے ثابت نہیں ایک غیر مستند |
|||
روایت کی بنیاد پر فاروقِ اعظم پر کفر کا فتویٰ خمینی صاحب کی کتنی بڑی |
|||
جہالت ہے۔<br> |
|||
</p> |
|||
<h2 class="style2">صحابہ کرام سے ایرانیوں کی قربانیاں ذیادہ ہیں</h2> |
|||
<p class="style4"><span lang="ur">خمینی صاحب نے ایک اخباری بیان میں کہا |
|||
کہ<br> |
|||
<b>عراق ایران جنگ میں |
|||
ایرانیوں کی جرات تاریخ ساز ہے۔ایرانی افواج کا مقابلہ دنیا کی کوئی فوج |
|||
نہیں کرسکتی۔روح اللہ خمینی نے واضح کیا کہ شوق شہادت میں ایرانیوں نے جتنی |
|||
قربانیاں پیش کی ہیں۔اسکی کوئی مثال نہیںعراق کے ساتھ لڑائی میں ایرانی |
|||
افواج نے ایسی بے مثال قربانیاں دی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے |
|||
صحابہ نے بھی ایسی قربانیاں پیش نہیں کیںکیونکہ کفار کے ساتھ لڑائی میں جب<br> |
|||
حضور صلی اللہ علہ وسلم اپنے رفقاء کو بلاتے تو حیلے بہانے کرتے تھے جبکہ |
|||
میری افواج اشارہ ابرو پر سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہتی ہیں۔<br> |
|||
</b>(خطبہ جمعہ قم ایران بحوالہ روزنامہ <strong>"جنگ کراچی"</strong> |
|||
2نومبر 1982ء)</span></p> |
|||
<h2 class="style2">مکہ اور مدینہ پر قبضہ</h2> |
|||
<p class="style3"> |
|||
<strong>خطاب بہ نوجوانان </strong>رسالہ جناب خمینی کی ایک تقریر پر مشتمل یہ |
|||
رسالہ فرانس کی جلا وطنی کے دوران فرانسی ہی سے فارسی زبان میں طبع ہوا۔اس |
|||
تاریخی خطاب میں خمینی صاحب کا ایک یاد گار جملہ ملاحظہ ہو۔<br> |
|||
<strong><span lang="ur">دنیا کی اسلامی اور غیر اسلامی طاقتوں میں ہماری قوت اسوقت |
|||
تک تسلیم نہیں ہوسکتی جب تک مکہ اور مدینہ پر ہمارا قبضہ نہیں ہوجاتا ۔چونکہ یہ |
|||
علاقہ مبحط الوحی اور مرکز اسلام ہے ۔اسلیئے اس پر ہمارا غلبہ و تسلط ضروری |
|||
ہے۔۔۔میں جب فاتح بن کر مکہ اور مدینہ داخل ہونگا تو سب سے پہلے میرا کام یہ ہوگا |
|||
کہ حضور صلی اللہ علہ وسلم کے روضہ پر پڑے دو بتوں (ابوبکر و عمر رضوان اللہ تعالیٰ |
|||
علیھم اجمعین) کو نکال باہر کردونگا۔</span></strong></p> |
|||
<h3 class="style2">پاکستانی حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے</h3> |
|||
<p class="style3"> |
|||
<span lang="ur">ایرانی انقلاب کے قائد آیت اللہ روح اللہ خمینی نے پاکستانی عوام |
|||
پر زور دیا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت چونکہ امریکہ مفادات کی علمبردار ہے۔اسلئے |
|||
عوام کو چاہیئے کہ وہ جنرل ضیاء الحق کی حکومت کا تختہ الٹ دیں۔<br>حوالہ(از:- |
|||
<strong>تہران ٹائمز بحوالہ روزنامہ جنگ کراچی) ز</strong></span></p> |
|||
== مزید دیکھیے == |
== مزید دیکھیے == |
||
* [[ایران]] |
* [[ایران]] |
نسخہ بمطابق 20:08، 30 مئی 2015ء
روح اللہ خمینی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(فارسی میں: روح الله موسوی خمینی) | |||||||
پہلا ایرانی سپریم لیڈر | |||||||
مدت منصب 3 دسمبر 1979ء – 3 جون 1989ء | |||||||
صدر | ابوالحسن بنی صدر محمد علی رجائی آیتاللہ علی خامنہای | ||||||
وزیر اعظم | مہدی بازرگان محمد علی رجائی محمد جواد باہنر محمد رضا مہدوی کنی میر حسین موسوی | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 17 مئی 1900ء [1][2][3][4][5][6][7] خمین [8] |
||||||
وفات | 3 جون 1989ء (89 سال)[9] تہران |
||||||
وجہ وفات | دورۂ قلب | ||||||
مدفن | حرم سید روح اللہ خمینی | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
شہریت | ایران | ||||||
مذہب | اہل تشیع[10][11][12] | ||||||
جماعت | حزب جمہوری اسلامی | ||||||
زوجہ | خدیجہ ثقفی (1929–3 جون 1989) | ||||||
اولاد | مصطفی خمینی زہرا مصطفوی صدیقہ مصطفوی فریدہ مصطفوی احمد خمینی |
||||||
عملی زندگی | |||||||
استاذ | سید حسین طباطبایی بروجردی ، فضل الله نوری | ||||||
تلمیذ خاص | آیت اللہ منتظری | ||||||
پیشہ | سیاست دان [8]، شاعر ، مذہبی رہنما ، آخوند ، الٰہیات دان [8]، متصوف | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | فارسی [13]، عربی | ||||||
کارہائے نمایاں | کشف اسرار | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
لڑائیاں اور جنگیں | انقلاب اسلامی ایران ، ایران عراق جنگ | ||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
Styles of روح اللہ خمینی | |
---|---|
Reference style | مرجع، آیت اللہ العظمی امام خمینی[19] |
Spoken style | امام خمینی[20] |
Religious style | آیت اللہ العظمی روح اللہ خمینی[20] |
ایران کے مذہبی رہنما۔ بانی اسلامی جمہوریہ ایران ۔ آیت اللہ العظمٰی امام روح اللہ موسوی خمینی 24 ستمبر 1902ء کو خمین میں پیدا ہوئے جو تہران سے تین سو کلومیٹر دور ہے۔ ایران ، عراق ، اور اراک (ایران کا ایک شہر) میں دینی علوم کی تکمیل کی۔ 1953ء میں رضا شاہ کے حامی جرنیلوں نے قوم پرست وزیراعظم محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ کر تودہ پارٹی کے ہزاروں ارکان کو تہ تیغ کر دیا تو ایرانی علماء نے درپردہ شاہ ایران کے خلاف مہم جاری رکھی، اور چند سال بعد آیت اللہ خمینی ایرانی سیاست کے افق پر ایک عظیم رہنما کی حیثیت سے ابھرے۔
28 اكتوبر1964ء كا ذكر ہے شاه كى حكومت نے اىک قانون كى منظورى دى جس كے تحت امرىكى فوجى مشن كے افراد كو سفارتكاروں كے ہم پلہ وه حقوق دئیے گئے جو وىانا كنونشن كے تحت سفارتكاروں كو حاصل ہیں اس كے معنى یہ ہیں کہ امرىكى جو چاہیں کرتے رہیں ان پر اىرانى قانون لاگو نہ ہو گا – اگلے دن امام خمینى نے مدرسہ فىضىہ قم مىں وه شہره آفاق تقرىركى جو اىک عظىم انقلاب كا دىباچہ بن گئى انہوں نے کہا
مىرا دل درد سے پھٹا رہا ہے میں اس قدر دل گرفتہ ہوں کہ موت كے دن گن رہا ہوں اس شخص نے ہمیں بىچ ڈالا ہمارى عزت اور اىران كى عظمت خاک میں ملا ڈالی اہل اىران كا درجہ امرىكى كتے سے بهى كم كر دىا گیا ہے اگر شاه اىران كى گاڑی كسى امرىكى كتے سے ٹکرا جائے تو شاه كو تفتىش كا سامنا ہو گا لىكن كوئى امرىكى خانساماں شاه اىران ىا اعلى ترىن عہدے داروں كو اپنى گاڑی تلے روند ڈالے تو ہم بے بس ہوں گے آخر كىوں ؟ كىونكہ ان كو امرىكى قرضے كى ضرورت ہے- اے نجف، قم،مشہد، تہران اور شىراز كے لوگو! میں تمہیں خبردار كرتا ہوں یہ غلامى مت قبول كرو كىا تم چپ رہو گے اور كچھ نہ کہو گے ؟ کیا ہمارا سودا كر دىا جائے اور ہم زبان نہ كهولىں۔۔۔
اس تقرىر نے تخت شاہی کو ہلا كرركھ دىا پورا اىران ارتعاش محسوس كرنے لگا سات دن بعد امام خمینى كو گرفتار كركے تہران کے مہر آباد ہوائى اڈے سےجلا وطن كر دىا امام ایک سال ترکی میں رہے، اور 4 اکتوبر 1965ء میں نجف اشرف چلے گئے۔ عراق کی سرزمین بھی آپ کے لیے تنگ ہوگئی تو 6 اکتوبر 1978ء کو فرانس منتقل ہوگئے۔ اور پیرس کے قریب قصبہ نوفل لوش تو میں سکونت اختیار کی۔ جلاوطنی کے اس سارے عرصے میں شاہ ایران کے خلاف تحریک کی ’’ جس میں ملک کے تمام محب وطن عناصر شامل تھے‘‘ رہنمائی کرتے رہے۔ 17 جنوری 1979ء کو شاہ ایران ملک سے چلے گئے۔
وطن واپسی
امام خمینى جب ىكم فرورى 1979ء كو سولہ سالہ جلا وطنى كے بعد وطن واپس لوٹے تو تہران کے مہر آباد ہوائى اڈے سے بہشت زہرا كے قبرستان تک لاكهوں اىرانىوں نے ان كا استقبال كىا بعض لوگوں نے یہ تعداد 1 كروڑ سے بهى زىاده لكهى ہے یہ بهى عجىب دن تها شاہانہ جاه و جلال ركهنے والا اىک حكمران امرىكہ كى بهرپور سرپرستى اىک بڑى سپاہ اور ساواک جىسى خونخوار اىجنسى كے باوجود اىک خرقہ پوش كے ہاتهوں شكست كها كر ملک سے فرار ہو چكا تها اس كى نامزد كرده حكومت خزاں رسىده پتے كى طرح كانپ رہى تهى شاه پور بختىار تمام تر كاغذى اختىارات كے باوجود ردى كے كاغذ كا اىک پرزه بن چكا تها جو كسى لمحے کوڑا دان كا رزق بننے والا تها- شاه نے قم كے حوزه علمىہ فىضىہ كى آواز دبانے كے لئےكىا كىا جتن نہ کئے كون كون سے مظالم نہ توڑے لىكن امام خمینى كى آواز نہ دبائى جاسكى امرىكہ كى گود مىں بیٹها بادشاه اہل اىران كى خودى اور ان كى زندگیوں سے كهىل رہا تهاامام خمینى كچھ وقت قم میں گزارنے کے بعد تہران آئے تو کہا میں عوام کے درمىان كسى ساده سے گھر میں رہوں گا حجت الاسلام سىد مہدى نے بارگاہ حسىنىہ جماران سے متصل اپنا گھر پىش كىا امام خمینى نے کہا میں كرائے كےبغىر نہیں رہوں گا 80 ہزار اىرانى رىال ىعنى تقرىباً 650 روپے ماہانہ كراىہ مقرر ہوا جنورى 1980ء سے 3 جون 1989ء تک امام اسى كواٹر نما گھرمیں مقىم رہے یہ وه دور تها جب اىران میں ان كى فرمانروائى تهى ان كے اشاره ابرو كے بغىر ایک پتا بهى حركت نہ كرتا تها اىران كے انقلاب كى سارى صورت گرى اسى حجرے میں ہوئى۔
کینسرکی وجہ سے ان کا انتقال 3 جون 1989ء ہوا۔ تہران کے قریب دفن ہوئے۔ [22]
مکتوبات خمینی
|
|
عکس
مزید دیکھیے
سیاسی عہدے | ||
---|---|---|
ماقبل New title
|
Supreme Leader of Iran 1979–1989 |
مابعد |
ویکی ذخائر پر روح اللہ خمینی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
- ↑ NE.se ID: https://www.ne.se/uppslagsverk/encyklopedi/lång/ruhollah-khomeyni — بنام: Ruhollah Khomeyni — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Nationalencyklopedin
- ↑ فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/10150 — بنام: Ayatollah Ruhollah Khomeini — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/2736451 — بنام: Ruhollah Khomeini — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11907692p — بنام: Ruhollah Khomeyni — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ Diamond Catalogue ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/16052 — بنام: Rūḥ Allāh al-Ḫumaynī
- ↑ Proleksis enciklopedija ID: https://proleksis.lzmk.hr/26882 — بنام: Ruholah Musavi Homeini (Khomeini) — عنوان : Proleksis enciklopedija
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000015491 — بنام: Ruhollah Khomeini — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب عنوان : Хомейни Рухулла
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11907692p — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ Gerhard Bowering، Patricia Crone، Wadad Kadi، Devin J. Stewart، Muhammad Qasim Zaman، Mahan Mirza، مدیران (28 Nov 2012)۔ The Princeton Encyclopedia of Islamic Political Thought۔ Princeton University Press۔ صفحہ: 518۔ ISBN 9781400838554
- ↑ Malise Ruthven (8 Apr 2004)۔ Fundamentalism : The Search For Meaning: The Search For Meaning (reprint ایڈیشن)۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 29۔ ISBN 9780191517389
- ↑ Noureddine Jebnoun، Mehrdad Kia، Mimi Kirk، مدیران (31 Jul 2013)۔ Modern Middle East Authoritarianism: Roots, Ramifications, and Crisis۔ Routledge۔ صفحہ: 168۔ ISBN 9781135007317
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11907692p — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ DeFronzo 2007, p. 286 . "born 22 September 1902..."
- ↑ "History Of Iran Ayatollah Khomeini - Iran Chamber Society"۔ Iranchamber.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2013
- ↑ "Khomeini Life of the Ayatollah By BAQER MOIN"۔ The New York Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2012
- ↑ "Imam Khomeini Official Website | پرتال امام خمینی"۔ Imam-khomeini.ir۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2012
- ↑ Karsh 2007, p. 220 . "Born on 22 September 1902
- ↑ Constitution of the Islamic Republic of Iran, Chapter 1, Article 1، Constitution of the Islamic Republic of Iran
- ^ ا ب
- ↑ Khomeini's Tomb Attracts Pilgrims NEW YORK TIMES ,July 8, 1990
- ↑ عرفان صدىقى روزنامہ جنگ - كالم ىہ خرقہ پوش
- مضامین جن میں سویڈش زبان کا متن شامل ہے
- 1900ء کی پیدائشیں
- 17 مئی کی پیدائشیں
- 1989ء کی وفیات
- 3 جون کی وفیات
- تہران میں وفات پانے والی شخصیات
- مقام و منصب سانچے
- بیسویں صدی کے ائمہ کرام
- ایرانی شعراء
- سرد جنگ کے رہنما
- 1902ء کی پیدائشیں
- آیت اللہ
- تاریخ ایران
- ایرانی شخصیات
- مسلم مذہبی شخصیات
- ایرانشناسی
- اسلامی علماء
- شیعہ عالم
- مجددین
- مراجع تقلید
- ایرانی مصنفین
- مجتہدین