مندرجات کا رخ کریں

صدر لبنان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
President the
Lebanese Republic
رئيس الجمهورية اللبنانية  (عربی)
موجودہ
جوزاف عون

9 January 2025 سے
خطابعزت مآب
قسمسربراہ ریاست
رہائشBaabda Palace
Beiteddine Palace (summer)
تقرر کُننِدہParliament
مدت عہدہ6 years,
non-renewable immediately but renewable non-consecutively
قیام بذریعہConstitution of Lebanon
تشکیل1 September 1926
اولین حاملCharles Debbas
تنخواہ£L225,000,000 annually
ویب سائٹOfficial website

لبنان کے صدر (عربی: رئيس الجمهورية اللبنانية) لبنان کے ریاستی سربراہ اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر ہوتے ہیں۔ یہ عہدہ لبنان کے آئین کے مطابق ملک کے تین بڑے سیاسی عہدوں میں شامل ہے، جن میں وزیر اعظم اور اسپیکر بھی شامل ہیں۔ لبنان کے صدر کو مارونی مسیحی ہونا ضروری ہے، جو لبنان کے پیچیدہ مذہبی اور سیاسی توازن کی عکاسی کرتا ہے۔[1]

عہدے کا پس منظر

[ترمیم]

لبنان کے صدر کا عہدہ 1926ء میں لبنان کے آئین کے قیام کے بعد وجود میں آیا۔ یہ عہدہ فرانسیسی مینڈیٹ کے تحت متعارف کروایا گیا اور بعد ازاں لبنان کی آزادی کے بعد بھی برقرار رہا۔[2] لبنان کا نظام حکومت مذہبی بنیادوں پر تقسیم ہے، جس کے تحت صدر مارونی مسیحی، وزیر اعظم سنی مسلمان اور اسپیکر شیعہ مسلمان ہوتے ہیں۔[3]

اختیارات اور فرائض

[ترمیم]

لبنان کے صدر کے پاس کئی آئینی اختیارات ہوتے ہیں، جن میں وزراء کی تقرری، کابینہ کی منظوری اور پارلیمان کو تحلیل کرنے کا اختیار شامل ہے۔[4] صدر قومی اتحاد کی علامت کے طور پر کام کرتا ہے اور اسے داخلی و خارجی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔[5]

انتخاب کا عمل

[ترمیم]

لبنان کے صدر کا انتخاب پارلیمان کے ذریعے ہوتا ہے۔ صدر کو منتخب کرنے کے لیے پارلیمان کے دو تہائی ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔ اگر یہ تعداد مکمل نہ ہو، تو دوسرے مرحلے میں صرف اکثریتی ووٹ درکار ہوتے ہیں۔[6] صدر کی مدت صدارت چھ سال ہوتی ہے اور وہ مسلسل دوسری مدت کے لیے منتخب نہیں ہو سکتا۔[7]

اہم شخصیات

[ترمیم]

لبنان کے صدر کے عہدے پر کئی مشہور شخصیات فائز رہ چکی ہیں، جن میں بشیر جمیّل، امیل لحود اور مائیکل عون شامل ہیں۔ ہر صدر کے دور میں لبنان مختلف سیاسی اور سماجی بحرانوں کا شکار رہا، جس نے ان کی قیادت کو چیلنج کیا۔[8]

موجودہ صورت حال

[ترمیم]

لبنان میں حالیہ برسوں میں سیاسی بحران کے باعث صدارت کے انتخاب میں تاخیر ہوئی ہے۔ ملک کی اقتصادی مشکلات اور سیاسی تعطل کے دوران صدر کا کردار زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔[9]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. https://www.bbc.com/news/world-middle-east-21845127[مردہ ربط]
  2. https://www.britannica.com/topic/President-of-Lebanon
  3. https://carnegie-mec.org/publications/71630
  4. https://www.constituteproject.org/constitution/Lebanon_1926.pdf[مردہ ربط]
  5. https://www.aljazeera.com/news/2020/8/7/lebanons-presidency-past-and-present[مردہ ربط]
  6. https://www.reuters.com/article/lebanon-politics-president-idUSKCN1P318L
  7. https://www.ictj.org/news/lebanon-constitutional-challenges[مردہ ربط]
  8. https://www.middleeasteye.net/news/lebanon-political-crisis-presidents-past
  9. https://www.france24.com/en/middle-east/20211029-lebanon-presidency-and-the-political-crisis

سانچہ:Lebanon topics