صدر عوامی جمہوریہ چین
President the People's Republic of China 中华人民共和国主席 | |
---|---|
خطاب |
|
قسم | State representative[1] |
حیثیت | National leader level official |
جواب دہ | قومی عوامی کانگریس (چین) and its قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی |
رہائش | ژونگنانہائی |
نشست | بیجنگ |
نامزد کُننِدہ | Presidium of the National People's Congress |
تقرر کُننِدہ | قومی عوامی کانگریس (چین) |
مدت عہدہ | Five years, renewable indefinitely |
قیام بذریعہ | آئین چین |
پیشرو | Chairman of the Central People's Government (1949–1954) |
تشکیل | 1 جنوری 1912 27 ستمبر 1954 (current form) | (Republican era)
اولین حامل | سن یات سین (Republican era) ماؤ زے تنگ (current form) |
ختم کر دیا | 1975–1982 |
نائب | نائب صدر عوامی جمہوریہ چین |
تنخواہ | رینمنبی136,620 per annum اندازاً۔ (2015) ($18,721 USD) [2] |
President of the People's Republic of China | |||
---|---|---|---|
سادہ چینی | 中华人民共和国主席 | ||
روایتی چینی | 中華人民共和國主席 | ||
| |||
alternative name | |||
سادہ چینی | (中国)国家主席 | ||
روایتی چینی | (中國)國家主席 | ||
|
چین کے صدر (چینی: 中华人民共和国主席) عوامی جمہوریہ چین کے ریاستی سربراہ ہیں۔ یہ عہدہ ملک کے سب سے اعلیٰ سیاسی مقام کی نمائندگی کرتا ہے، تاہم چین کے سیاسی نظام میں اصل اختیارات کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین کے عہدوں کے ساتھ منسلک ہیں۔ چین کے صدر کو رسمی اور آئینی حیثیت حاصل ہے، لیکن موجودہ دور میں یہ عہدہ اکثر دیگر اہم عہدوں کے ساتھ مربوط ہوتا ہے، جو صدر کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے۔[3]
عہدے کا قیام
[ترمیم]چین کے صدر کا عہدہ 1954ء میں آئین کے تحت قائم ہوا، تاہم ثقافتی انقلاب کے دوران یہ عہدہ معطل رہا۔ 1982ء میں آئینی ترمیم کے ذریعے اس عہدے کو دوبارہ بحال کیا گیا۔ پہلے صدر ماوزے تنگ تھے، جو کمیونسٹ پارٹی کے بانی اور عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے معمار تھے۔[4]
انتخاب کا عمل
[ترمیم]چین کے صدر کا انتخاب نیشنل پیپلز کانگریس (NPC) کے ارکان کے ذریعے ہوتا ہے، جو ملک کی سب سے بڑی قانون ساز اسمبلی ہے۔ صدر کو پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے، اور 2018ء میں آئینی ترمیم کے ذریعے مدت صدارت کی حد کو ختم کر دیا گیا، جس سے صدر کو غیر معینہ مدت کے لیے خدمات انجام دینے کی اجازت دی گئی۔[5]
اختیارات اور فرائض
[ترمیم]چین کے صدر کے اختیارات رسمی اور آئینی ہیں، جن میں قوانین پر دستخط کرنا، وزراء کی تقرری، سفیروں کو تسلیم کرنا، اور قومی اعزازات دینا شامل ہے۔ تاہم، اگر صدر کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین بھی ہوں، تو وہ غیر معمولی اختیارات حاصل کرتے ہیں، جو چین کی سیاسی، فوجی، اور سفارتی پالیسیوں پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔[6]
اہم صدور
[ترمیم]چین کے صدور میں ماوزے تنگ، لیو شاؤچی، یانگ شنگ کن، اور شی جن پنگ شامل ہیں۔ ان رہنماؤں نے مختلف ادوار میں چین کی سیاست، معیشت، اور بین الاقوامی تعلقات کو شکل دی۔ موجودہ صدر شی جن پنگ، جو 2013ء سے اس عہدے پر فائز ہیں، چین کی جدید تاریخ میں ایک اہم شخصیت کے طور پر ابھرے ہیں۔[7]
موجودہ صدر
[ترمیم]چین کے موجودہ صدر شی جن پنگ ہیں، جو 2013ء میں پہلی بار صدر بنے اور 2018ء میں آئینی ترمیم کے بعد مسلسل خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین کے عہدے بھی رکھتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ چین کے سب سے طاقتور رہنما ہیں۔[8]
فہرست صدور
[ترمیم]- صدور
- دیگر سربراہان ریاست
-
ژو دے
چیئرمین قائمہ کمیٹی نیشنل پیپلز کانگریس (1975-1976) -
سونگ چنگ لنگ
نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے قائم مقام سربراہ (1976-1978) -
یے جیان ینگ
سربراہ قائمہ کمیٹی نیشنل پیپلز کانگریس (1978-1983 )
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "国家主席是什么样的国家机构?"What kind of national organ is the president"". پیپلز ڈیلی (official newspaper of the CCP) (بزبان چینی). Chinese Communist Party News. 14 Mar 2013.
在我国,国家主席无实质、独立的权力,是"虚位"国家元首。"In our nation, the President does not hold substantive, separate power, and is ceremonial..."
{{حوالہ ویب}}
: اسلوب حوالہ: نامعلوم زبان (link) - ↑ "Is it true Xi Jinping earns only US$19,000? – PoliticalSalaries.com" (بزبان امریکی انگریزی). 16 Oct 2024. Retrieved 2024-11-21.
- ↑ https://www.britannica.com/topic/President-of-China
- ↑ https://www.chinahistory.com/chinese-presidency
- ↑ https://www.reuters.com/world/china/china-removes-term-limits-presidency-2018-03-11/
- ↑ https://www.cfr.org/backgrounder/how-china-governed
- ↑ https://www.bbc.com/news/world-asia-china-21627504
- ↑ https://www.cnn.com/2022/10/23/china/xi-jinping-third-term-china-president-intl-hnk/index.html
ملاحظات
[ترمیم]- Chun Han Wong (2023)۔ Party of One: The Rise of Xi Jinping and China's Superpower Future۔ Simon & Schuster۔ ISBN:9781982185732