عثمان منصور پوری
محمد عثمان منصورپوری | |
---|---|
قاری محمد عثمان منصورپوری | |
صدرِ جمعیت علمائے ہند (میم) | |
برسر منصب 5 اپریل 2008 سے 21 مئی 2020 تک | |
جانشین | محمود مدنی[1] |
نائب مہتمم دار العلوم دیوبند | |
برسر منصب 1997ء تا 2008ء | |
پیشرو | حبیب الرحمن خیرآبادی |
جانشین | عبد الخالق سنبھلی |
معاون مہتمم دار العلوم دیوبند | |
برسر منصب اکتوبر 2020ء تا وفات | |
ذاتی | |
پیدائش | 12 اگست، 1944ء منصورپور، مظفر نگر، برطانوی ہند |
وفات | 21 مئی 2021 | (عمر 76 سال)
مذہب | اسلام |
اولاد | سلمان منصورپوری، عفان منصورپوری |
جماعت | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
تحریک | دیوبندی |
قابل ذکر کام | تحفظ ختم نبوت |
محمد عثمان منصورپوری (12 اگست 1944 – 21 مئی 2021) ایک بھارتی مسلمان عالم و قومی رہنما تھے، وہ جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر اور دار العلوم دیوبند کے استاذِ حدیث و سابق نائب مہتمم تھے۔
سوانح حیات
[ترمیم]عثمان منصورپوری 12 اگست 1944ء کو منصور پور، مظفر نگر میں پیدا ہوئے۔[2] انھوں نے سنہ 1965ء میں دار العلوم دیوبند سے روایتی درس نظامی میں سندِ فراغت حاصل کی۔[2] 1966ء میں دار العلوم دیوبند ہی سے آپ نے قرأت، تجوید اور عربی ادب میں تخصص کیا۔[2]
تعلیمی مشاغل سے فراغت کے بعد عثمان منصور پوری نے اولاً مدرسہ اسلامیہ قاسمیہ گیا، بہار میں پانچ سال پھر مدرسہ اسلامیہ عربیہ، امروہہ میں گیارہ سال تک تدریسی خدمات انجام دیں۔[2] پھر 1982ء میں ان کو دار العلوم دیوبند میں بطور مدرس مقرر کیا گیا۔[2] دار العلوم دیوبند میں انھوں نے سالہا سال موطأ امام محمد، موطأ امام مالک اور مشکوۃ المصابیح کا درس دیا۔[3][2][4] 5 اپریل 2008ء کو وہ جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر مقرر ہوئے۔[5] انھوں نے 1997ء سے 2008ء تک دار العلوم دیوبند میں نائب مہتمم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[6][7] اکتوبر 2020ء میں وہ دار العلوم دیوبند کے معاون مہتمم مقرر کیے گئے۔[4][8][2] رد قادیانیت پر آپ کے کئی محاضرات شائع چکے ہیں۔[9]
نومبر 2016ء میں، اسرائیلی وزیر اعظم ریوین ریولین کے دورہ ہندوستان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے، عثمان نے نئی دہلی میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ظالم کا استقبال کرنا ہماری ثقافت اور روایت کے خلاف ہے"۔[10] انھوں نے یہ بھی اظہار کیا کہ "ہندوستانی حکومت کو مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو اور اٹل بہاری واجپائی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ظالم اور توسیع پسند اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرنی چاہیے اور دنیا بھر کے کمزور اور مظلوم لوگوں کے ساتھ ہندوستان کی روایتی دوستی کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔"[10] جمعیت علمائے ہند (جے یو ایچ) نے مئی 2017ء کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپنے زیر قیادت آسام معاہدہ کا دفاع کیا۔[11] نومبر 2019ء میں، جے یو ایچ کی ایک میٹنگ ان کے زیر صدارت منعقد ہوئی، جس میں ایودھیا کے فیصلے کو "آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دھبہ" قرار دیا گیا۔[12] انھوں نے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کی بھی حمایت کی کیوں کہ ان کا ماننا تھا کہ "کون ہندوستانی ہے اور کون نہیں؟ معلوم ہونا چاہیے"۔[13] جے یو ایچ نے ان کے زیر قیادت کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ قرار دیا۔"[13] دسمبر 2017ء میں، عثمان نے وارانسی میں اسرائیل مخالف احتجاج کی قیادت کی۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ یروشلم پر قبضہ اور بے گناہوں کا قتل عام بند کیا جائے۔[14]
21 مئی 2021ء کو عثمان منصورپوری کووِڈ-19 میں انتقال کرگئے۔[15]
نومبر 2016 میں اسرائیلی وزیر اعظم ریوین ریولین کے دورہ بھارت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عثمان منصورپوری نے نئی دہلی میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "کسی ظالم کا استقبال کرنا ہماری ثقافت و روایت کے منافی ہے"۔[10] انھوں نے یہ بھی اظہار کیا کہ "ہندوستانی حکومت کو مہاتما گاندھی ، جواہر لال نہرو اور اٹل بہاری واجپائی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ظالم اور توسیع پسند اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرنی چاہیے اور دنیا بھر کے کمزور اور مظلوم لوگوں کے ساتھ ہندوستان کی روایتی دوستی کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے "[10] جمعیت علمائے ہند نے مئی 2017 میں عثمان منصورپوری کی قیادت میں سپریم کورٹ آف انڈیا میں آسام معاہدہ کا دفاع کیا تھا[16] نومبر 2019 میں ان کی زیر صدارت جمعیت علما کے اجلاس میں ایودھیا فیصلہ کو "آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ ترین مقام" قرار دیا گیا۔[17] انھوں نے شہریوں کے قومی رجسٹر کی بھی حمایت کی؛ کیوں کہ ان کا ماننا تھا کہ "کون ہندوستانی ہے اور کون نہیں اس کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے"۔[13] جمعیت علمائے ہند نے ان کی سربراہی میں کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ کے طور پر بھی بتلایا ہے۔ "[13] دسمبر 2017 میں عثمان منصورپوری نےوارانسی میں یروشلم پر قبضہ اور بے گناہوں کے قتل کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل مخالف احتجاج کی قیادت کی۔[18]
21 مئی 2021ء کو عثمان منصورپوری کووِڈ-19 میں انتقال کرگئے۔[15] فاروق عبد اللہ نے ان کی وفات پر تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ عثمان قومی اتحاد اور باہمی ہم آہنگی کے پرچارک تھے اور ان کی موت ہندوستان اور مسلم برادری دونوں کا نقصان ہے۔ عبد اللہ نے اظہار خیال کیا کہ "قاری عثمان کو ان کے علمی رجحان اور" طلبہ "کو" قرآن " و سنت کی تعلیمات سے واقف کرانے میں تسہیل کے لیے یاد کیا جائے گا۔"[19] عمر عبداللہ ، علی محمد ساگر ، ناصر اسلم وانی اور سعادت اللہ حسینی ، علی الصلابی ، نورالاسلام جہادی نے بھی ان کی وفات پر اظہار تعزیت کیا۔[20][19][21]
خاندانی زندگی
[ترمیم]عثمان منصور پوری حسین احمد مدنی کے داماد تھے۔[4] ان کے فرزندان: محمد سلمان منصورپوری و محمد عفان منصورپوری عالم و مفتی ہیں۔[15]
ملحوظہ
[ترمیم](اس مضمون میں جہاں کئی بین الواوین کسی کا بیان نقل کیا گیا ہے، وہ انگریزی عبارت کا ترجمہ ہے، اردو زبان کی منقول عبارت نہیں ہے۔)
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Maulana Mahmood Madani elected interim chief of Jamiat Ulema-e-Hind"۔ آؤٹ لک۔ 27 مئی 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-27
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (2020 ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الھند اکیڈمی۔ ص 686
- ↑ جامعی، محمد سالم، مدیر (ستمبر 2021)۔ "یادوں کے نقوش از اشتیاق احمد قاسمی"۔ الجمعیۃ (خصوصی شمارہ: امیر الہند نمبر)۔ نئی دہلی: ہفت روزہ الجمعیۃ، مدنی ہال 1– بہادر شاہ ظفر مارگ: 182
- ^ ا ب پ نایاب حسن قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظرنامہ (2013 ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ تحقیق اسلامی۔ ص 290
- ↑ فاروقی، نیاز احمد (21 مئی 2021)۔ "صدر جمعیت علماء ہند و معاون مہتمم دار العلوم دیوبند حضرت امیر الھند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری کا سانحہ ارتحال" (Press release)۔ نئی دہلی: جمعیت علمائے ہند
- ↑ محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی۔ "نائب مہتمم حضرات"۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (اکتوبر 2020 ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ ص 750-751
- ↑ سلمان منصور پوری۔ "حیات عثمانی - ایک نظر میں"۔ ذکر عثمان (ذکر رفتگاں) (اپریل 2022ء ایڈیشن)۔ لال باغ، مرادآباد: المرکز العلمی للنشر والتحقیق۔ ج 5۔ ص 13
- ↑ "دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے سہ روزہ اجلاس کا آغاز"۔ قندیل آنلائن۔ 15 اکتوبر 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-21
- ↑ "Books by Muḥammad Usmān Mansoorpuri"۔ WorldCat۔ 2021-05-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-22
- ^ ا ب پ ت Ghazanfar Abbas (19 نومبر 2016)۔ "Muslims protest in Delhi against Israeli President's visit"۔ انڈیا ٹومورو۔ 2021-05-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-25
- ↑ "Jamiat Ulema-e-Hind defends Assam Accord-1985 in SC"۔ 3 مئی 2017۔ 2021-05-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-25
- ↑ "Ayodhya verdict: Jamiat Ulema-e-Hind says filing review petition not beneficial"۔ Financial Express۔ 22 نومبر 2019۔ 2019-12-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-25
- ^ ا ب پ ت Pragya Kaushika (12 ستمبر 2019)۔ "Kashmir as integral part of India: Jamiat passes resolution, supports NRC"۔ 2021-05-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-25
- ↑ "In Towns Across India, Islamic Clerics Lead Anti-America, Anti-Israel Protests After Trump's Decision Recognizing Jerusalem As Israeli Capital"۔ Memri۔ 9 جنوری 2018۔ 2021-05-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-27
- ^ ا ب پ "دارالعلوم دیوبند کے کارگزار مہتمم مولانا قاری عثمان منصورپوری کا انتقال"۔ روزنامہ سہارا۔ 2021-05-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-21
- ↑ "Jamiat Ulema-e-Hind defends Assam Accord-1985 in SC"۔ 3 مئی 2017۔ 2021-05-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-25
- ↑ "Ayodhya verdict: Jamiat Ulema-e-Hind says filing review petition not beneficial"۔ Financial Express۔ 22 نومبر 2019۔ 2019-12-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-25
- ↑ "In Towns Across India, Islamic Clerics Lead Anti-America, Anti-Israel Protests After Trump's Decision Recognizing Jerusalem As Israeli Capital"۔ Memri۔ 9 جنوری 2018۔ 2021-05-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-27
- ^ ا ب "Farooq, Omar condole demises"۔ گریٹر کشمیر۔ 23 مئی 2021۔ 2021-05-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-23
- ↑ Desk، Online (22 مئی 2021)۔ "Death of Assistant Director of Darul Uloom Deoband"۔ Kaler Kantho۔ 2021-05-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-26
- ↑ "مولانا عثمان منصورپوری کی رحلت ملت اسلامیہ کے لئے ایک بڑا حادثہ: جماعت اسلامی" [Usmān Mansoorpuri's death is huge loss of Indian Muslims: Jamat-e-Islami]۔ Awaz The Voice۔ 22 مئی 2021۔ 2021-05-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-23