تنظیم تعاون اسلامی کے رکن ممالک
Appearance
تنظیم تعاون اسلامی |
---|
معیشت |
تعلیم |
رکن ممالک |
پارلیمانی اتحاد |
تنظیم تعاون اسلامی کے درجِ ذیل 57 رکن ممالک ہیں۔
رکن ملک | رکنیت | تذاکرات |
---|---|---|
افغانستان | 1969 | معطلی 1980 - مارچ 1989 |
الجزائر | 1969 | |
چاڈ | 1969 | |
مصر | 1969 | معطلی مئی 1979 - مارچ 1984 |
جمہوریہ گنی | 1969 | |
انڈونیشیا | 1969 | |
ایران | 1969 | |
اردن | 1969 | |
کویت | 1969 | |
لبنان | 1969 | |
لیبیا | 1969 | |
ملائیشیا | 1969 | |
مالی | 1969 | |
موریتانیہ | 1969 | |
المغرب | 1969 | |
نائجر | 1969 | |
پاکستان | 1969 | بھارت کی رکنیت ساقط ہونے کے ساتھ |
فلسطین[1] | 1969[2] | |
سعودی عرب | 1969 | |
سینیگال | 1969 | |
سوڈان | 1969 | |
صومالیہ | 1969 | |
تونس | 1969 | |
ترکیہ | 1969 | |
یمن | 1969 | 1990 سے بطور یمن جنوبی یمن کے ساتھ متحدہ طور پر |
بحرین | 1970 | |
سلطنت عمان | 1970 | |
قطر | 1970 | |
سوریہ | 1970 | |
متحدہ عرب امارات | 1970 | |
سیرالیون | 1972 | |
بنگلادیش | 1974 | پاکستان نے اسے دوسرے سمٹ کے طور پر مجیب الرحمن کو لاہور کی دعوت دے کر تسلیم کیا |
گیبون | 1974 | |
گیمبیا | 1974 | |
گنی بساؤ | 1974 | |
یوگنڈا | 1974 | |
برکینا فاسو | 1975 | |
کیمرون | 1975 | |
اتحاد القمری | 1976 | |
عراق | 1976 | |
مالدیپ | 1976 | |
جبوتی | 1978 | |
بینن | 1982 | |
برونائی دارالسلام | 1984 | |
نائجر | 1986 | |
آذربائیجان | 1991 | |
البانیا | 1992 | |
کرغیزستان | 1992 | |
تاجکستان | 1992 | |
ترکمانستان | 1992 | |
موزمبیق | 1994 | |
قازقستان | 1995 | |
ازبکستان | 1995 | |
سرینام | 1996 | |
ٹوگو | 1997 | |
گیانا | 1998 | |
آئیوری کوسٹ | 2001 | |
معطلی یا رکنیت واپس لے لی گئی | ||
زنجبار | 1993 | اگست 1993 کو رکنیت واپس لے لی گئی |
مشاہدہ کنندہ ممالک | ||
بوسنیا و ہرزیگووینا | 1994 | |
وسطی افریقی جمہوریہ | 1997 | |
ترک جمہوریہ شمالی قبرص بطور 'ترک ریاست' | 1979[3] | 2004 میں تبدیلی ہوئی [4] |
تھائی لینڈ | 1998 | |
روس | 2005 | |
مشاہدہ کنندہ مسلم تنظیمیں | ||
مورو نیشنل لبریشن فرنٹ | 1977 | فلپائن کی رکنتیت موقوف کرنے کے بعد |
مشاہدہ کنندہ اسلامی ادارے | ||
مؤتمر عالم اسلامی کے رکن ممالک کا پارلیمانی اتحاد | 2000 | |
اسلامک کانفرنس یوتھ فورم فار ڈائلاگ اینڈ کوآپریشن | 2005 | |
مشاہدہ کنندہ بین الاقوامی تنظیمیں | ||
جامعہ الدول العربيہ | 1975 | |
اقوام متحدہ | 1976 | |
غیر مجتہد تحریک | 1977 | |
تنظیم وحدت افریقہ | 1977 | |
اقتصادی تعاون تنظیم | 1995 |
جنھوں نے رکنیت کے لیے درخواست دی
[ترمیم]- جنوبی افریقا (2002 سے ) [5]
- بھارت - بھارت نے دنیا کی تیسری بڑی مسلم آبادی ہونے کی وجہ سے مؤتمر عالم اسلام کی رکنیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔[6] اور اسے سعودی عرب کی حمایت بھی مل چکی ہے،[7] لیکن پاکستان اس کی شمولیت کا سخت مخالف ہے۔ پاکستان نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر بھارت کو رکنیت دی گئی تو پاکستان مؤتمر عالم اسلامی سے رابطہ منقطع کر لے گا۔ . پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کی شمولیت تنظیم کے قوانین و ضوابط کے منافی ہے۔ ,[8]
- فلپائن (2008 سے )[5] - فلپائن نے بھی تنظیم کی رکنیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے لیکن اس کو مورو نیشنل لبریشن فرنٹ نامی فلپائنی تنظیم (جو پہلے ہی تنظیم میں شامل ہے) کی سخت مخالفت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے فلپائن کو تاحال رکنیت نہیں مل سکی۔ [حوالہ درکار]. 2009 میں , ملک کو انڈونیشیا, ایران, ملائیشیا, اور متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔[9][10][11][12]
- سری لنکا (2008 سے )[5]
- سربیا (2008 سے )[5]
- نیپال (2008 سے )[5]
- جمہوریہ کانگو (2008 سے )[5]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ The State of Palestine succeeded the seat of the Palestine Liberation Organization following the 1988 فلسطین کی آزادی کا اعلان.
- ↑ "OIC member states"۔ 19 جون 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2012
- ↑ OIC observers[مردہ ربط]
- ↑ The ترک قبرصی of Cyprus became an OIC “observer community” in 1979 under the name “Turkish Muslim community of Cyprus”. The 31st OIC Meeting of Foreign Ministers which met in Istanbul in June 2004, decided that the Turkish Cypriot Community (represented by the ترک جمہوریہ شمالی قبرص) will participate in the OIC meetings under the name envisaged in the Annan Plan for Cyprus (i.e. “Turkish Cypriot constituent state of the United Cyprus Republic” or Turkish Cypriot State in short). Cyprus and the Organization of Islamic Conferences
- ^ ا ب پ ت ٹ ث Applicants for OIC observer status[مردہ ربط]
- ↑ Mustafa El-Feki: http://weekly.ahram.org.eg/2005/730/in1.htm An Indo-Arab blunder? آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ weekly.ahram.org.eg (Error: unknown archive URL) Al-Ahram, February 17–23, 2005.
- ↑ Observer status for India at OIC: King Abdullah آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ expressindia.com (Error: unknown archive URL) Expressindia.com, January 22, 2006.
- ↑ Pak disapproves Saudi king's comments on India's OIC entry Rediff News, January 23, 2006.
- ↑ "RP nears observer status in OIC - DFA - INQUIRER.net, Philippine News for Filipinos"۔ Globalnation.inquirer.net۔ 2009-05-26۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2011
- ↑ "EZ2 Lotto Luzon | The Manila Bulletin Newspaper Online"۔ Mb.com.ph۔ 2009-04-15۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2011
- ↑ "RP closer to becoming observer-state in Organization of Islamic Conference | Home>> The Filipino Global Community>> Philippines"۔ Philstar.com۔ 2009-05-29۔ 03 جون 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2011
- ↑ "DFA: 'Technicalities' blocking RP bid for OIC observer status - Nation - GMA News Online - Latest Philippine News"۔ Gmanews.tv۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2011