تل ابیب
تل ابیب | |
---|---|
(انگریزی میں: Tel Aviv)[1](عبرانی میں: אחוזת בית)(عبرانی میں: תל-אביב)(انگریزی میں: Tel Aviv-Yafo)[2](عبرانی میں: תל אביב-יפו)(عربی میں: تل أبيب) | |
پرچم | نشان |
تاریخ تاسیس | 11 اپریل 1909 |
نقشہ |
|
انتظامی تقسیم | |
ملک | اسرائیل (14 مئی 1948–)[3] انتداب فلسطین (25 اپریل 1920–13 مئی 1948) مقبوضہ دشمن علاقہ انتظامیہ (دسمبر 1917–24 اپریل 1920) سلطنت عثمانیہ (–نومبر 1917) [4][5] |
دار الحکومت برائے | تل ابیب ضلع (14 مئی 1948–) |
تقسیم اعلیٰ | تل ابیب ضلع |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 32°05′N 34°47′E / 32.08°N 34.78°E [6] |
رقبہ | 52 مربع کلومیٹر [7] |
بلندی | 5 میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 467875 (2021)[8] |
مزید معلومات | |
جڑواں شہر | تولوز (1958–) فلاڈلفیا (1966–) فرینکفرٹ (3 مارچ 1980–)[9] بیونس آئرس کیشیناو (2000–) وارسا (1992–) میلان (16 اکتوبر 1997–)[10][11] نیویارک شہر (1996–) وودج (1994–) پاناما شہر (2013–) تھیسالونیکی (1994–) برشلونہ (ستمبر 1998–فروری 2023)[12] ازمیر (1996–2024)[13] ساؤ پالو (2004–)[14] بیجنگ کان غزہ شہر (ستمبر 1998–)[12] بون (1983–) بوداپست (23 نومبر 1989–) بلغراد ایسین صوفیہ الماتی ان چیون ماسکو ویانا کولن اوسلو وینس میکسیکو شہر ادیس ابابا ریو دے جینیرو [15] حلوان |
اوقات | 00 ، متناسق عالمی وقت+03:00 |
رمزِ ڈاک | 61000–61999 |
فون کوڈ | 3 |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 293397 |
درستی - ترمیم |
تل ابیب مقبوضہ فلسطین کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ تقریباً 3 لاکھ 91 ہزار نفوس ہے۔ اس شہر کا کل رقبہ 51.8 مربع کلومیٹر ہے اور ام البلد میں کل 31 لاکھ سے زائد افراد آباد ہیں (بمطابق 2008ء)۔ تل ابیب یافا بلدیہ یہاں کے انتظام کی ذمہ داری نبھاتی ہے، جس کے سربراہ رون ہلدائی ہیں۔
تل ابیب کی بنیاد 1909ء میں تاریخی ساحلی شہر یافا کے باہر بحیرہ روم کے ساحلوں رکھی گئی تھی۔ اس شہر کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ہی یافا کی اہمیت کم ہوتی گئی، جو عربوں کا اس علاقے میں سب سے بڑا مرکز گردانا جاتا تھا۔ 1950ء میں، اسرائیل کے معرض وجود میں آنے کے دو سال بعد تل ابیب اور یافا کو ایک ہی بلدیہ میں ضم کر دیا گیا۔ تل ابیب کا "سفید شہر" یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہے جو 2003ء میں شامل کیا گیا۔
تل ابیب کا شمار عالمی شہروں میں کیا جاتا ہے، جو اسرائیلی معیشت کا بڑا مرکز اور ملک کا امیر ترین شہر ہے۔ یہاں بین الاقوامی اہمیت کے حامل دفاتر اور تحقیق کے شعبہ جات واقع ہیں۔ یہاں کے خوبصورت ساحل، شراب خانے، چائے خانے، ریستوراں، تجارتی مراکز، موسمی حالات اور نہایت جدید طرز زندگی نے اسے ایک معروف سیاحتی مرکز کا درجہ دلایا ہے۔ یہ اسرائیلی معیشت کی ریڑھ تصور کیا جاتا ہے اور اس کی خاصیت فنون اور تجارتی مرکز کے طور پر عیاں ہے۔ 2008ء میں فارن پالیسی جریدے نے بین الاقوامی اہمیت کے شہروں کی فہرست میں تل ابیب کو 42 واں درجہ دیا۔ تل ابیب دنیا کا 17 واں مہنگا ترین شہر ہے۔
جڑواں شہر
[ترمیم]تل ابیب کو دنیا بھر کے 27 شہروں کے ساتھ جڑواں قرار دیا گیا ہے جبکہ لاس اینجلس ، امریکہ {{{2}}} کے ساتھ یہ شراکت دار شہر ہے۔ جڑواں شہروں کی فہرست درج ذیل ہے:
ویکی ذخائر پر تل ابیب سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ https://www.tel-aviv.gov.il/en/abouttheCity/Pages/history.aspx
- ↑ https://www.tel-aviv.gov.il/en/Pages/HomePage.aspx
- ↑ archINFORM location ID: https://www.archinform.net/ort/863.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اگست 2018
- ↑ "صفحہ تل ابیب في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 دسمبر 2024ء
- ↑ "صفحہ تل ابیب في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 دسمبر 2024ء
- ↑ "صفحہ تل ابیب في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 دسمبر 2024ء
- ↑ https://www.britannica.com/place/Tel-Aviv-Yafo
- ↑ ناشر: مرکزی ادارہ شماریات، اسرائیل — https://www.cbs.gov.il/he/Settlements/Pages/יישובים/Yishuv.aspx?semel=5000&mode=Yeshuv
- ↑ https://frankfurt.de/service-und-rathaus/verwaltung/aemter-und-institutionen/hauptamt-und-stadtmarketing/referat-fuer-internationale-angelegenheiten/partnerstaedte/tel-aviv---yafo
- ↑ https://www.tel-aviv.gov.il/About/Pages/Partnerships.aspx
- ↑ https://www.comune.milano.it/aree-tematiche/relazioni-internazionali/city-to-city-cooperation/gemellaggi/tel-aviv
- ↑ عنوان : Tel Aviv Decides to Retain Contract With Gaza City as Twin City — اشاعت: ہاآرتس — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.haaretz.com/1.4989355
- ↑ https://www.izmir.bel.tr/tr/KardesKentler/62
- ↑ http://legislacao.prefeitura.sp.gov.br/leis/lei-14471-de-10-de-julho-de-2007
- ↑ http://mail.camara.rj.gov.br/APL/Legislativos/contlei.nsf/50ad008247b8f030032579ea0073d588/3f4147a57ed8aa3483257e8800663664?OpenDocument