نیویارک شہر
نیویارک شہر | |
---|---|
(انگریزی میں: New York)[1](انگریزی میں: Fort Neu-Amsterdam)[1] | |
پرچم | نشان |
منسوب بنام | جیمز دوم شاہ انگلستان ، یورک ، ایمسٹرڈیم |
تاریخ تاسیس | 1624[2]، 1626[1] |
نقشہ |
|
انتظامی تقسیم | |
ملک | ریاستہائے متحدہ امریکا (4 جولائی 1776–)[3][4] [5][6] |
دار الحکومت برائے | ریاستہائے متحدہ امریکا (11 جنوری 1785–5 دسمبر 1790) |
تقسیم اعلیٰ | نیویارک [1] |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 40°43′00″N 74°00′00″E / 40.71667°N 74.00000°E |
رقبہ | 1213.369839 مربع کلومیٹر (1 اپریل 2010)[7] |
بلندی | 25 میٹر [8] |
آبادی | |
کل آبادی | 8804190 (مردم شماری ) (1 اپریل 2020)[9] |
• مرد | 3833351 (2010)[10] |
• عورتیں | 4245512 (2010)[10] |
• گھرانوں کی تعداد | 3191691 (31 دسمبر 2020)[11] |
مزید معلومات | |
جڑواں شہر | |
اوقات | مشرقی منطقۂ وقت ، متناسق عالمی وقت−05:00 (معیاری وقت )، متناسق عالمی وقت−04:00 (روشنیروز بچتی وقت ) |
سرکاری زبان | انگریزی |
گاڑی نمبر پلیٹ | NY |
رمزِ ڈاک | 10000–10499 11004–11005 11100–11499 11600–11699 |
فون کوڈ | 212، 347، 646، 718، 917، 929 |
قابل ذکر | |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 5128581 |
درستی - ترمیم |
نیو یارک شہر (یعنی نیا یارک) ریاستہائے متحدہ امریکا کا سب سے بڑا شہر ہے اور دنیا کے عظیم ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کو بگ ایپل (big apple) بھی کہا جاتا ہے۔ ریاست نیویارک کے اس شہر کی آبادی 8.2 ملین ہے، جبکہ شہر 321 مربع میل (تقریباً 830 مربع کلومیٹر) پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ براعظم شمالی امریکا کا سب سے گنجان آباد شہر ہے۔ مضافاتی علاقوں کی آبادی سمیت 18.7 ملین کی آبادی کے ساتھ نیویارک دنیا کے بڑے شہری علاقوں میں سے ایک ہے۔
نیویارک کاروبار، تجارت، فیشن، طب، تفریح، ذرائع ابلاغ اور ثقافت کا عالمی مرکز ہے، جہاں کئی اعلیٰ نوعیت کے عجائب گھر، آرٹ گیلریاں، تھیٹر، بین الاقوامی ادارے اور کاروباری مارکیٹیں موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کا صدر دفتر بھی اسی شہر میں ہے، جبکہ دنیا کی کئی معروف بلند عمارات بھی اسی شہر کی زینت ہیں۔
یہ شہر دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے پرکشش حیثیت کا حامل ہے، جو نیویارک کے اقتصادی مواقع، ثقافت اور طرز زندگی سے فائدہ اٹھانے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ امریکا کے دیگر شہروں کے مقابلے میں نیویارک شہر میں جرائم کی شرح سب سے کم ہے۔
اس وقت نیویارک شہر کے میئر مائیکل بلوم برگ ہیں۔
تاریخ
[ترمیم]نیویارک شہر کو اطالوی باشندے گیووانی ڈی ویرازانو کی جانب سے دریافت کے وقت مقامی امریکی باشندوں نے آباد کیا تھا۔ ویرازانو نیویارک کی بندرگاہ تک داخل نہیں ہو سکا تھا اور اس کا جہاز واپس بحر اوقیانوس میں داخل ہو گیا تھا۔ پہلی بار انگلستان کے ہنری ہڈسن نے علاقے کا نقشہ ترتیب دیا۔ ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیے کام کرنے والے ہڈسن نے 11 ستمبر 1609ء کو مین ہٹن کو دریافت کیا۔ وہ اس دریا میں سفر کرتے ہوئے، جو اب ان کے نام پر دریائے ہڈسن کہلاتا ہے، اس مقام تک پہنچے جہاں ریاست نیویارک کا دار الحکومت البانی واقع ہے۔ ولندیزیوں نے 1613ء میں اس شہر کی جگہ نیو ایمسٹرڈیم کی بنیاد رکھی جس نے 1652ء میں خود مختاری حاصل کرلی۔ برطانیہ نے ستمبر 1664ء میں شہر پر قبضہ کر کے اسے ڈیوک آف یارک اور البانی کے نام پر ”نیویارک“ کا نام دیا۔ ولندیزیوں نے اگست 1673ء میں شہر کو دوبارہ حاصل کر لیا اور اسے”نیو اورنج“ کا نام دیا لیکن نومبر 1674ء میں شہر سے ہمیشہ کے لیے ہاتھ دھو بیٹھے۔
برطانیہ کے دور حکومت میں نیویارک مسلسل ترقی کی منازل طے کرتا رہا۔ وسیع تر سیاسی آزادی کے لیے بڑھتے ہوئے احساسات کے پیش نظر امریکا کی انقلابی جنگ کے دوران میں شہر کو مختلف حصوں میں تقسیم کر لیا گیا۔ شہر جنگ کے خاتمے تک برطانیہ کے قبضے میں رہا اور 1783ء میں یہ آخری بندرگاہ تھی جسے برطانوی جہازوں نے چھوڑا۔
نیویارک وفاق کے مسودات کے تحت 1785ء سے 1788ء تک اور بعد ازاں 1788ء سے 1790ء تک نو تشکیل شدہ ریاستہائے متحدہ امریکا کا دار الحکومت رہا۔ انیسویں صدی میں نہر ایری کی تعمیر کے بعد نیویارک نے بوسٹن اور فلاڈیلفیا کے مقابلے میں اقتصادی اہمیت حاصل کرلی۔ یہ عرصہ شہر کی اقتصادی ترقی کا عہد سمجھا جاتا ہے۔
ذرائع نقل و حمل کے نئے روابط خصوصاً 1904ء میں شہر میں زمین دوز ریلوے کے قیام نے شہر کو مزید پھیلنے میں مدد دی۔ 1925ء میں شہر نے لندن کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر کا اعزاز حاصل کر لیا۔ دوسری جنگ عظیم میں بندرگاہ اور تجارت و صنعت کے مرکز کی حیثیت سے نیویارک کا کردار انتہائی اہم رہا۔ جنگ کے نتیجے میں نیویارک دنیا کا ابھرتا ہوا شہر بن گیا جس کی وال اسٹریٹ نے عالمی اقتصادیات پر امریکا کی برتری قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1952ء میں اقوام متحدہ کے دفاتر کے قیام نے اسے دنیا بھر کے شہروں پر سیاسی برتری دلائی اور تجریدی عمارات نے اسے پیرس کی جگہ ثقافتی دنیا کا مرکز بنا دیا۔
جنگ عظیم کے بعد مضافات میں آبادیوں کے قیام کے باعث شہر کی آبادی میں کمی واقع ہوئی اور 1970ء کی دہائی میں پیداوار میں کمی، جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح اور سفید فاموں کی بڑے شہروں سے ہجرت نے نیویارک کو سماجی و اقتصادی بحران سے دوچار کر دیا جس سے شہر 1990ء کی دہائی تک دوچار رہا۔ اس عرصے میں نسلی تناؤ میں کمی واقع ہوئی، جرائم کی شرح میں ڈرامائی کمی، معیار زندگی میں بہتری، اقتصادی نمو اور تارکین وطن کے لیے نئے قوانین نے اس شہر کو ایک نئی زندگی عطا کی۔
شہر 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کا نشانہ بنا جب شہر کی بلند ترین عمارت ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے تباہ ہونے کے نتیجے میں تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ تعمیر ہونے والا ایک ہزار 776 فٹ بلند فریڈم ٹاور 2012ء میں مکمل ہوگا۔
جغرافیہ
[ترمیم]نیویارک امریکا کے شمال مشرق اور ریاست نیویارک کے جنوب مشرق میں دریائے ہڈسن کے کنارے واقع ہے۔ شہر کا کل رقبہ 468.9 مربع میل (ایک ہزار 214.4 مربع کلومیٹر) ہے جس میں سے 35.31 فیصد پانی پر مشتمل ہے۔ شہر تین اہم جزیروں مین ہٹن، اسٹیٹن اور ویسٹرن لونگ جزیرے پر مشتمل ہے۔ برونکس شہر کا واحد علاقہ ہے جو برعظیم امریکا سے منسلک ہے۔
شہر کی قدرتی بندرگاہ بالائی خلیج نیویارک میں ہے۔ مینہیٹن، بروکلن، اسٹیٹن جزیرہ اور نیو جرسی کے ساحل اس کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔
نیویارک شہر پانچ علاقوں پر مشتمل ہے: مینہیٹن، بروکلن، کوئینز، برونکس، اسٹیٹن جزیرہ۔ یہ پانچوں علاقے انتہائی گنجان آباد ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر انھیں الگ شہر بھی سمجھا جائے تو یہ تمام دنیا کے 50 گنجان آباد ترین علاقوں میں شامل ہوں گے۔
مین ہٹن (آبادی 15لاکھ 93ہزار200) شہر کا کاروباری مرکز ہے۔ نیویارک شہر کی بلند ترین اور امتیازی عمارات اسی علاقے میں واقع ہیں۔
شہر کا نظارہ
[ترمیم]نیویارک کی بلند عمارتیں دنیا بھر میں شہرت رکھتی ہیں۔ نیویارک میں مختلف انداز کی عمارتیں قائم ہیں جن میں فرنچ سیکنڈ امپائر انداز کی کنگز کاؤنٹی سیونگز بینک بلڈنگ، گوتھک ریوائیول انداز کی وول ورتھ بلڈنگ، آرٹ ڈیکو انداز کی امپائر اسٹیٹ بلڈنگ اور کریسلر بلڈنگ، بین الاقوامی انداز کی نیو اسکول، سی گرام بلڈنگ اور لیور ہاؤس اور انتہائی جدید انداز کی اے ٹی اینڈ ٹی بلڈنگ شامل ہیں۔ کونڈے ناسٹ بلڈنگ سبز انداز کی اہم ترین مثال سمجھی جاتی ہے۔
شہر کی معروف اور بلند ترین عمارت بلاشبہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر تھی جو 11ستمبر 2001ء کو دہشت گرد حملوں میں تباہ ہو گئی۔
سیاحت
[ترمیم]ہر سال 40 ملین غیر ملکی اور امریکی سیاح نیویارک کا دورہ کرتے ہیں۔ امپائر اسٹیٹ بلڈنگ، مجسمہ آزادی، بروڈوے پروڈکشنز، ال میوسیو ڈیل بیریو اور انٹریپڈ بحری، فضائی و خلائی عجائب گھر، برونکس کا چڑیا گھر اور نیویارک کا نباتیاتی باغ، ففتھ اور میڈیسن ایونیو کے شاپنگ مالز اور ہیلووین پریڈ اور ٹرائی بیکا فلم فیسٹیول سیاحوں کے لیے خصوصی کشش رکھتے ہیں۔
کھیل
[ترمیم]نیویارک امریکا میں کھیلوں کا بھی مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہاں کی بیس بال، باسکٹ بال، امریکی فٹ بال اور آئس ہاکی کی ٹیمیں امریکا میں اعلیٰ مقام رکھتی ہیں۔ ایک عالمی شہر کی حیثیت سے نیویارک امریکا کے ان 4 بڑے کھیلوں کے علاوہ دیگر ایونٹس کی میزبانی کرتا ہے جن میں یو ایس ٹینس اوپن اور نیویارک سٹی میراتھن خصوصاً مشہور ہیں۔
ذرائع ابلاغ
[ترمیم]نیویارک کو دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کا دار الحکومت بھی کہلاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی دنیا میں عالمی معروف ادارے مثلاً ٹائم وارنر، نیوز کارپوریشن، ہیرسٹ کارپوریشن اور وایا کوم اسی شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔ دنیا بھر کی آزاد فلموں میں سے ایک تہائی نیویارک میں پیش کی جاتی ہیں۔ 200 سے زائد اخبارات اور 350 جرائد کے دفاتر شہر میں موجود ہیں۔ صرف کتب کی طباعت و اشاعت کی صنعت سے ہی 13 ہزار افراد وابستہ ہیں۔
شہر سے امریکا کے تین معروف قومی روزناموں میں سے دو دی نیویارک ٹائمز (اشاعت 1.1ملین) اور دی وال اسٹریٹ جرنل (اشاعت 2.1 ملین) نیویارک سے شائع ہوتے ہیں۔ ٹائمز کے علاوہ شہر کے دیگر بڑے اخبارات میں نیویارک ڈیلی نیوز (اشاعت 7 لاکھ 30 ہزار) نیویارک پوسٹ (اشاعت 6ل اکھ 50 ہزار) اور نیوز ڈے (اشاعت ایک ملین) شامل ہیں۔
شہر امریکا کے 4 بڑے نشریاتی ٹیلی وژن اداروں اے بی سی، سی بی ایس، فوکس اور این بی سی اور دیگر کئی معروف کیبل ٹیلی وژن چینلوں بشمول ایم ٹی وی، فوکس نیوز، ایچ بی او اور کامیڈی سینٹرل کا ہیڈکوارٹر ہے۔
انگریزی کے علاوہ اردو کے کئی ہفتہ وار اخبار بھی نیو یارک سے شائع ہوتے ہیں۔ ان میں سے اردو ٹائمز اور پاکستان پوسٹ قابل ذکر ہیں۔ اردو ٹائمز 28 سال اور پاکستان پوسٹ 15 سال سے شائع ہو رہا ہے۔
اقتصادیات
[ترمیم]نیویارک شہر بین الاقوامی کاروبار اور تجارت کا عالمی مرکز سمجھا جاتا ہے اور اسے عالمی اقتصادیات کے تین مراکز (نیویارک، لندن اور ٹوکیو) میں سے ایک قرار دیا جاتاہے۔ تجارت، انشورنس، ریئل اسٹیٹ، ذرائع ابلاغ اور آرٹس کے علاوہ شہر کے دیگر اہم شعبہ جات میں ٹیلی وژن اور فلم انڈسٹری، طبی تحقیق اور ٹیکنالوجی، غیر منافع بخش ادارے اور جامعات اور فیشن شامل ہیں۔
نیویارک اسٹاک ایکسچینج حجم کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا بازار حصص ہے جبکہ نیس ڈیک فہرست کے اعتبار سے دنیا میں سب سے بڑا ہے۔ دنیا کے کئی بڑے اداروں کے دفاتر نیویارک میں قائم ہیں۔
پیداوار کے ضمن میں شہر میں گارمنٹس، کیمیکل، دھاتی پیداوار، غذائی مصنوعات اور فرنیچر اہم ہیں۔
اعداد و شمار
[ترمیم]شہر کی آبادی سال بہ سال
- 1790 ء 33,131
- 1900 ء 3,437,202
- 1950 ء 7,891,957
- 1970 ء 7,894,862
- 1980 ء 7,071,639
- 1990 ء 7,322,564
- 2004 ء 8,168,338
تعلیم
[ترمیم]امریکا میں سالانہ سب سے زیادہ پوسٹ گریجویٹ ڈگریاں نیویارک میں حاصل کی جاتی ہیں۔ 40 ہزار سند یافتہ طبیب اور 127 نوبل انعام یافتہ افراد نے اسی شہر کے تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی۔
نیویارک کی سٹی یونیورسٹی امریکا کی تیسری سب سے بڑی سرکاری جامعہ ہے۔ 1754ء میں قائم ہونے والی کولمبیا یونیورسٹی ریاست کا سب سے قدیم تعلیمی ادارہ ہے جبکہ نیویارک یونیورسٹی امریکا کی سب سے بڑی نجی اور غیر منافع بخش جامعہ ہے۔
نیویارک پبلک لائبریری امریکا کی سب سے بڑی سرکاری لائبریری ہے۔
ذرائع نقل و حمل
[ترمیم]نیویارک شہر کا نظام امریکا کا سب سے پیچیدہ اور وسیع ٹرانسپورٹ نظام ہے جس میں تقریباً 13 ہزار ٹیکسیاں، ایک لاکھ 20 ہزار سائیکلوں کے علاوہ زمین دوز ریلوی، بسوں اور ریلوے کا نظام، ہوائی اڈا، پل اور سرنگیں، فیری سروس اور ٹرام وے شامل ہے۔ اس شاندار نظام کی بدولت نیویارک کے شہریوں کی اکثریت ذاتی گاڑی کی مالک نہیں۔ 2000ء کے اعداد و شمار کے مطابق نیویارک امریکا کا واحد شہر ہے جہاں نصف سے زائد افراد ذاتی گاڑی نہیں رکھتے۔
نیویارک کا زمین دوز ریلوے نظام دنیا کا سب سے بڑا نظام ہے جس کی پٹریوں کی لمبائی 656 میل یعنی ایک ہزار 56 کلومیٹر ہے جبکہ سالانہ مسافروں کی تعداد کے حساب سے یہ دنیا کا پانچواں بڑا نظام ہے جسے سالانہ 1.4 ارب مسافر استعمال کرتے ہیں۔ نیویارک کی سرکاری بسوں اور ریل کا نظام شمالی امریکا کا سب سے بڑا نظام ہے۔
شہر اور اس کے گرد و نواح میں تین بڑے ہوائی اڈے ہیں جن میں جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ (جے ایف کی) اور لاگارڈیا ایئرپورٹ (ایل جی ای) کوئینز میں جبکہ نیوارک لبرٹی انٹرنیشنل ایئرپورٹ (ای ڈبلیو آر) قریبی نیوارک، نیو جرسی میں واقع ہے۔ 2005ء میں تقریباً 100 ملین مسافروں نے ان ہوائی اڈوں کو استعمال کیا۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]جڑواں شہر
[ترمیم]
|
|
بیرونی روابط
[ترمیم]- آفیشل ویب گاہ
- تاریخ
- ٹریول گائیڈ از ویکی ٹریولآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ wikitravel.org (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/4042011-5 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 جون 2021 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ https://www.history.com/topics/us-states/new-york
- ↑ archINFORM location ID: https://www.archinform.net/ort/1953.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اگست 2018
- ↑ archINFORM location ID: https://www.archinform.net/ort/1953.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 17 ستمبر 2024
- ↑ "صفحہ نیویارک شہر في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2024ء
- ↑ "صفحہ نیویارک شہر في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2024ء
- ↑ مصنف: ریاستہائے متحدہ مردم شماری بیورو — عنوان : 2010 U.S. Gazetteer Files — ناشر: ریاستہائے متحدہ مردم شماری بیورو
- ↑ https://it-ch.topographic-map.com/map-7krdn/New-York/?zoom=19&popup=40.71275%2C-74.00593
- ↑ مدیر: ریاستہائے متحدہ مردم شماری بیورو — https://data.census.gov/cedsci/table?t=Populations%20and%20People&g=0100000US,%241600000&y=2020 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 جنوری 2022
- ^ ا ب https://data.census.gov/cedsci/table?q=New%20York%20city,%20New%20York&g=1600000US3651000&hidePreview=true&tid=ACSDP5Y2010.DP05&table=DP05
- ↑ مدیر: ریاستہائے متحدہ مردم شماری بیورو — https://data.census.gov/cedsci/table?d=ACS%205-Year%20Estimates%20Detailed%20Tables — اخذ شدہ بتاریخ: 5 مئی 2022
- ↑ Sister Cities — سے آرکائیو اصل
لوا خطا ماڈیول:Navbox_with_columns میں 228 سطر پر: bad argument #1 to 'inArray' (table expected, got nil)۔