حسینہ واجد
حسینہ واجد | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(بنگالی میں: শেখ হাসিনা) | |||||||
![]() |
|||||||
مناصب | |||||||
صدر | |||||||
آغاز منصب 1981 |
|||||||
در | بنگلہ دیش عوامی لیگ | ||||||
| |||||||
قائد حزب اختلاف، بنگلہ دیش[1] | |||||||
برسر عہدہ 10 جولائی 1986 – 6 دسمبر 1987 |
|||||||
| |||||||
رکن جاتیہ سنسد | |||||||
برسر عہدہ 10 جولائی 1986 – 6 دسمبر 1987 |
|||||||
| |||||||
رکن جاتیہ سنسد | |||||||
برسر عہدہ 5 مارچ 1991 – 24 نومبر 1995 |
|||||||
قائد حزب اختلاف، بنگلہ دیش | |||||||
برسر عہدہ 5 مارچ 1991 – 24 نومبر 1995 |
|||||||
| |||||||
![]() |
|||||||
برسر عہدہ 23 جون 1996 – 15 جولائی 2001 |
|||||||
| |||||||
رکن جاتیہ سنسد | |||||||
رکنیت مدت 14 جولائی 1996 – 13 جولائی 2001 |
|||||||
پارلیمانی مدت | ساتویں جاتیہ سنسد | ||||||
قائد حزب اختلاف، بنگلہ دیش | |||||||
رکنیت مدت 28 اکتوبر 2001 – 27 اکتوبر 2006 |
|||||||
پارلیمانی مدت | آٹھویں جاتیہ سنسد | ||||||
| |||||||
رکن جاتیہ سنسد | |||||||
رکنیت مدت 28 اکتوبر 2001 – 27 اکتوبر 2006 |
|||||||
پارلیمانی مدت | آٹھویں جاتیہ سنسد | ||||||
![]() |
|||||||
آغاز منصب 6 جنوری 2009 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 28 ستمبر 1947 (76 سال)[2][3][4] تنگی پورہ ذیلی ضلع |
||||||
شہریت | ![]() ![]() |
||||||
جماعت | بنگلہ دیش عوامی لیگ | ||||||
شریک حیات | ایم اے واجد میاں (1967–2009) | ||||||
اولاد | سجیب واجد، صائمہ واجد | ||||||
والد | شیخ مجیب الرحمٰن | ||||||
والدہ | شیخ فضیلت النساء | ||||||
بہن/بھائی | شیخ کمال، شیخ رسول، شیخ ریحانہ، شیخ جمال |
||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | ایڈن گرلز کالج | ||||||
پیشہ | سیاست دان، شریک بین الاقوامی فورم | ||||||
مادری زبان | بنگلہ | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ | ||||||
اعزازات | |||||||
ٹائم 100 (2018)[5] چمپیئنز آف دی ارتھ (2015) اندرا گاندھی انعام (2009) دیشی کوتم (1999)[6] واسیدا یونیورسٹی کے اعزازی ڈاکٹر بنگلہ اکیڈمی فیلو |
|||||||
دستخط | |||||||
![]() |
|||||||
![]() |
IMDB پر صفحہ | ||||||
درستی - ترمیم ![]() |
شیخ حسینہ واجد ((بنگالی: শেখ হাসিনা ওয়াজেদ)) بنگلہ دیش کی موجودہ اور دسویں وزیر اعظم ہیں۔ وہ بنگلہ دیش کے سیاست دان اوردیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمان بنگلہ کی صاحبزادی ہیں اور ان کا شمار بنگلہ دیش کے منجھے ہوئے سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔ پہلے وہ 1986ء سے 1988ء تک، 1991ء سے 1996ء تک اور 2001ء سے 2006ء تک قائد حزب اختلاف رہیں۔ وہ 1996ء سے 2001ء تک اور 2009ء سے 2014ء تک وزیر اعظم بنگلہ دیش بھی رہ چکی ہیں۔ وہ سنہ 1981ء سے بنگلہ دیش عوامی لیگ کی قیادت کر رہی ہیں۔[7][8][9][10] 2014ء کے عام انتخابات میں وہ تیسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہو گئیں۔
حسینہ کا شمار دنیا کی طاقت ور ترین خواتین میں ہوتا ہے، فوربس جریدے نے 2017ء کی طاقت ور ترین خواتین کی فہرست میں ان کو 30واں نمبر دیا تھا۔[11]
کافی عرصے سے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی قائد خالدہ ضیاء کو ان کی سب سے بڑی سیاسی حریف سمجھا جاتا ہے اور ان کی سیاسی دشمنی ”بیگمات کی جنگ“ کے نام سے مشہور ہے۔[12][13][14]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ http://www.parliament.gov.bd/index.php/en/about-parliament/opposition-leaders-of-all-parliaments — اخذ شدہ بتاریخ: 10 جون 2023
- ↑ بنام: Sheikh Hasina — FemBio ID: https://www.fembio.org/biographie.php/frau/frauendatenbank?fem_id=12747 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/wajed-hasina — بنام: Hasina Wajed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000021809 — بنام: Sheikh Hasina Wajed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://time.com/collection/most-influential-people-2018/5217583/sheikh-hasina/
- ↑ https://web.archive.org/web/20150215213359/http://www.visva-bharati.ac.in/at_a_glance/desikot.htm
- ↑ "AL hold 20 th council with Sheikh Hasina". بی ایس ایس. 7 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 6 نومبر 2016.
- ↑ "Hasina re-elected AL president, Obaidul Quader general secretary". ڈھاکہ ٹریبیون. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2018.
- ↑ "Legacy of Bangladeshi Politics". ایشین ٹریبیون. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2020.
- ↑ "Sheikh Hasina Wazed". انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2015.
- ↑ "The World's 100 Most Powerful Women". فوربس. فوربس. 1 نومبر 2017. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 2 نومبر 2017.
- ↑ "'Battle of the Begums' brings Bangladesh to a standstill". دی انڈی پینڈنٹ (بزبان برطانوی انگریزی). 1 دسمبر 2010. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2017.
- ↑ "The Sheikh Hasina-Khaleda Zia fight: High soap opera in Bangladesh". فرسٹ پوسٹ (بزبان امریکی انگریزی). 31 اکتوبر 2013. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2017.
- ↑ المحمود، سید زی (23 فروری 2015). "Bitter Political Rivalry Plunges Bangladesh Into Chaos". وال اسٹریٹ جرنل. ISSN 0099-9660. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2017.
- 1947ء کی پیدائشیں
- 28 ستمبر کی پیدائشیں
- ٹائم 100
- اکیسویں صدی کی بنگلہ دیشی شخصیات
- اکیسویں صدی کی خواتین سیاست دان
- بقید حیات شخصیات
- بنگالی سیاستدان
- بنگالی شخصیات
- بنگالی مسلمان
- بنگلہ دیش عوامی لیگ کے سیاست دان
- بنگلہ دیشی سنی مسلم
- بنگلہ دیشی سیاسی خواتین
- بنگلہ دیشی وزرائے اعظم
- بیسویں صدی کی بنگلہ دیشی شخصیات
- خواتین سربراہ حکومت
- خواتین قائدین حزب اختلاف
- خواتین وزرائے اعظم
- خواتین وزرائے داخلہ
- خواتین وزرائے دفاع
- دسویں جاتیہ سنسد کے ارکان
- شیخ مجیب الرحمٰن خاندان
- ضلع گوپال گنج، بنگلہ دیش کی شخصیات
- قومی رہنماؤں کے بچے
- گیارہویں جاتیہ سنسد کے ارکان
- اکیسویں صدی کے بنگلہ دیشی سیاست دان
- بیسویں صدی کی خواتین سیاست دان
- اکیسویں صدی کی بنگلہ دیشی خواتین سیاست دان
- بیسویں صدی کے مسلمان
- اکیسویں صدی کے مسلمان
- اکیسویں صدی کی بنگالی شخصیات
- بیسویں صدی کی بنگالی شخصیات
- پانچویں جاتیہ سنسد کے ارکان
- ساتویں جاتیہ سنسد کے ارکان
- آٹھویں جاتیہ سنسد کے ارکان
- نویں جاتیہ سنسد کے ارکان
- قومی رہنماؤں کی بیٹیاں