خواجہ محمد نقشبند
حجۃ اللہ خواجہ محمد نقشبند سرہندی شیخ احمد سرہندی کے پوتے اور شیخ محمد معصوم کے فرزند و خلیفہ تھے آپ شاہ حجۃ اللہ سے معروف ہیں۔
ولادت
[ترمیم]شیخ محمد نقشبند سرہندی کی ولادت بروز جمعہ 7 رمضان المبارک 1034ھ بمطابق 13 جون 1625ء کو خواجہ محمد معصوم بن مجدد الف ثانی کے گھر سرہند میں ہوئی۔ آپ اپنے والد بزرگوار کے دوسرے بیٹے تھے۔ آپ کی ولادت سے قبل آپ کے دادا جان شیخ احمد سرہندی نے اپنے بیٹے خواجہ محمد معصوم سے فرمایا کہ تمھارا جو لڑکا مادر شکم میں ہے یہ عجائب روزگار اور صاحب معارف و اسرار ہوگا۔ خلقت کو اس سے فیض پہنچے گا۔ شیخ محمد نقشبند کا لقب شرف الدین تھا اور حجتہ اللہ سے مشہور ہوئے۔
تعلیم
[ترمیم]شیخ محمد نقشبند سرہندی نے شروع میں کم مدت میں قرآن مجید حفظ کیا۔ اس کے بعد آپ دوسرے تمام متداول علوم حاصل کیے۔ آپ نے بیشتر کتابیں اپنے چچا مکرم خواجہ محمد سعید سرہندی سے پڑھیں۔ آپ ایسی دقت اور تحقیق سے پڑھتے تھے کہ آپ کے چچا محترم فرمایا کرتے تھے کہ یہ مجھ سے پڑھنے نہیں آتے، بلکہ پڑھانے آتے ہیں۔ آپ نے فقہ و حدیث اور تمام متداول علوم بڑی محنت و دقت سے پڑھے۔
خلافت
[ترمیم]شیخ محمد نقشبند سرہندی نے تحصیل علم کے ساتھ اپنے والد بزرگوار خواجہ محمد معصوم سے علم باطنی میں بھی کسب و اخذ کرتے رہے۔ خداداد ذہانت اور استعدادی بلندی کی بدولت قلیل عرصے میں ایسے مقامات کے حامل بن گئے جو عقل و فکر سے باہر تھے۔ ایک بار آپ نے بعض حقائق و معارف اپنے والد بزرگوار کے سامنے بیان کیے تو انھوں نے ارشاد فر مایا: یہ اسرار مقطعات قرآنی ہیں۔ اللہ تعالی نے حضرت مجدد الف ثانی پر ظاہر فرمائے تھے ہم کو بھی (ان سے) آگاہی بخشی۔ شیخ محمد معصوم سرہندی نے اپنے بیٹے محمد نقشبند سے فرمایا: جناب رسول اللہ نے مجھے خلعت قیومیت سے سرفراز فرمایا۔ الحمد للہ کہ وہ خلعت تم کو بھی عطا ہوئی، (لہذا) مبارک ہو۔
شادی
[ترمیم]شیخ محمد نقشبند سرہندی نے دو عقد کیے تھے۔ آپ کا پہلا عقد آپ کی پھوپھی زاد سے ہوا۔ آپ کی اکثر اولاد انھیں کے باطن سے ہوئی۔ آپ کا دوسرا نکاح 27 ربیع الاول 1080ھ بمطابق 15 اگست 1669ء کو خراسان کی معروف شخصیت سید میر عبد اللہ ان کی صاحبزادی عائشہ بیگم سے ہوا۔
علما و مشائخ عرب سرہند میں
[ترمیم]شیخ محمد نقشبند سرہندی کی بارگاہ میں عرب سے علما و مشائخ کی کثیر تعداد نے حاضری دی۔ انھوں نے آپ سے بیعت کا شرف حاصل کیا۔ ان حضرات میں شیخ عبد الوہاب، رئیس المشائخ شیخ فخر الدین خطیب اور ملک العلما مولانا شمس الدین وغیرہ شامل تھے۔
حج بیت اللہ
[ترمیم]شیخ محمد نقشبند سرہندی نے فریضہ حج کی ادائیگی بھی کی تھی۔ آپ نے فریضہ حج کی سعادت 1090ھ بمطابق 1680ء میں حاصل کی۔
وصال
[ترمیم]شیخ محمد نقشبند سرہندی کو آخر عمر میں پاؤں کے درد اور خفقان کا عارضہ لاحق ہوا۔ آپ کے قد میں بھی قدرے خم آ گیا تھا۔ آپ کا وصال 29 محرم 1114ھ بمطابق 14 جون 1702ء کو وصال ہوا۔ آپ کی تدفین اپنے والد بزرگوار خواجہ محمد معصوم کے مزار کے شمال کی جانب ایک الگ مقبرے میں کی گئی۔ آپ کا مزار سرہند شریف میں ہے۔
اولاد
[ترمیم]خواجہ محمد نقشبند سرہندی کی اولاد میں چھ بیٹے اور دو صاحبزادیاں شامل تھیں جن کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں۔
- شیخ ابو العلی سرہندی
- شیخ محمد عمر سرہندی
- شیخ محمد کاظم سرہندی
- شیخ عبد الرحیم سرہندی (بچپن میں وفات پا گیا)
- شیخ عبد الرحمن سرہندی (بچپن میں وفات پا گیا)
- شیخ میر عبد اللہ سرہندی (بچپن میں وفات پا گیا)
- امتہ الکریم
- امتہ القیوم (بجیونی بیگم) [1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 644 تا 646
- ↑ تاریخِ مشائخ نقشبند محمد صادق قصوری، صفحہ 428،زاویہ پبلشرداتا دربار مارکیٹ لاہور