رومانیت
رومانیت (انگریزی: Romanticism) ایک ثقافتی تحریک جس کا آغاز اٹھارویں صدی کے نصف آخر میں یورپ میں ہوا۔ یہ دراصل کلاسیزم (یونانی و لاطینی ادب و فن کی تقلید) کی روایت، ہیئت اور مذاق کے خلاف بغاوت تھی۔ اس میں تخیل کو منطق پر ترجیح دی جاتی ہے اور فنون کی کلاسیکی مثالوں کی غیر مبہم وضاحت اور مکمل ہیئت سے انحراف کیا جاتا ہے۔ عشق و محبت، غم و غصہ اور دیگر بنیادی جذبات تمام فن پاروں کے موضوع ہوتے ہیں لیکن رومانیت پسند فن کاروں کی تخلیقات میں ان جذبات کی انتہائی شدت ہوتی ہے۔ ان کا نعرہ ادب برائے ادب اور فن برائے فن ہے جبکہ ترقی پسند ادیب و فنکار ادب برائے زندگی و فن برائے زندگی کے قائل ہیں۔ مغربی ادیبوں، شاعروں اور فن کاروں میں ورڈزورتھ، بلیک، بائرن، شیلے، کیٹس، شومان، ڈوما، ہیوگو، ویکسز، براہمز، دیلکرائے، والٹر سکاٹ، گوئٹے، شلر، جارج سینڈ، ہیڈن، بیتھوون وغیرہ رومانیت کے نمائندے سمجھے جاتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یورپ میں رومانیت کا دور 1850ء کے لگ بھگ ختم ہو گیا۔ لیکن اس کے وسیع تر مفہوم میں دیکھا جائے تو یورپ کے فن کاروں کی ایک اچھی خاصی تعداد ہنوز اُسی عہد میں جی رہی ہے۔ ذاتی رنج و الم اور احساس تنہائی (حقیقی یا تصوراتی) پر مبنی شاہکار اب بھی تخلیق کیے جا رہے ہیں۔ ایسے ادب کی بھرمار ہے جس میں دکھی انسانیت یا قانون شکن افراد کے ساتھ رومانی ہمدردی کا برتاؤ کیا جاتا ہے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]ویکی ذخائر پر رومانیت سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |