سلطان احمد مسجد
نیلی مسجد سلطان احمد مسجد | |
---|---|
بنیادی معلومات | |
متناسقات | 41°00′20″N 28°58′39″E / 41.005483°N 28.977385°E |
مذہبی انتساب | اسلام |
ملک | ترکیہ |
تعمیراتی تفصیلات | |
معمار | صدفکار محمد آغا |
نوعیتِ تعمیر | مسجد |
طرز تعمیر | اسلامی طرز تعمیر، عثمانی طرز تعمیر |
سنہ تکمیل | 1616 |
تفصیلات | |
گنجائش | 10,000 |
لمبائی | 72 میٹر |
چوڑائی | 64 میٹر |
گنبد کی اونچائی (خارجی) | 43 میٹر |
گنبد کا قطر (داخلی) | 23,5 میٹر [1] |
مینار | 6 |
مینار کی بلندی | 64 میٹر |
سلطان احمد مسجد المعروف نیلی مسجد (ترکی زبان: Sultanahmet Camii) استنبول، ترکی میں واقع ایک مسجد ہے۔ اسے بیرونی دیواروں کے نیلے رنگ کے باعث نیلی مسجد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ تعمیر کے وقت یہ ترکی کی واحد مسجد تھئ جس کے چھ مینار تھے۔ استنبول کی وہ دوسری مسجد جس کے چھ مینار ہیں اس کا نام جاملیجہ مسجد (ترکی زبان:Çamlıca Mosque) ہے[2] جب تعمیر مکمل ہونے پر سلطان کو اس کا علم ہوا تو اس نے سخت ناراضی کا اظہار کیا کیونکہ اُس وقت صرف مسجد حرام کے میناروں کی تعداد چھ تھی لیکن کیونکہ مسجد کی تعمیر مکمل ہو چکی تھی اس لیے مسئلے کا حل یہ نکالا گیا کہ مسجد حرام میں ایک مینار کا اضافہ کرکے اُس کے میناروں کی تعداد سات کر دی گئی۔ مسجد کے مرکزی کمرے پر کئی گنبد ہیں جن کے درمیان میں مرکزی گنبد واقع ہے جس کا قطر 33 میٹر اور بلندی 43 میٹر ہے۔ مسجد کے اندرونی حصے میں زیریں دیواروں کو ہاتھوں سے تیار کردہ 20 ہزار ٹائلوں سے مزین کیا گیا ہے جو ازنک (قدیم نیسیا) میں تیار کی گئیں۔ دیوار کے بالائی حصوں پر رنگ کیا گیا ہے۔ مسجد میں شیشے کی 200 سے زائد کھڑکیاں موجود ہیں تاکہ قدرتی روشنی اور ہوا کا گذر رہے۔ مسجد کے اندر اپنے وقت کے عظیم ترین خطاط سید قاسم غباری نے قرآن مجید کی آیات کی خطاطی کی۔ مسجد کے طرز تعمیر کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ نماز جمعہ کے موقع پر جب امام خطبہ دینے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو مسجد کے ہر کونے اور ہر جگہ سے امام کو با آسانی دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔ مسجد کے ہر مینار پر تین چھجے ہیں اور کچھ عرصہ قبل تک مؤذن اس مینار پر چڑھ کر پانچوں وقت نماز کے لیے اہل ایمان کو پکارتے تھے۔ آج کل اس کی جگہ صوتی نظام استعمال کیا جاتا ہے جس کی آوازیں قدیم شہر کے ہر گلی کوچے میں سنی جاتی ہے۔ نماز مغرب پر یہاں مقامی باشندوں اور سیاحوں کی بڑی تعداد بارگاہ الٰہی میں سربسجود ہوتی ہے۔ رات کے وقت رنگین برقی قمقمے اس عظیم مسجد کے جاہ و جلال میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔
تاریخ
[ترمیم]سیتوٹوک کے معاہدہ اور ایران کے ساتھ جنگ کے بعد سلطان احمد نے استنبول میں ایک عظیم الشان مسجد بنانے کا ارادہ کیا۔ یہ چالیس سال سے زیادہ عرصے بعد پہلی شاہی مسجد تھی جس کے بنانے کے لیے شاہی خاندان کے کسی فرد نے حکم دیا تھا۔ سلطان احمد نے میں مسجد کی تعمیر کے لیے خزانے سے رقم ادا کی۔ مسجد کی تعمیر 1609 میں شروع ہوئی اور 1616 تک مکمل نہیں ہوئی تھی۔
اس مسجد کی تعمیر علمائے کرام اور مسلم فقہا کے غصے کا باعث بنی کیونکہ یہ مسجد بازنطینی شہنشاہوں کے محل کے مقام پر اور ایا صوفیہ کے سامنے (اس وقت ، استنبول میں ابتدائی شاہی مسجد) کے سامنے تعمیر کی گئی تھی۔ ایک شاہی مسجد کے سامنے ایک اور شاہی مسجد کا بنایا جانا یقینا ایک معما تھا۔
مینار
[ترمیم]سلطان احمد مسجد استنبول,ترکی کی ان دو مساجد میں سے ایک ہے جس میں چھ مینار ہیں۔ استنبول کی وہ دوسری مسجد جس کے چھ مینار ہیں اس کا نام جاملیجہ مسجد (ترکی زبان:Çamlıca Mosque) ہے[2]۔ ایک حکایت کے مطابق مسجد کے معمار نے سلطان احمد کی بات کو غلط سمجھا اور مسجد کے چھ مینار تعمیر کیے جبکہ سلطان احمد چاہتے تھے کہ مسجد کے مینار سنہری بنائے جائیں۔ سلطان احمد کو جب یہ پتہ چلا تو اسے اچھا نہیں لگا کیونکہ مکہ میں مسجد الحرام کی مسجد کے بھی چھ مینار تھے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے سلطان احمد نے مسجد الحرام میں ایک اور مینار بنانے کا حکم دیا۔
متعلقہ مضامین
[ترمیم]نگار خانہ
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر سلطان احمد مسجد سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Encyclopedia of architectural and engineering feats, Donald Langmead, Christine Garnaut, page 322, 2001
- ^ ا ب Gulf Times (8 مارچ 2019)۔ "Turkey's largest mosque opens its doors in Istanbul"۔ Turkey’s largest mosque opens its doors in Istanbul۔ Gulf Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2020
- Pages using infobox religious building with unsupported parameters
- 1616ء
- 1616ء میں مکمل ہونے والی مذہبی عمارات
- 1616ء میں مکمل ہونے والی مذہبی عمارتیں
- استنبول کی عثمانی مساجد
- استنبول کی مساجد
- اسلامی معماری
- ترک معماری
- ترکیہ کی مساجد
- ترکیہ کے تاریخی مقامات
- ترکیہ میں امتیازی نشانات
- ترکیہ میں مقامات عالمی ثقافتی ورثہ
- سترہویں صدی کی مساجد
- سلطنت عثمانیہ میں 1616ء کی تاسیسات
- ضلع فاتح
- عثمانی معماری
- قسطنطنیہ
- گنبد