شروح و حواشی تفسیر جلالین
تفسیر جلالین [مصنفین: امام جلال الدین محلی (791ھ–864ھ)، امام جلال الدین سیوطی (849ھ–911ھ)] کی نمایاں اور جامع مختصر ترین خصوصیات کی بنا پر اِس کے متعدد حواشی اور شروحات لکھی گئی ہیں۔
حواشی
[ترمیم]قبس النیرین علی تفسیر الجلالین:
[ترمیم]یہ حاشیہ امام جلال الدین سیوطی کے شاگرد محدث و فقیہ شیخ شمس الدین محمد بن ابراہیم علقمی مصری الشافعی (متوفی 963ھ/1556ء) نے [[982ھ]ی]/1545ء میں تحریر کیا ہے جو ہنوز قاہرہ کے جامعہ الازہر کتب خانہ میں محفوظ ہے۔
مجمع البحرین و مطلع البدرین:
[ترمیم]یہ حاشیہ فقیہ بدر الدین محمد بن محمد الکرخی البکری (متوفی 1006ھ/ 1598ء) نے 981ھ/1573ء میں تحریر کیا۔ یہ حاشیہ 4 ضخیم جلدوں میں ہے اور اِس کا قلمی مخطوطہ جامعہ الازہر، قاہرہ کے کتب خانہ میں محفوظ ہے۔[1]
جمالین حاشیۃ تفسیر الجلالین:
[ترمیم]یہ حاشیہ نور الدین علی بن سلطان محمد القاری المعروف بہ ملا علی قاری (متوفی 1014ھ/ 1605ء) نے 1004ھ/1595ء میں تحریر کیا تھا۔ حاجی خلیفہ اِس حاشیے کے متعلق لکھتے ہیں کہ "یہ مفید حاشیہ ہے۔"[2] اِس حاشیہ کا قلمی مخطوطہ کتب خانہ تیموریہ، دمشق، شام میں محفوظ ہے۔[3]
الکوکبین النیرین فی حل الالفاظ الجلالین:
[ترمیم]الشیخ عطیہ بن عطیہ اجہوری الشافعی (متوفی 1190ھ/ 1776ء) نے اِس کا حاشیہ تین جلدوں میں تحریر کیا ہے جس کا قلمی مخطوطہ جامعہ الازہر کے کتب خانہ میں محفوظ ہے۔[4]
الفتوحات الالھیۃ بتوضیح تفسیر الجلالین الدقائق الخفیہ:
[ترمیم]تفسیر جلالین کا مشہور و معروف اور نہایت مقبول و مبسوط حاشیہ شیخ سلیمان بن عمر عجیلی الشافعی (متوفی 1204ھ/ 1790ء) نے تحریر کیا ہے جو بولاق، مصر سے 1282ھ/1866ء میں اور 1302ھ/1885ء سے 1308ھ/ 1891ء تک قاہرہ، مصر سے شائع ہوا۔[5]
شیخ احمد الصاوی المالکی (1175ھ/1761ء– 1241ھ/1825ء) نے یہ حاشیہ 1225ھ/ 1810ء میں تحریر کیا اور پہلی بار 1241ھ/ 1825ء میں بولاق، مصر سے تین جلدوں میں شائع ہوا۔
قرۃ العین و تنزیہہ الفواد:
[ترمیم]شیخ عبد اللہ بن محمد البزاوی الشافعی نے یہ حاشیہ 1262ھ/ 1846ء میں تحریر کیا۔ یہ حاشیہ چار جلدوں میں ہے۔[1]
ضوء النیرین لفھم القرآن:
[ترمیم]یہ شرح شیخ علی شبینی الشافعی الاشعری نے تحریر کی ہے جس کا قلمی مخطوطہ کتب خانہ جامعہ الازہر میں محفوظ ہے۔[6]
فتوح الرحمن بتوضیح القرآن:
[ترمیم]یہ حاشیہ شیخ مصطفیٰ بن شعبان نے تحریر کیا ہے جو دو جلدوں میں ہے۔ اِس کا قلمی مخطوطہ کتب خانہ جامعہ الازہر، قاہرہ میں محفوظ ہے۔[6]
برصغیر میں شروح و حواشی
[ترمیم]برصغیر کے علما و محدثین و مفسرین نے بھی تفسیر جلالین کے حواشی و شروحات تحریر کیے ہیں جن میں مشہور و معروف یہ ہیں:
کشف المحجوبین عن خدی تفسیر الجلالین:
[ترمیم]یہ شرح شیخ سعد اللہ قندھاری نے 1306ھ/ 1889ء میں تحریر کی اور 1307ھ/ 1890ء میں بمبئی، موجودہ ممبئی سے شائع ہوئی۔
کمالین علیٰ تفسیر الجلالین:
[ترمیم]یہ حاشیہ شیخ سلام اللہ بن شیخ الاسلام محمد دہلوی (متوفی 1229ھ/ 1814ء) نے تحریر کیا۔ پہلی بار یہ حاشیہ 1285ھ/ 1868ء میں شائع ہوا۔ بعد ازاں مطبع نولکشور نے 1342ھ/ 1923ء میں شائع کیا۔
*تعلیقات علی الجلالین*
[ترمیم]مولانا فیض الحسن سہارنپوری (متوفی 1302ھ/1885ء) میں ایک حاشیہ تفسیر جلالین کا مرتب کیا تھا مگر اِس کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔ یہ حاشیہ 1287ھ/1870ء میں مہتمم مطبع انسٹی ٹیوٹ پریس محمد عبد الرزاق علی گڑھ نے شائع کیا تھا۔
زلالین حاشیۃ تفسیر الجلالین:
[ترمیم]حاشیہ جلالین ‘ ‘ کس سنی عالم کا ہے ؟ حضرت مولانا عبدالمصطفی افتخاراحمد عطاری ، کراچی, کی ایک تحقیق ملاحظہ فرمائیں،
بلاشبہ علمائے اہل سنت و جماعت رحم اللہ تعلیہم عالی نے دین متین کی خوب خدمت کی ہے لیکن ان سب کے نام تاریخ میں نہیں ملتے خصوصا علمائے پاک و ہند کے ۔ ان گم نام علما میں سے بعض وہ بھی ہیں جن کا نام قصد ا چھپایا گیا ؛ کیونکہ دین دشمن ، بد مذ ہبوں کا یہ وتیرہ ہے کہ علمائے اہل سنت کی تحریرات وتصنیفات سے ان کے نام حذف کر کے ، نیز ان میں حسب منشا تحریفات کر کے چھاپ رہے ہیں اور خوب پیسا کما کر اپنا کاروبار چمکار ہے ہیں اور اس پر طرہ یہ کہ سنیوں کو جملے کستے ہیں کہ : ’ ’ درسیات میں تم نے کیا کام کیا ہے ؟ ‘ ‘ اگر چہ اس طرح کی وارداتیں بے شمار ہیں ، مگر اس مضمون میں صرف حاشیہ’جلالین کلاں ‘ کا تذکر مقصود ہے ۔ یہ حاشیہ ایک سنیحضرت عالم مولا ناریاست علی خان صاحب شاہجہانپوری رحمۃ اللہ علیہ ( متوفی 1349 ھ ) کا تحریر کردہ ہے ، جن کا تذکرہ فتاوی رضویہ مید متعد دجگہ موجود ہے ۔ ( 1 ) آپ علیہ الرحمہ حضرت علامہ مولانا ارشادحسین رامپوری رحمہ اللہ تعالی علیہ ( متوفی :( 1311 ھ ) کے شاگرد تھے ۔ ( 2 ) جیسا کہ انھوں نے اپنے حاشیہ مجگہ جگہ آ اپنے استاذ گرامی کے نام کی صراحت کی ہے ۔ ان مقامات میں سے بعض یہ ہیں : ( 1 ) قال سیدي وشيخي إمام الأولياء والأتقياء مولانا محمد إرشاد حسین قدس سرہ . جلالین کلاں ص : 8 ، حاشیہ : 18 ( ٢ ) وهذا الجواب الأخير سمعتُ أيضا عن أستاذي وسيدي مولوی محمد ارشاد حسین دام مجده . ص : 110 ، حاشیہ : 8 ( 3 ) وإن شئت تفصيله فطالع " انتصار الحق " لسيدي وأستاذي . ص : 128 ، حاشیہ ،9 : مولا ناریاست علی خان صاحب شاہجہانپوری رحمۃ اللہ علیہ نے،، زلالین ،، کے نام سے جلالین پر حواشی لکھے تھے ، جیسا کہ ان کے سوانح میں بھی مرقوم ہے ۔ ( 3 ) حاشیہ کا آغاز یوں ہے : بسم الـلـه الـرحـمن الرحيم . الحمد لله الذي تفرد بجماله وتؤحد بجلاله ، والصلوة والسلام على من اصطفى بكماله محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين . أما بعد فيقول المعتصم بالله القوى محمد ریاست على حنفي كان الله له من كل خفى وجلى لما كان تفسير الجلالين أشهر الكتب .... إلخ ، لیکن افسوس کہ ’ زلالین ‘ ‘ کی یہ عبارت چھوڑ کر دیگر حواشی’جلالین کلاں ‘ ‘ میں درج کر دیے گئے اوراپنی خیانت کو چھپانے کے لیے بعض مقامات پر کچھ حواشی کا اضافہ کر دیا گیا، ممکن ہے وہ بھی حسب سابق کسی مظلوم مصنف کے رشحات قلم ہوں ۔ مکتبہ منشی نولکشور لکھنؤ سے مطبوع جلالین کے سرورق پر مولانار یاست علی خان صاحب کا نام درج تھا ، نیز اس پر زلالین بھی جلی الفاظ میں لکھا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (1) کـفـل الفقیہ الفاہم کے آخر میں آپ کی تصدیق بھی مذکور ہے ۔ نیز فتاوی رضویہ میں بعض مقامات پر آپ کے استفتاء بھی موجود ہیں ۔ دیکھیے فتاوی رضویہ مخرجہ 445/12 اور 134/15 اور 503/17
(2 ) آپ کی مشہور کتب " ارشاد الصرف " اور " انتصارالحق " ہیں ۔ ارشادالصرف عرصۂ دراز سے مدارس میں پڑھائی جارہی ہے ، بد مذ ہب اسے مصنف کے نام کے بغیر چھاپ رہے ہیں ۔ فتاوی رضویہ اور ملفوظات اعلی حضرت میں آپ کا تذکر ہ متعد دجگہوں پر موجود ہے ۔ کفل الفقیہ کے آخر میں اعلی حضرت آپ کا تذکرہ یوں کرتے ہیں : " و افتـى عـلـيـه ناس من كبار علما الهند ، كالفاضل الكامل محمد إرشاد حسين الرامفوري رحمه الله تعالى وغيــره فتاوی رضویہ مخرجہ ، جلد 17 ص : 445 ، رضا فاؤنڈیشن ، جامعہ نظامیہ رضویہ ، لاہور ۔ نیز مفتی نظام الدین رضوی صاحب مدظلہ نے بھی تصریح کی ہے کہ یہ حاشیہ مولانا ارشادحسین کے شاگر دکا ہے ۔ دیکھیے مقدمہ تفسیر جلالین مطبوعہ مکتبہ غوثیہ ، کراچی
( 3 ) نزهة الخواطر ، جلد : 8 ص : 154 مطبوعہ نورمحمد اصح المطابع ، کراچی ۔ تذکر محدث سورتی ص 325 از خواجہ رضی حیدر، مطبوعہ سورتی اکیڈمی ، کراچی، محمد جعفر علی نوری سنی حنفی، دربھنگوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حاشیہ،، زلالین،، حضرت مولانا محمد ریاست علی حنفی شاہجہانپوری رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر کیا جو شاگر ہیں حضرت مولانا ارشاد حسین رام پوری رحمۃ اللہ علیہ کے
1342ھ/1923ء میں مع کمالین حاشیہ شیخ سلام اللہ دہلوی کے مطبع نولکشور شائع ہوا. آجکل یہ حاشیہ عموماً چھپ رہا ہے لیکن مصنف کا نام ہٹا دیا گیااور اس طرح کی غلطیاں بہت سارے سنی مصنفین مترجمین محشین کے ساتھ کی گئی ہے جو ایک بہت بڑی غلطی ہے .
ترویح الارواح شرح تفسیر الجلالین:
[ترمیم]یہ شرح روح اللہ حنفی نقشبندی (متوفی 1314ھ/1896ء) نے تحریر کی۔ اولاً یہ شرح لاہور سے 1318ھ/ 1900ء میں شائع ہوئی۔
تحشیۃ الہلالین تفسیر الجزء عم یتساء لون:
[ترمیم]مولانا تراب علی لکھنوی (متوفی 1281ھ/1864ء) نے تفسیر جلالین کے آخری پارہ یعنی تیسویں پارہ کا حاشیہ لکھا حو شائع ہوا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب فہرس مکتبۃ الازھریۃ، جلد 1، صفحہ 281، قاہرہ، مصر، 1371ھ/ 1952ء۔
- ↑ حاجی خلیفہ کاتب چلبی: کشف الظنون فی اسامی الکتب الفنون، جلد 1، صفحہ 445، تذکرہ تحت حرف التاء، تفسیر الجلالین۔ مکتبہ داراحیاء التراث العربی، بیروت، لبنان۔ مطبوعہ استنبول، 1360ھ/ 1942ء
- ↑ فہرس الخزانہ التیموریہ: جلد 1، صفحہ 191، مطبوعہ دارالکتب المصریہ، 1367ھ/ 1948ء۔
- ↑ فہرس المکتبۃ الازھریہ، مطبوعہ دوم، قاہرہ، مصر، 1371ھ/ 1952ء۔
- ↑ دائرۃ المعارف الاسلامیہ: جلد 11، صفحہ 538۔ مقالہ: جلال الدین سیوطی۔ مطبوعہ لاہور 1375ھ/ 1975ء
- ^ ا ب فہرس مکتبۃ الازھریۃ، جلد 1، صفحہ 276، قاہرہ، مصر، 1371ھ/ 1952ء۔